خوش خلق ماں!!!

0
38
رعنا کوثر
رعنا کوثر

خوش خلق ماں!!!

خوش خلقی کیا ہوتی ہے اللہ کی مخلوق کو بولنے کی طاقت دی گئی ہے اس کی مخلوق کو خوش رہنے کی بھی طاقت دی گئی ہے خوش خلقی یہی ہے کے انسانوں کے ساتھ خوشی سے ملا جائے اچھی طرح بات چیت کی جائے اور خوش رہا جائے خاص طور سے ایک عورت جس کو اللہ تعالیٰ نے اولاد جیسی نعمت سے نوازا ہے اگر وہ اپنے ان حالات میں بھی خوش رہنا جانتی ہو جو اس کے لئے تکلیف دہ ہیں وہ اپنے بچوں سے نامناسب حالات میں بھی خوش رہے ان کے ساتھ اچھی باتیں کرے خود بھی متحرک رہے اور دل لگا کر اپنے کام کرے تو اس کا پھل یہ ہے کے اس کے بچے بھی خوش رہیں گے۔ کیونکہ حالات ہر وقت ایک جیسے نہیں رہتے ہیں وہ بدلتے رہتے ہیں اور ایک ماں پر بھی حالات کا اثر ہوتا ہے مگر اگر وہ جذبات طور پر مضبوط ہو حالات کو سنبھالنے کی اہلیت رکھتی ہو تو اس کا اثر بچوں پر بھی پڑتا ہے۔ ہر وقت رونے دھونے والی ماں شکایتیں کرنے والی ماں اور غصہ کرنے والی ماں بچوں کو بھی ویسا ہی بنا دیتی ہے۔ اس کی مثال کچھ یوں ہے کے میری ایک جاننے والی بنگلہ دیش بننے کے بعد پاکستان میں اپنے شوہر کے ساتھ رہنے لگیں کیونکہ ان کے شوہر پاکستانی تھے بیوی کے رشتے دار دوست سب بنگلہ دیش میں رہ گئے وہ اکیلی پاکستان میں اپنے شوہر اور ان کے بہن بھائیوں کے ساتھ رہ گئیں۔ نیا ملک انہوں نے ایسے اپنایا کے شوہر اور ان کے بہن بھائیوں کو ہی اپنا سمجھا۔ سکول میں جاب کرکے بچوں کو پڑھانے میں خوب ہی دل لگایا۔ گھر میں بھی ٹیوشن پڑھایا اور اپنی قابلیت کا صحیح استعمال کیا۔ ہر اس بندے کی مدد کی جوان کو راستے میں بھی مل گیا اور کچھ مدد چاہی گھر میں اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ اور سسرال والوں کے ساتھ اچھی زندگی گزاری کسی بھی محرومی کا ذکر نہ کیا۔ اس کا اثر یہ ہوا کے پورے گھرانے نے خوشی سے زندگی گزاری۔ لڑکیوں پر بہت مثبت اثر پڑا۔ ان کی بھی شادیاں ہوئیں سرد و گرم حالات سے گزرنے کے باوجود وہ بھی ہمت سے اپنے ماحول میں ایڈجسٹ ہوگئیں۔ ایک بڑی بیٹی شادی ہو کر ایک ایسی جگہ چلی گئی جو ایک جزیرہ ہے۔ پاکستان سے دور وہاں وہ اپنے شوہر کے ساتھ اطمینان سے جدوجہد کر رہی ہے۔ نہ کوئی شکوہ نہ شکایت شوہر بھی اطمینان سے اپنے کاروبار کو ترقی دے رہا ہے۔ یہی کامیابی کے راستے ہیں سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کے دلوں کا سکون قائم رہے۔ ایک پرسکون ماں کے بچے بھی پرسکون ہوتے ہیں۔ بے چین شکوہ کرتی مائیں اپنے بچوں کو یا تو اپنے سے دور کر دیتی ہیں یا ان کی زندگیوں میں بھی بے چینی پیدا کردیتی ہیں۔ ایسے لوگ اچھے سے اچھے حالات میں بھی خوش نہیں رہتے ان کو یہ لگتا ہے کے ابھی اور کی تمنا ہے اور وہ کسی دوسرے کے ساتھ بھی خوش نہیں رہ سکتے۔
بچے ماں کا اثر ضرور قبول کرتے ہیں اس لئے ماں کو اگر اپنے بچوں کی خوشی درکار ہے تو وہ خوش رہنا سیکھ لے۔ صبر شکر سیکھ لے اپنے آپ کو معذور ومظلوم سمجھنا چھوڑ دے محنت لگن اپنے کو مصروف اور خوش رکھنے کی عادت ایک بہترین نعمت ہے۔ اس کا استعمال کریں اور دنیا کو بہترین انسان عطا کریں ایسے بچے جو آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہوں جنہیں خوش دیکھنا آپ کی تمنا ہو۔ حالات کا تو پتہ نہیں ہوتا۔ اپنی تربیت کا پتہ ہوتا ہے ایک خوش خلق ماں اپنے بچوں کو بھی عزیز ہوتی ہے۔ اور اپنے بچوں کے رشتے داروں کو بھی عزیز ہوتی ہے۔ اپنے بچوں کے دوستوں کو بھی عزیز ہوتی سوچیں اگر ایک ماں کو سب پیار کریں تو بچے کتنا فخر محسوس کرتے ہیں۔ سب ان کو عزت دیتے ہیں اور وہ ماں کی تربیت کے سایے میں سب کو عزت دیتے ہیں۔ یوں ایک اچھا اور مضبوط خاندان بنتا ہے۔ جنت کے پھول جیسے بچے جس کو عطا ہوں اس کوتو ہر حال میں ہی خوش رہنا چاہیئے۔ خوش رہیں اور سب کو خوش رکھیں۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here