سبحان اللہ!!!

0
36
عامر بیگ

ڈیجیٹل میڈیا میگزین انیس سو ترتالیس جو کہ لندن میں اکانومسٹ کمپنی چھاپتی ہے اس میں چھپنے والی لمبی سٹوریز کو کوئی اتنی خاص اہمیت بھی نہیں دی جاتی اکانومسٹ میں لکھنے والے رائٹر اون بینٹ جونز کی حالیہ چھپنے والی سٹوری جس میں کو رائٹر بشریٰ تسکین جو کہ ایک پاکستانی صحافی بھی رہی ہیں جن کا جھکائو مسلم لیگ ن کی طرف زیادہ رہا ہے،میں نے پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا میں ایک ہلکہ پھلکا کہرام مچایا ہوا ہے پاکستانی روائتی میڈیا کے پالن ہار اس سٹوری کو ہوا دینے کی کوشش میں اپنے پالتوں سے طرح طرح کی بولیاں بلوانے میں مصروف ہیں وہ کہتے ہیں ناں کہ جھوٹ کے پائوں نہیں ہوتے اگر ہوتے تو عمران خان پر دو سو سے زائد جھوٹے کیسز بنوانے کی ضرورت نہ پڑتی جیسے ہی اس طرح کی سٹوریز آتی ہیں جس اُٹھان سے آتی ہیں واویلہ مچانے کی تمام تر کوششوں کے باوجود بیانہ بن نہیں پاتا اور انجام وہی ہوتا ہے جو ہوتا آیا ہے عدت کیس کی طرح یہ سٹوری بھی چند گھنٹوں میں فلاپ ہو گئی۔ سٹوری کی ٹائمنگ پر غور کرنے کی ضرورت ہے اب جبکہ پاکستان میں ماحول بن رہا ہے متعدد استیعفے آ رہے ہیں چوبیس نومبر کو احتجاج کی کال دی جا چکی ہے تحریک انصاف کا طلبا ونگ آئی ایس ایف متحرک ہو چکا ہے ستائسویں ترمیم پر عوام اور وکیل غصے میں ہیں ترمیم میں جہاں مقننہ کی ساکھ پر دھچکا لگا ہے وہاں فیلڈ مارشل اور صدر زرداری کے لیے استثنی کے خلاف ملک کے جید مفتی، مفتی تقی عثمانی نے بھی فتوی جاری کر دیا ہے ظاہر ہے انکی ایک بڑی فالوئینگ ہے مفتی صاحب کے شاگردوں کی ایک بڑی تعداد نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں موجود ہے اور استثنی کے بارے میں اسلام میں بہت واضع ہے کہ اگر پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی بھی چوری کرتی تو ہاتھ ضرور کٹتے مطلب کوئی استثنی نہیں، انیس سو تہتر کے آئین میں بھی واضع لکھا ہے کہ کوئی بھی قانون اسلامی شعائر کے خلاف بن نہیں سکتا لہزا اس ترمیم کو جسٹس ریٹائر جواد ایس خواجہ نے چیلنج بھی کر دیا ہے اس ماحول میں ایک ایسی سٹوری کا جاری ہونا ایک سوچی سمجھی سکیم ہو سکتی ہے دھیان بٹانے کی کوشش اور ایسا ہوتا آیا ہے جبکہ سٹوری رائٹرز کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے سال سے اس پر کام کر رہے تھے ویسے سٹوری میں موجود سب باتیں ایک عرصہ سے پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا کی زینت بنتی چلی آ رہی ہیں سیاسی جلسوں میں بھی اس کا بار بار زکر ہوتا آیا ہے یہ کہنا کہ سابق آئی ایس آئی چیف جنرل فیض نے بشری بی بی کو مہرے کے طور پر استعمال کیا جنرل فیض کا کورٹ مارشل ہو چکا تاحیات سزا تمام جائیداد بھی ضبط اور پورا خاندان ای سی ایل پر اب دییکھتے ہیں کہ تصدیق ہوتی ہے یا نہیں اندر کی باتیں باہر آتی ہیں یا نہیں اس سٹوری میں کتنی سچائی ہے اس کے ثبوت مہیا کرنا رائٹرز پر ہیں جو کہتے ہیں کہ ان کے پاس تمام ثبوت موجود ہیں مثلا جادو کرنے کے لیے جن بکروں کے سر مہیا کرنے والے قصائی کا انٹرویو ثبوت نہیں ہوسکتا کیا اس قصائی نے جادو ہوتے دیکھا اور اگر بشری بی بی اتنی بڑی جادو گرنی تھی تو قید سے آزادی کیوں نہ پا سکی اور اس نہج پر یہ سب کچھ کہنا اور سٹوری میں جادو کو اور روحانیت کو بیچ میں لانا عمران خان کے ایمان اور اللہ پر اسکے کامل یقین کو مسمار کرنے کی کوشش ہو سکتا ہے وہ جو دو سال سے ڈٹا ہوا ہے ٹوٹ نہیں رہا جس سے بچنے کے لیے آئین اور قانون میں ترامیم کروائی جا رہی ہیں ویسے آج تک کبھی کسی آرمی چیف کو کسی سولین کے ہاتھوں سے سزا نہیں ہوئی ہے جنرل مشرف کو سزا ہوئی تھی کہ زندہ یا مردہ سولی پر لٹکایا جائے مگر انکی میت کو دبئی سے لانے کے بعد پورے فوجی اعزاز سے دفنایا گیا اور تو اور تھانے تک تو آرمی والوں سے محفوظ نہیں ہیں کتنی سٹوریز اور بھی آئیں گی کیسز مزید بھی بنیں گے مگر سچ کی اپنی ایک طاقت ہوتی ہے جو عمران خان کو حاصل ہے خدا کی ذات اور لا الہ پر مکمل یقین ہے جو خان کے مخالفین کو حاصل نہیں ہے وہ عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں پورے کا پورا ڈوبا ہوا ہے جوننگے پاں تپتی دھوپ میں مدینہ کی گلیوں میں طواف کرتا ہو جو اقوام متحدہ میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کے گن گاتا ہو اسے اللہ اور اسکا رسول صلی علیہ وسلم کیسے بے یارو مددگار چھوڑ سکتا ہے سٹوری تو پھس ہو گئی مگر سوچنے سمجھنے کی بات ہے جن کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں وہ ڈر رہیں ہیں اور استثنی بھی لے چکے ہیں جو پاک صاف ہے وہ جیل میں بھی بلا خوف و خطر بیٹھا ہے کیونکہ وہ کہتا ہے کہ جو لاالہ کو مانتا ہے اللہ اس کے خوف دور کر دیتا ہے۔
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here