ٹرمپ اور مسک کی چپقلش میں خلائی سفر متاثر ہو گا، ماہرین

0
150

واشنگٹن (پاکستان نیوز)ٹرمپ سے ایک صحافی نے ایلون مسک کے وائٹ ہاؤس میں منشیات لانے سے متعلق سوال کیا جس کا امریکی صدر نے محتاط جواب دیا۔ٹرمپ نے کہاکہ میں بالکل نہیں جانتا اور نہ ہی سمجھتا ہوں کہ مسک منشیات لاتے تھے، ایلون مسک کیساتھ اچھا تعلق تھا۔ انہوںنے مزید کہا کہ ان کیلئے نیک خواہشات ہیں، ایلون مسک سے فون پربات کرنے کا نہیں سوچا مگر میں تصورکرسکتاہوں کہ ایلون مسک مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے تصدیق کی کہ اسٹار لنک اچھی سروس ہے، اسے بند نہیں کریں گے۔ نجی امریکی خلائی کمپنی سپیس ایکس کے سربراہ ایلون مسک اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان غیر معمولی تنازعے کے نتائج خلائی سفر کے مستقبل کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ صدر ٹرمپ کا ‘فرسٹ بڈی’ کہنے والے مسک اور ٹرمپ کے درمیان بڑی لڑائی جاری ہے۔ دونوں نے ایک دوسرے کے بارے میں سر عام متعدد الزامات لگائے اور دھمکیاں دیں۔ان میں سے زیادہ تر باتیں ایک دوسرے کی ذات اور ماضی کے حوالے سے تھیں، لیکن سب سے اہم بات یہ تھی جب ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ وہ مسک کے حکومت کے ساتھ معاہدے ختم کر سکتے ہیں۔ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا ‘ہمارے بجٹ میں اربوں ڈالر بچانے کا آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ ایلون کو ملنے والی سرکاری سبسڈیز اور معاہدے ختم کر دئیے جائیں۔ مجھے ہمیشہ حیرت رہی کہ صدر بائیڈن نے ایسا کیوں نہیں کیا۔اس بیان کے بعد مسک نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا ‘صدر کی طرف سے میرے حکومت کے ساتھ معاہدے منسوخ کرنے کے بیان کے بعد سپیس ایکس فوری طور پر اپنے ڈریگن خلائی جہاز کا استعمال بند کرنا شروع کر دے گی۔اس تنازعے سے کافی تشویش پیدا ہوئی۔ صرف دونوں کے تند وتیز بیانات کے باعث ہی نہیں بلکہ اس لیے بھی کہ ان بیانات کے نتائج سنگین ہو سکتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کے معروف جریدے آرس ٹیکنیکا کے صحافی ایرک برگر نے ٹویٹ کیا کہ مسک کی اس دھمکی کے نتیجے میں ‘بین الاقوامی خلائی سٹیشن کو شدید خطرہ لاحق ہو جائے گا اور ساتھ ہی اسے بحفاظت مدار سے نکالنے کا کوئی راستہ بھی نہیں بچے گا۔ مسک نے اس ٹویٹ کا جواب بھی دیا، لیکن امریکی اور عالمی خلائی پروگرام پر اس تنازعے کے ممکنہ نتائج اس سے بھی زیادہ سنگین ہو سکتے ہیں۔ایرک برگر کے ٹویٹ کے مطابق مسک کی جانب سے ڈریگن جہاز کا استعمال بند کرنے کی دھمکی عالمی خلائی سٹیشن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ اس وقت ڈریگن خلائی جہاز ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس سے امریکہ اپنے خلا بازوں کو خلا میں بھیج اور واپس لا سکتا ہے۔ مستقبل میں یہ بھی توقع ہے کہ سپیس ایکس ہی وہ خلائی جہاز تیار کرے گی جس کے ذریعے 2030 میں بین الاقوامی خلائی سٹیشن کی آپریشن لائف مکمل ہونے کے بعد اسے محفوظ طریقے سے مدار سے نکالا جائے گا۔ خلائی تحقیق کا امریکہ ادارہ ناسا، سپیس ایکس اور دیگر خلائی ادارے واضح طور پر اعلان کر چکے ہیں کہ مستقبل کا اصل منصوبہ زمین کا نچلا مدار ہے جہاں بین الاقوامی خلائی سٹیشن موجود ہے، سے نکل کر خلا میں مزید دور تک جانا ہے۔ پہلے مرحلے میں خلا بازوں کو چاند پر لے جایا جائے گا اور پھر آخرکار مریخ کی طرف روانہ کیا جائے گا۔ ان تمام مشنز میں بھی سپیس ایکس کا کردار بہت اہم ہے۔ کمپنی اس وقت اپنا نیا سٹار شپ خلائی جہاز تیار کرنے میں مصروف ہے جس کا واضح مقصد مریخ پر انسانی آبادکاری کا آغاز ہے۔ خلائی سفر میں سپیس ایکس کی بالادستی کی بنیادی وجہ ایک خاص لمحہ تھا جب امریکہ کا سپیس شٹل پروگرام منسوخ کر دیا گیا۔ سپیس شٹل کا مقصد دوبارہ قابل استعمال جہازوں کے ذریعے خلا کا سفر آسان بنانا تھا، لیکن جان لیوا حادثات، بہت زیادہ اخراجات اور دیگر مسائل کے باعث اسے 2010 میں بند کرنا پڑا۔ اس کے بعد امریکہ 10 برس تک خلا بازوں کو خلا میں بھیجنے کے لیے روس پر انحصار کرنے پر مجبور رہا۔ 2020 میں سپیس ایکس کے ڈریگن جہاز نے امریکی خلا بازوں کو خلا میں پہنچایا، جس کے بعد سے یہ مسلسل ایسا کرتا آ رہا ہے۔

 

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here