لاوارث شہر کراچی کا اصل احوال!!!

0
39

لاوارث شہر کراچی میں صبح کے اوقات میں جب کھنڈرات سڑکوں کی وجہ سے ، چوراہوں اور سگنلز پر بد ترین ٹریفک جام ہو ، ایسے میں ان مقامات پر ٹریفک پولیس کے بجائے ، پاکستان رینجرز کی ایلیٹ فورس کے چاق چوبند کمانڈوز ، ٹریفک کنٹرول کرتے نظر آئیں تو اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ وہ شہریوں کی سہولت کے لئے تعینات ہیں؟بائیں پیر پر بندھی ، پستول سیاسی چشمے، مہرون ٹوپی پہنے اور ہاتھ میں واکی ٹاکی لئے یہ رینجرز کمانڈو اپنے کسی اعلی افسر کو ٹریفک جام میں پھنسنے سے بچانے کے لئے انکے راستہ میں آنے والے ہر سگنل پر گزرنے سے دس منٹ پہلے پہنچ کر ٹریفک کی روانی برقرار رکھتے ہیں ، مجال ہے کوئی اسکول وین یا گاڑی ، روکے گئے ٹریفک کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس اعلی افسر کی گزرگاہ پر آسکے، میں یہ مناظر روزانہ یونیورسٹی روڈ ، گلشن اقبال کی اندرونی اور بیرونی سڑکوں پر روزانہ دیکھتا ہوں ،رینجرز کے اعلی افسر کے گزرنے کے ساتھ یہ کمانڈوز سگنل کو عوامی انداز میں چلنے کے لئے چھوڑ کر روانہ ہو جاتے ہیں ، جلد از جلد منزل پر پہنچنے کی جستجو میں گاڑیاں ، موٹر سائکلیں اور اسکول وینز سب آمنے سامنے ہوتے ہیں ، ہر ڈرائیور ایک دوسرے سے دست گریباں ہوتا ہے، مگر کمانڈوز اپنے افسر کو منزل پر بروقت پہنچانے کے لئے، اگلے چوک پر جا چکے ہوتے ہیں، اسی طرح اگر سندھ پولیس کا کوئی افسر صبح کے اوقات میں آفس کے لئے نکلتا ہے تو پولیس کمانڈوز اور اہلکار ، سگنل اور ٹریفک کو جگہ جگہ روک کر اپنے افسر کو منزل مقصود تک پہنچانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں ، اور اگر کوئی بیوروکریٹ یا محترم جج عدالت کی طرف رواں دواں ہو تو انکا سیکورٹی اسکواڈ انکے بلا رکاوٹ سڑک پر سفر کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہوتا ہے ، عام شہری جائے تیل لینے میری اس تحریر کامقصد ہر گز پاکستان رینجرز کو حدف تنقید بنانا نہیں ہے ، رینجرز نے اس شہر کی تعمیر ترقی اور امن امان کی بحالی میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ، شہر میں بحالی امن میں انکی قربانیاں کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں ، پاکستان رینجرز سندھ حکومت کی جانب سے دیئے گئے خصوصی اختیارات کے تحت اب مستقل فورس کے طور پر تعینات ہے ،ای چالان کے رائج ہونے کے بعد ، ٹریفک پولیس اہلکاروں کی عدم دلچسپی بہت نمایاں ہے ، میری وزیر اعلی سندھ ، مراد علی شاہ ، ڈائریکٹر جنرل پاکستان رینجرز، اور آئی جی سندھ سے درخواست ہے صبح اور دوپہر کے اوقات میں ، ٹریفک کنٹرول کرنے اور اسے آرڈر میں چلانے کے لئے ، رینجرز کمانڈوز کو مصروف شاہراہوں پر تعینات کر دیں ، تاکہ، ٹیکس دینے والے شہریوں میں کم از کم یہ احساس تو پیدا ہو کہ رینجرز مشکلات سے نکالنے والی فورس ہے ، وزیر اعلی سندھ نے ، میئر کراچی بے چارے “مرتضی وہاب “کو نیویارک کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی سے مماثل قراد دیا ، میرے خیال میں میئر کراچی پر شہر کے مسائل حل کرنے سے ذیادہ ، پارٹی کی قیادت کی طرف سے ، آئین پاکستان کے امور نمٹانے کے لئے دبا ذیادہ ہے،مستقبل میں بلاول بھٹو کو وزیر اعظم بنے کے بعد ، کسی ینگ شریف الدین پیرزادہ کی ضرورت ہوگی، مرتضی وہاب ، انکا متبادل بن سکتے ہیں ، نیویارک ،لندن ،اور یورپی ممالک کی بڑے شہروں کے میئر با اختیار ہوتے ہیں، کراچی کی بلدیاتی حدود کی حد ہر کچھ کلو میٹر کے بعد تبدیل ہوجاتی ہے ، یا یوں کہے کہ شہر کا ایک “وارث اور کسٹوڈین نہیں” ہے ، جہاں “مال “ہے وہاں ملٹی پل ادارے “وراثت “کے دعوے دار بن جاتے ہیں ، یہی اس کما پوت شہر کا المیہ ہے ، اسی لئے میں نے شہر کراچی کو لاوارث قرار دیا ہے ، اب تو وفاق کو بھی اس شہر کی بربادی سے کوئی سروکار نہیں ہے،زرا سوچئے
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here