پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ بحران نے دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کو شدید متاثر کیا ہے۔ اپریل 2025 میں کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے، نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جسے اسلام آباد نے مسترد کر دیا۔بھارت نے فوری طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا، جو دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم کا ایک اہم معاہدہ تھا۔ اس کے علاوہ، اٹاری-واہگہ بارڈر کو بند کر دیا گیا اور سارک ویزا استثنی اسکیم کے تحت پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کر دیے گئے۔ بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن کے دفاعی مشیروں کو بھی ملک سے نکال دیا ۔جوابا، پاکستان نے تمام دوطرفہ معاہدے معطل کر دیے، جن میں 1972 کا شملہ معاہدہ بھی شامل ہے۔ پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارتی طیاروں کے لیے بند کر دی اور بھارت کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات معطل کر دیے ۔بھارت نے “آپریشن سندور” کے تحت پاکستان کے مختلف علاقوں میں میزائل حملے کیے، جن میں بہاولپور کی ایک مسجد اور لشکرِ طیبہ سے منسلک مدرسہ بھی شامل تھا ۔ اس کے جواب میں، پاکستان نے “آپریشن بنیان المرصوص” کے تحت بھارت پر میزائل حملے کیے ۔دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں۔ آرٹس، ادب، اور کھیل کے شعبوں میں تعاون معطل ہو گیا ہے، اور ویزا پابندیوں کے باعث فنکاروں اور ادیبوں کے تبادلے رک گئے ہیں ۔روس، امریکہ، اور سعودی عرب نے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی اپیل کی ہے ۔ تاہم، بھارت نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں کرے گا ۔تجارتی تعلقات کی معطلی اور فضائی حدود کی بندش نے دونوں ممالک کی معیشتوں پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔ پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت، جو برآمدات پر انحصار کرتی ہے، شدید متاثر ہوئی ہے، جبکہ بھارت کی ایئر لائنز کو متبادل راستوں کے باعث اضافی اخراجات کا سامنا ہے ۔موجودہ صورتحال میں دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی شدید کمی ہے۔ جب تک دونوں جانب سے سنجیدہ سفارتی کوششیں نہیں کی جاتیں، خطے میں امن کا قیام مشکل نظر آتا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔موجودہ بحران نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پائیدار امن کے لیے مسلسل اور مخلصانہ سفارتی کوششیں ناگزیر ہیں۔
٭٭٭













