”کہ جب اُٹھیں گے اس دنیا سے جنت لے کے اُٹھیں گے ”

0
34

مولانا یوسف اصلاحی اکثر فرماتے تھے کہ” فرخ” اگر کسی جنتی آدمی سے ملاقات کرنی ہو تو انور چوہدری صاحب سے مل لیا کرو، میں جب شکاگو سے نیو جرسی منتقل ہوا تو جن گھرانوں نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا، ان میں انور بھائی کا گھرانہ بھی شامل تھا۔ ان کے گھر کا کھانا تو انتہائی لذیذ ہوتا ہی تھا لیکن تحریک کے ساتھ ان کی شدید وابستگی اور پھر اس کے ذریعے انتہائی درجہ کا تعلق باللہ، شاید ہی کسی اور شخصیت میں نظر آتا ہوگا۔ تحریک کے ہر فرد کیلئے، ان کے گھر کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے تھے۔ ان کی اہلیہ، مرحومہ شمیم بھابھی، چوہدری صاحب سے بھی زیادہ مہمان نواز تھیں۔ جرسی سٹی میں چوہدری صاحب کا گھر، بلاشبہ ان کی چوہدراہٹ کا گواہ تھا۔ آج ہمارے وہی محمد انور چوہدری بھائی اس جنت کی تلاش میں راہء ملکِ عدم ہو گئے، جس جنت کی انہیں بہت شدت سے خواہش تھی۔ ِنا لِلہِ وِنا ِلیہِ راجِعون
اللہ انکی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین۔ انتہائی دھیمے انداز سے گفتگو کرنے والے ہمارے انور چوہدری بھائی کا ایک متاثر کن تعارف یہ بھی تھا کہ وہ جماعت اسلامی کے میں منعقد ہونے والے کل پاکستان اجتماعِ عام کے شہید اللہ بخش صاحب کے بھتیجے تھے۔ بیرونِ بھاٹی گیٹ لاہور میں ہونے والے اس بہت بڑے اجتماع میں جب حکومتی غنڈوں نے فائرنگ کرنا شروع کی تو اسٹیج سے تقریر کرتے ہوئے مولانا سید ابوالاعلی مودودی سے لوگوں نے درخواست کی کہ وہ بیٹھ جائیں۔ مولانا محترم کا جرت مندانہ جواب کہ میں بھی بیٹھ گیا تو کھڑا کون رہے گا؟ آج بھی تاریخ کے سنہری حروف میں لکھا جاتا ہے۔ اسی شدید فائرنگ سے، انور چوہدری بھائی کے معزز خاندان کے انتہائی بہادر فرد اور ان کے چچا محترم اللہ بخش نے شہادت قبول کرکے اپنی جان کا نذرانہ مالکِ کائنات کو پیش کر دیا۔
بنا کردند خوش رسمے بخون و خاک غلطیدن
خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را
انور چوہدری بھائی ایک انتہائی ماہر اور ایماندار فارماسسٹ تھے۔ رہائش تو انکی جرسی سٹی میں تھی لیکن انکی فارمیسی کا بزنس نیویارک میں تھا۔ مصروف پرفیشنل زندگی گزارنے کے ساتھ ساتھ تحریکی کام تو کرتے ہی تھے لیکن اپنی فیملی کو بھی کبھی اکیلا نہیں چھوڑا۔ کثیر العیال ہونے کے باوجود، اپنے بچوں کی بہت اچھی تربیت کی۔ وہ پاکستان میں رہنے والے اپنے وسیع خاندان کا بھی بہت خیال رکھتے تھے۔ بہت سارے پاکستانی تحریکی اداروں کے معاون ہونے کے ساتھ ساتھ، یہاں امریکہ کی تحریکوں سے بھی خوب تعاون کرتے تھے۔ میں یہ سب کچھ اس لئیے جانتا ہوں کہ میں نے انکی قربت میں بتیس سال کا طویل عرصہ گزارا ہے۔ وہ مشورے کے آدمی تھے۔اکثر معاملات میں وہ اپنے قریبی رفقا سے رائے لیتے تھے۔ میں بھی اپنے معاملات میں انکی رائے کو بہت اہمیت دیتا تھا۔ ایک جنتی دوست کی رائے سے بھلا اور کیا چیز بہتر ہو سکتی ہے؟ چوہدری صاحب کا مطالعہ بہت وسیع تھا۔ میں اکثر مولانا یوسف اصلاحی کے ساتھ ان سے ملنے جاتا تو وہ اپنے سوال تیار کئے بیٹھے ہوتے تھے اور مولانا محترم کی ذاتِ بابرکات سے خوب فائدہ اٹھاتے تھے۔ ان کے سوالات بہت عملی نوعیت کے تو ہوتے ہی تھے لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی اندازہ ہوتا تھا کہ انہیں اپنی عاقبت کی کتنی فکر ہے۔ فنا بلند شہری کے اس دعائیہ شعر میں کی گئی التجا سے بھی زیادہ بے چینی انکی گفتگو سے چھلکتی تھی۔ترا جام جام کوثر ترا مے کدہ ہے جنت
مرے حال پہ کرم کر مری تشنگی بجھا دے
ہمارے پیارے انور چوہدری بھائی خوب خوش مزاج اور انتہائی سادہ طبیعت کے مالک تھے۔ مسکراہٹ ان کے چہرے پہ خوب سجتی تھی اور اس معاملے میں وہ سخی بھی بہت تھے۔ ایک دفعہ ہم ایک کار میں سفر کرتے ہوئے ہالینڈ ٹنل (نیو یارک و نیو جرسی کو ملانے والی سرنگ) میں سے گزرے تو اپنا ایک واقعہ سنایا۔ کہنے لگے امریکہ کی رہائش کے بالکل اولین دنوں میں، ان کے ایک دوست نے ہالینڈ ٹنل سے گزرتے ہوئے کہا کہ ہم اس وقت ہڈسن دریا کے نیچے سے گزر رہے ہیں اور ہمارے اوپر پانی بہہ رہا ہے۔ میں نے انہیں جواب دیا کہ یہ ضرور ہے کہ میں یہاں امریکہ میں نووارد ہوں لیکن اتنا بے وقوف بھی نہیں کہ تمہاری اس بات کا یقین کر لوں۔ یہ واقعہ سنانے کے بعد وہ خوب مسکرائے۔ انور چوہدری بھائی انتہائی معاملہ فہم انسان تھے۔ مجھے کئی تحریکی فورمز میں ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا اور ان سے بہت کچھ سیکھا۔ ان کی رائے ہمیشہ صائب ہوتی تھی۔ انور چوہدری بھائی کی شخصیت اتنی ہمہ جہت تھی کہ ان پر بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے۔ یقین ہی نہیں آرہا کہ ہم نے اسی مسجد توحید میں ان کی نمازِ جنازہ ادا کی جس سے انہیں بیحد محبت تھی۔ وہ اس کے بہت قریب جاکر بسے تھے تاکہ خود چل کر نمازیں باجماعت ادا کرسکیں۔ اللہ نے انہیں اس کا خوب موقع بھی فراہم کیا۔ ان کی نمازِ جنازہ میں ہمارے نیو یارک، نیو جرسی کے علاقے کے، ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علما نے شرکت کی۔ آپ سب سے بھی درخواست ہے کہ ان کیلئے ضرور دعائے مغفرت کریں۔ شکریہ
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here