ایٹمی ہتھیاروں پر100ارب ڈالر خرچ

0
235

جنیوا (پاکستان نیوز) انٹرنیشنل کمپین ٹو ابولش نیوکلیئر ویپنز (آئی سی اے این) نے انکشاف کیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں نے گزشتہ سال اپنے جوہری ہتھیاروں پر 100 ارب ڈالر سے زیادہ رقم خرچ کی ۔ آئی سی اے این نے اپنی سالانہ رپورٹ میں ایسے اخراجات کی جمہوری نگرانی کی کمی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ، چین، فرانس، بھارت، اسرائیل، شمالی کوریا، پاکستان، روس اور امریکہ کی جانب 2023 میں تقریباً 10 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کیے گئے۔ جبکہ 2024 میں امریکہ نے 56.8 ارب ڈالر، چین نے 12.5 ارب ڈالر اور برطانیہ نے 10.4ارب ڈالر خرچ کر دیئے۔ اس سال کی رپورٹ میں دیگر ریاستوں کے جوہری ہتھیاروں کی میزبانی کرنے والے ممالک کی طرف سے اٹھنے والے اخراجات کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ آئی سی اے این کی رپورٹ میں ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ بیلجیم، جرمنی، اٹلی، ہالینڈ اور ترکی میں امریکی جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ جبکہ روس کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس بیلاروس میں جوہری ہتھیار موجود ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیٹو یورپی ممالک میں امریکی جوہری ہتھیاروں کی میزبانی سے متعلق اخراجات کے بارے میں عام معلومات بہت کم ہیں۔ رپورٹ کی شریک مصنفہ ایلیسیا سینڈرز زکرے نے کہا کہ ”یہ جمہوریت کی توہین ہے کہ شہریوں اور قانون سازوں کو یہ جاننے کی اجازت نہیں ہے کہ دوسرے ممالک کے جوہری ہتھیار ان کی سرزمین پر ہیں یا ان پر ان کے ٹیکس کا کتنا حصہ خرچ کیا جا رہا ہے۔ آٹھ ممالک امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان اور شمالی کوریا جوہری طاقتیں ہیں جو واضح طور پر ایٹمی ہتھیار رکھتے ہیں۔ اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار ہونے کا وسیع پیمانے پر تصور کیا جاتا ہے، حالانکہ اس نے کبھی بھی سرکاری طور پر اس کا اعتراف نہیں کیا۔آئی سی اے این نے کہا کہ 2024 میں جوہری ہتھیاروں پر ان نو ممالک کے اخراجات کی سطح اقوام متحدہ کے بجٹ سے تقریباً 28 گنا زیادہ ہے۔پروگرام کوآرڈینیٹر سوسی سنائیڈر نے کہا، ”جوہری ہتھیاروں کا مسئلہ ایک ایسا ہے جسے حل کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ نجی شعبے نے صرف 2024 میں اپنے جوہری ہتھیاروں کے معاہدوں سے کم از کم 42.5 ارب ڈالر کمائے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جوہری ہتھیاروں کے کم از کم 463 ارب ڈالر کے معاہدے جاری ہیں، جن میں سے کچھ کی میعاد کئی دہائیوں تک ختم نہیں ہوتی، اور پچھلے سال کم از کم 20 ارب ڈالر کے نئے جوہری ہتھیاروں کے معاہدے کیے گئے۔رپورٹ کے مطابق سپر پاورز امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ کے دوران سٹینڈرڈ نیوکلیئر ڈاکٹرائن تیار کیا گیا جو اس مفروضے پر مبنی ہے کہ ایسے ہتھیاروں کو کبھی استعمال نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ ان کا اثر بہت تباہ کن ہے، اور کیونکہ جوہری جوابی کارروائی اصل حملہ آور پر بھی ایسی ہی تباہی لائے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here