فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
49

فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ اچھے جذبات سے ملنا ایک دوسرے کی خیر خواہی کرنا اور صلہ رحمی کرنا نبی پاک صاحب لولاک ۖ کو بہت پسند ہے۔ قرآن واحادیث میں اس پر بہت زور دیا گیا ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ جس کی مذمت کی گئی ہے ہم اسے اپنا کر فخر محسوس کرتے ہیں اور کسی کو برُی حالت میں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں بلکہ بعض تو مبرا کرنے کیلئے دو نمبر پیروں کے تعویزوں کا سہارا لیتے ہیں۔ اللہ ایسی برُی ترین حرکتوں سے سب اہل اسلام کو محفوظ فرمائے۔ رسول اکرم ۖ کا فرمان احسن ہے کہ جنت میں رحم کرنے والا ہی داخل ہوگا صحابہ کرام علیھم الرضوان نے عرض کیا کہ ہم سب رحم کرنے والے ہیں آپ ۖ نے فرمایا: رحیم وہ نہیں جو اپنے آپ پر رحم کرے بلکہ رحیم وہ ہے جو اپنے آپ پر اور دوسروں پر رحم کرے۔ اپنے آپ پر رحم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ خلوص نیت سے عبادت کرکے گناہوں سے کنارہ کش ہو اور توبہ کرکے اپنے وجود کو اللہ کے عذاب سے بچائے، دوسروں پر رحم یہ ہے کہ کسی کو تکلیف نہ دے۔ فرمان حضور انور ۖ ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے لوگ محفوظ رہیں اور وہ جانوروں پر رحم کرے، ان سے ان کی طاقت کے مطابق کام لے۔ حضور ۖ کا فرمان ہے: ایک شخص سفر میں تھا کہ اسے راستہ میں سخت پیاس لگی اسے قریب ہی ایک کنواں نظر آیا جب کنویں سے پانی پی کر چلا تو دیکھا کہ ایک کتّا پیاس کے مارے زبان باہر نکالے پڑا ہے۔ اسے خیال آیا کہ اسے بھی میری طرح پیاس لگی ہوگی۔ منہ میں پانی بھر کے لایا اور کتّے کو پلا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے محض اسی رحم کی بدولت اس کے گناہوں کو معاف کردیا۔ صحابہ کرام علیھم الرضوان نے سوال کیا: یارسول اللہ! جانوروں پر شفقت کرنے سے بھی ہمیں ثواب ملتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ہر ذی روح پر شفقت کا اجر ملتا ہے حضرت انسَ بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔: ایک رات حضرت عمر رضی اللہ عنہ گشت لگا رہے تھے کہ آپ کا ایک قافلہ سے ہوا۔ آپ کو اندیشہ لاحق ہوا کہیں کوئی ان کا سامان نہ چرالے، راستے میں انہیں حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ملے اور انہوں نے پوچھا: امیرالمئومنین اس وقت کہاں تشریف لے جارہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ایک قافلہ قریب اترا ہے مجھے ڈر ہے کہ کہیں کوئی چوران کا سامان نہ لے جائے، چلو ان کی نگہبانی کریں؟ یہ دونوں حضرات قافلہ کے قریب جا کر بیٹھ گئے اور ساری رات پہرہ دیتے رہے۔ یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آواز دی اے قافلہ والو! نماز کے لئے اٹھو! جب قافلہ والے اُٹھ کھڑے ہوئے تو یہ دونوں حضرات واپس لوٹ آئے۔ بس ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم صحابہ کرام علیھم الرضوان کے نقش قدم پر چلیں، اللہ تعالیٰ نے ان کی تعریف میں ارشاد فرمایا کہ رُقمائَ یَتَھُم، وہ مسلمانوں پر بلکہ تمام مخلوق پر رحم کرنے والے ہیں یہاں تک کہ ماتمی کافر بھی ان کی نگاہ شفقت سے محروم نہ رہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک بوڑھے ذمی کو لوگوں کے دروازوں پر بھیک مانگتے دیکھا تو فرمایا ہم نے تیرے ساتھ انصاف نہیں کیا۔ جوانی میں تجھ سے جزبہ لیتے ہیں اور بڑھاپے میں تجھے دربدر ٹھوکریں کھانے کو چھوڑ دیا۔ آپ نے اسی وقت بیت المال سے اس کا وظیفہ مقر فرما دیا حضرت علی کرّمَ اللہ وجھہ الکریم سے مروی ہے: میں نے ایک صبح حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا ایک وادی میں اونٹ پر سوار چلے جارہے ہیں۔ میں نے پوچھا: امیر المئومنین ! کہاں جارہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: صدقہ کے اونٹوں میں سے ایک اونٹ گم ہوگیا ہے۔ اسے تلاش کر رہا ہوں، میں نے کہا آپ نے بعد میں آنے والے خلفاء کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب میں کہا: اے ابوالحسن! رضی اللہ عنہ مجھے علامت نہ کرو۔ ربّ ذوالجلال کی قسم! جس نے محمد ۖ کو نبی برحق بناکر بھیجا۔ اگر دریائے فرات کے کنارے ایک سالہ بھیڑ کا بچہ بھی مر جائے تو قیامت کے دن اس کے بارے میں مواخذہ ہوگا۔ کیونکہ اس امیر کی کوئی عزت نہیں جس نے مسلمانوں کو ہلاک کردیا اور نہ ہی اس بدبخت کا کوئی مقام ہے جس نے مسلمانوں کو خوف زدہ کیا۔
فرمان مصطفیٰ ۖ ہے: میری امت کے لوگ جنت میں نمازوں کی کثرت سے نہیں بلکہ دیوں کی سلامتی، سخاوت اور مسلمانوں پر رحم کرنے کی بدولت داخل ہوں گے۔ حضور انور ۖ کا ارشاد ہے: رحم کرنے والوں پر اللہ تعالیٰ رحم کرتا ہے تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم فرمائے گا، فرمان نبی علیہ الصّلوٰة والسّلام ہے جو کسی پر رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا، جو کسی کو نہیں بخشتا اسے نہیں بخشا جاتا حضرت مالک بن انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: حضور علیہ الصّلواة والسّلام نے فرمایا: تم پر مسلمانوں کے چار حقوق ہیں اپنے محسن کی امداد کرو۔ گناہگار کے لئے مغفرت طلب کرو، مریض کی عیادت کرو اور توبہ کرنے والے کو دوست رکھو روایت ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا: اے اللہ! تو نے مجھے کسی وجہ سے صفی بنایا؟ رب تعالیٰ نے فرمایا: مخلوق پر تیرے رحم کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ حقائق کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here