”اسلام کا مذہبی و دنیاوی عروج ”

0
45

”اسلام کا مذہبی و دنیاوی عروج ”

ظہران ممدانی نے میئر منتخب ہو کر نیویارک کی مسلم کمیونٹی میں ایک نئی روح پھونک دی ہے، مسلم کمیونٹی سیاسی میدان میں کامیابی حاصل کرنے کے حوالے سے پہلے کے مقابلے میں زیادہ پر عزم اور مضبوط ہے ، میئر الیکشن کے دوران نیویارک کی 92 فیصد مسلم آبادی نے ظہران ممدانی کو سپورت کیا اور مسلم کمیونٹی کی کثیر تعداد میں حمایت ہی ممدانی کی فتح کا سب سے بڑا پلس پوائنٹ بنی ہے ،امریکہ میں مسلم آبادی کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے جس کا فائدہ مسلم سیاسی قیادت کو ضرور ہو رہا ہے ، مسلمانوں کی تعداد صرف امریکہ میں ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔دنیا کے تمام مذاہب کے مقابلے میں اسلام سب سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور چند دہائیوں بعد یہ عیسائیت کو پیچھے چھوڑ دے گا اور یہ اعدادو شمار آ ج کے نہیں بلکہ کروڑوں سال پہلے کے ہیں جب حضوراکرم ۖ دنیا پر تشریف لائے تو اس وقت ہی انھوں نے مستقبل کے منظر نامے سے پردہ اُٹھا دیا تھا،کتب حدیث میں سیدنا مسیح علیہ السلام کے نزول ثانی سے متعلق بعض روایا ت میں یہ بات بیان ہوئی ہے کہ جب وہ تشریف لائیں گے تو صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کر دیں گے اور جزیہ کو موقوف کر دیں گے۔وہ لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دیں گے اور ان کے زمانے میں اللہ تعالیٰ اسلام کے علاوہ ساری ملتوں کا خاتمہ کر دیں گے،نزول مسیح کے موقع پر کفر کا خاتمہ اور اسلام کا بول بالا ہو جائے گا اور اسلام کا غلبہ پوری دنیا پر قائم ہو جائے گا۔ روایات میں ہے کہ اس موقع پر اسلام کے غالب آنے کا جو ذکر ہوا ہے، اس سے مراد پوری روئے زمین نہیں، بلکہ شام اورسوڈان کے گرد ونواح کا مخصوص علاقہ ہے جہاں بڑی خوفناک جنگ کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ سیدنا مسیح کا نزول بھی یہیں سے ہوگا اور جو اس وقت اہل اسلام اور اہل کفر کے مابین کشمکش اور جنگ وجدال کا مرکز ہوگا۔ یاجوج ماجوج کا خروج ہوگا جس کا آغاز صدیوں قبل ہو چکا ہے اور یہ سلسلہ ہمارے دور میں بھی جاری ہے ،ترکی نسل، اہل روس اور اہل برطانیہ یاجوج ماجوج کی اولاد ہیں اور دنیا میں فساد اور تباہی پھیلانے کے لیے ان کے خروج کا آغاز منگولوں کے حملوں کی صورت میں ہو چکا ہے پھر جب یاجوج وماجوج کے خروج کا یہ سلسلہ مختلف مراحل سے گزرتا ہوا دنیا کی تباہی اور فساد کے آخری مرحلے میں داخل ہوگا تو وہ بالکل قیامت کا قریبی زمانہ ہوگا جس کا ذکر سورہ الانبیاء میں کیا گیا ہے۔اسلام سے ہٹ کر دنیا کے قطہ ارض پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت دنیا کی مجموعی آبادی 8 ارب سے زائد ہے جس میں مسلمانوں کی آبادی 2 ارب سے تجاوز کر گئی ہے 25 فیصد آبادی کے ساتھ اسلام دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے۔دنیا میں مجموعی 8 ارب سے زائد آبادی میں مسلمانوں کی آبادی 2 ارب سے تجاوز کرگئی ہے جو دنیا کی مجموعی آبادی کا 25 فی صد ہے۔ اس طرح عیسائیت کے بعد اسلام 8 ارب سے زائد آبادی پر مشتمل دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے۔ 2010 میں بھارت میں ہندو آبادی 80 فیصد تھی، جو 2050 میں بھی اکثریت میں رہے گی، تاہم اس کا تناسب کم ہو کر 77 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ 2050 تک بھارت دنیا کی 18 فیصد آبادی پر مشتمل ہوگا، جس میں ہندوؤں کی تعداد 15 فیصد ہوگی۔ دنیا بھر میں ہندو آبادی آئندہ 25 سالوں میں 1 ارب سے 1.4 ارب تک پہنچنے کی توقع ہے۔ 2070 تک اسلام عیسائیت کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا، 2050 تک مختلف مذاہب کی تعداد میں اضافے کا تخمینہ بھی لگایا گیا ہے، اگلے 35 سال میں اسلام کے پیرو کاروں کی تعداد میں ایک ارب 16 کروڑ سے زائد کا اضافہ ہوگا جبکہ عیسائیت کو ماننے والوں کی تعداد 74 کروڑ 97 لاکھ تک ہی بڑھ سکے گی۔اسی طرح 2050 تک کسی مذہب کو نہ ماننے والوں کی تعداد میں کمی آئیگی جو 2010 میں دنیا کی مجموعی آبادی کے 16.4 فیصد بنتی ہے تاہم 2050 میں یہ 13.2 فیصد تک کم ہوجائیگی۔ 2050 میں اگرچہ دنیا کی مجموعی آبادی کا ایک تہائی حصہ عیسائیت کو ماننے والوں پر مشتمل ہوگا تاہم سب سے زیادہ تیزی سے مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوگا جس کی وجہ بلند شرح پیدائش اور نوجوان افراد کی تعداد میں اضافہ ہے۔تین دہائیوں کے دوران چین اور جاپان میں شرح پیدائش میں کمی کے نتیجے میں بدھ مت ماننے والوں کی تعداد میں 14 لاکھ 90 ہزار کی کمی آئیگی، جبکہ یہودیوں کی تعداد میں 22 لاکھ 30 ہزار افراد کا اضافہ ہوگادیگر چھوٹے مذاہب کے پیروکاروں کی آبادی بھی 33 لاکھ تک بڑھ جائیگی، ہندومت کے ماننے والوں کی تعداد 35 کروڑ سے زیادہ بڑھنے کا امکان ہے،2070 تک اسلام عیسائیت کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائیگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here