ممدانی انسان کے روپ میں فرشتہ ہیں !!!

0
47
حیدر علی
حیدر علی

چاند ،ستاروں میں فضاؤں میں اُڑتا ہوا ایک سفید پوش انسان نیویارک کی دنیا میں زمین بوس ہوتا ہے ، جسکا عہدو پیمان شاعروں یا افسانوی کہانیوں سے کچھ مختلف ہے جو واضح الفاظ میں یہ کہتا ہے کہ
” میں نیویارک میں بسنے والے تمام باسیوں کا میئر ہوں، میں اُن کے مفاد کا ، اُن کی حفاظت کا نگہبان ہوں، میں نے جیسا کہ اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا ، حتی الامکان اُسے پورا کرنے کی کوشش کرونگا ” اﷲ کے اِس بندے کا نام ظہران ممدانی ہے، جسکے وعدے میں یہ شامل ہے کہ وہ نیویارک شہر میں دس سال کے عرصے میں دولاکھ نئے ، مستقلا”اور قابل استطاعت اپارٹمنٹس تعمیر کروائے گا اگر خدا بھلا کرے تو اُس کے خوابوں کی تعبیر جلد مکمل ہوجائے گی اور نیویارک شہر میں شاید ہی کوئی بدقسمت انسان ہوگا جو بے مکان ہوگا،افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی میں بدقسمت انسانوں کی کمی نہیں جو یہ توقع لگائے بیٹھے ہوتے ہیں کہ ملازمت یا مکان خود اُن کے دروازے پر دستک دے اور وہ صرف لانبی لانبی باتیں کریں، میرے بھائی اب بھی موقع ضائع نہ کریں اور بلا تاخیر تھری ون ون پر کال کرکے اپارٹمنٹ کیلئے درخواست دینے کی ساری تراکیب سے آگاہ ہوں اور اُس پر عمل کریں۔
میئر نیویارک ظہران ممدانی نے اپنے زخم کو سارے نیویارک کے باسیوں کے مصائب و آلام میں ضم کردیا ہے، نائن الیون کے بعد وہ اُن حالات کو فراموش نہ کرسکے اور اے بی سی کی اینکر لنسے ڈیوس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اُن کی خالہ اُس سانحہ کے بعد حجاب پہن کر سب وے کے ٹرین پر سفر کرنے میں خوفزدہ رہتی تھیں، اسلام فوبیا کے بارے میں تقریر کے دوران آنسو اُن کی آنکھوں سے ٹپک رہا تھے،اُنہوں نے سابق گورنر کو مو کے اُس بیان کی مدمت کی جو اُنہوں نے ریڈیو کے نمائندے کو انٹرویو دیتے ہوے کہا تھا، ریڈیو کے نمائندے نے کومو کو کہا کہ ” اگر کوئی دوسرا نائن الیون ظہور پذیر ہوتا ہے تو میں اُسکا جشن مناؤنگا ” کو مو نے قہقہہ لگایا اور اُس کے بیان کی تائید کی اور تاہنوز اُنہوں نے اُس بیان کی تروید یا اُس پر معذرت نہیں کیا،میئر ظہران ممدانی نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے بھی اِس بیان کی مدمت کی جو اُنہوں نے سوشل میڈیا پر ممدانی کا مذاق اُڑاتے ہوئے کہا تھا، جے ڈی وینس نے کہا کہ ”ممدانی کے بیان کی روشنی میں نائن الیون کی اصل متاثرہ ممدانی کی آنٹی ہیں جو سانحہ کے بعد کچھ بدشکل نظر آنے لگیں تھیں” سابق گورنر ڈیوڈ پیٹرسن نے یہ گلہ کیا ہے کہ ممدانی کو فری رائڈ مل گئی ہے ، وہ نہ جیل گئے ہیں اور نہ ہی پولیس کی مار کھائی ہے، حقیقت میں بہت سارے سیاسی رہنما خوش قسمت ہوتے ہیں جو نہ جیل جاتے ہیں اور نہ ہی پولیس کی دھلائی سے اُن کا واسطہ پڑتا ہے، اُن ہی سیاستدانوں میں باراک اوبامہ ، گورنر ہوکو اور سابق گورنر پٹاکی شامل ہیں بہرکیف ظہران ممدانی اِس لحاظ سے بھی خوش قسمت ہیں کہ اُن کے حمایتی تعلیمیافتہ اور باشعور افراد ہیں، وہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں، انتخابات کے دِن وہ کمبل اوڑھ کر سوتے نہیں رہتے، میئر کے امیدواروں نے جو سیاہ فام کمیونٹی پر بھروسہ کیا ہے ،اُنہوں نے بہت زیادہ خطرہ مول لیا ہے کیونکہ بدقسمتی سے ایفرو امریکن بہت سارے مسائل سے دوچار ہیں۔ اُن کی کریڈٹ خراب ہونے کی وجہ کر یا قرض خواہوں کی رقم واپس نہ کرنے یا عدالت میں پیشگی کے دِن حاضر نہ ہونے کے جرم میں مارشل اُن کا پیچھا کرتی رہتی ہے، اِسلئے ایک کثیر تعداد میں ایفرو امریکن نہ ہی ووٹر لسٹ میں شامل ہوتے ہیں اور نہ ہی ووٹ دینے جاتے ہیں، اُن کی حمایت صرف زبانی جمع خرچ تک محدود رہتی ہے۔ ہسپانویوں کو یہ شکایت رہتی ہے کہ امیداوار ہسپانوی نہیں ہے لہٰذا اِسے وجہ بناکر نصف سے زیادہ ووٹ گنتی ہونے سے محروم رہ جاتا ہے۔ ظہران ممدانی نے اپنے حمایتیوں کو سرگرم رکھنے کیلئے کوئی دقیقہ فرد گذاشت نہیں کیا ہے، روزانہ اُن کاکوئی بیان صرف اپنے کارکنوں کیلئے ہوتا ہے، اُن کے کارکنوں کی تعداد نوے ہزار کے قریب ہے جو کسی امیدوار کے بکس میں جائینگے تو وہ جیت ہی جائیگا۔ظہران ممدانی نے اپنے کارکنوں کو جگانے کیلئے ایک بیان دیا ہے ، اُس میں اُنہوں نے کہا کہ ” میں ماضی کے جون کے دوران پرائمری انتخابات کے بارے میں سوچتا ہوں، رائے شماری ہمیں نیچا دکھا رہی تھی، سّٹاکی مارکیٹ نے ہمارے بارے میں یہ فیصلہ دے دیا تھا کہ ہم ناممکن ہیں، میڈیا کی اور سیاسی اسٹبلشمنٹ کی تمام شاخیں یہ کہہ رہی تھیں کہ ہمارے جیتنے کے کوئی امکانات نہیں ہیں، اینڈریو کومو نا گذیر ہے لیکن یہ تم ہو جس نے اُن تمام شور شرابا کو نظر انداز کیا، یہ تم ہو جس نے ایک دھکا اور دیا، یہ تم ہو جس نے لوگوں کو مرعوب کیا اور یہ تم ہو جس نے فون کے ذریعہ مہم چلائی اور ہم نے ڈیموکریٹک پرائمری میں اکثریت کی ووٹ حاصل کرلی اور اب ہم جنرل الیکشن سے چند دِن کے فاصلے پر ہیں ، اور ہم جیت رہے ہیں،لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم جیت چکے ہیں اور کھیل ختم ہوچکا ہے لیکن تم اُن کے ایک لفظ پر بھی اعتبار نہ کرو ، بلینئرز جنہوں نے ہماری معیشت کا بیڑا غرق کیا اور جنہوں نے ہمارے گزشتہ انتخابات میں دھاندلی کی اور اُسے خرید لیا ، وہ اتنی آسانی سے دستبردار نہیں ہوسکتے ہیں، اس لئے میں تم لوگوں سے دو باتوں کی التجا کرتا ہوں کہ آپ لوگ ووٹ دینے کی پلاننگ کریں اور جاکر ووٹ دیں، لوگوں کو قائل کریں کہ وہ ہمیں ووٹ دینے آئیں، یہی باتیں ہمارے جیتنے کی ضمانت ہے۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here