جنوبی ایشیا خاص طور پر پاکستان ، ھندوستان اور سری لنکا میں موروثی سیاست خاندان سے ذیادہ اولا دوں کی سیاست عروج پر رہی ہے ،جواہر لال نہرو، شیخ مجیب اور ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی بیٹیوں یعنی ، اندرا گاندھی ،شیخ حسینہ واجد اور بے نظیر بھٹو کو اپنے جانشین کے طور پر متعارف کروایا، دوخواتین حکمران قتل ہوئیں اور تیسری حکمران یعنی حسینہ واجد کو جان بچا کر ملک سے فرار ہونا پڑا،اندرا گاندھی کی موت کے بعد انکے صاحبزادے ، راجیو گاندھی سیاست میں فعال ہوئے ، اور وہ بھی قتل کردیئے گئے ، انکی اہلیہ سیاست میں آسکتی تھیں مگر انہوں نے پس منظر میں رہ کر پارٹی کی قیادت کی اور جب بچے ، پریانکا گاندھی اور انکے بھائی بڑے ہوگئے تو پارٹی انکے حولے کردی ، دونوں بھائی بہن کی جوڑی سیاست میں صبر کے ساتھ کامیابی کی جانب بڑھ رہے ہیں ،اب آتے ہیں پاکستان کی جانب ، بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد انکی جماعت پیپلز پارٹی کی قیادت ، بے نظیر بھٹو کے شوہر آصف علی زرداری نے سنبھال لی، مگر وہ ، سنجے گاندھی کی بیواہ سونیا کی طرح پس منظر میں نہیں رہے ، وہ ملک کے صدر بن گئے ، اور بلاول زرداری کو بھٹو بنا کر پارٹی کی قیادت انکے حوالے کردی، مگر کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھا ، اور جب وہ کچھ سمجھدار ہوگئے تو رکن اسمبلی بنوا کر وزار خارجہ بنوا دیا ، اور متبادل کے طور پر اپنی چھوٹی صاحبزادی آصفہ زرداری کو بھی بھٹو کا نام دیکر پہلے قومی اسمبلی کا ممبر بنوایا ، اب بھائی بہن کی یہ جوڑی یعنی بلاول اور آصفہ پاکستانی سیاست میں فعال ہیں ،بے نظیر بھٹو جب وزیر اعظم بنیں تو انکی اپنے بھائی مرتضی بھٹو سے وہ ہم اہنگی نہ ہوسکی جو اس خطہ کے موجودہ بھائی بہن سیاست کا خاصہ نظر آتی ہے ، اور بے نظیر بھٹو کے اپنے دور اقتدار میں مرتضی بھٹو کے قتل نے دونوں بہن بھائی کے درمیان خلیج کو مزید بڑھا دیا ،پاکستانی سیاست کے ایک اور اہم کردار میاں نواز شریف نے بھی اپنی صاحبزادی مریم صفدر کو نواز شریف کا نام لگا کر سیاست میں فعال کیا ، انکے بھائی اور موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی اپنے بیٹے حمزہ شہباز کو وزیر اعلی پنجاب لگو کر کوشش کی مگر انکا سیاسی کارتوس چل نہ سکا ، اب پاکستان پر حکومت کرنے کے لئے ، بلاول بھٹو بن کر اور مریم نواز شریف بن کر وزارت عظمی کی دوڑ میں شامل ہیں دیکھتے ہیں قرعہ فال کس کے نام نکلتا ہے ۔
٭٭٭













