بلاشبہ پاکستان کی عدلیہ کی تاریخ بڑی تاریک ہے کہ جس کے جسٹس منیر کی شکل میں پہلے دن سے گورنر جنرلوں کی حمایت میں عدالتی فیصلے کئے گئے بعدازاں جب جنرلوں نے پاکستان پر قبضے کیئے تو انہوں نے پانچ مرتبہ آئین کو توڑتے ہوئے دو مرتبہ منسوخ اور تین مرتبہ آئین کو معطل کیا تھا جس سے آئینی طور پر پاکستان ایک مرتبہ نہیں پانچ مرتبہ ٹوٹ چکا ہے جو پاکستان کی فیڈریشن کی ضمانت دیتا ہے اب جو ملک بچا ہوا ہے وہ بزور طاقت اکائیوں کو باندھ رکھا ہے تاہم پچھلے ہفتے 27 ویں ترمیم کے ذریعے جو آئین کے ساتھ ہوا ہے۔ وہ ناقابل بیان ہوچکا ہے کہ آرٹیکل 175 ،243 اور 245 کو نیست ونابود کرتے ہوئے پارلیمنٹ نے آئین کا حالیہ بگاڑ دیا ہے کہ آج پاکستان کے عوام کو اتا پتہ نہیں ہے کہ عدلیہ کا سربراہ کون ہوگا۔ پاکستان کے جاہل حکمرانوں نے جانتے ہوئے کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے جس کی ایک سپریم کورٹ آف پاکستان تھی جس کو ختم کرکے اس کی جگہ پچاس کی دہائی والی فیڈرل کورٹ بنا دیا تاکہ ملک پر پھر دوبارہ گورنر جنرل اور فوجی جنرل حکمرانی کر پائیں اسی طرح جنرلوں کے عہدوں کو ہٹ کر بڑے بڑے عنایت کر دیئے ہیں کہ اب چیئرمین جوائنٹ چیف آف آرمز فورسز کا علاوہ ختم کرکے پوری تینوں فوجوں کا سربراہ فیلڈمارشل ہوگا جس کا اب نیا عہدہ آرمی چیف کی بجائے چیف آف ڈیفنس فورسز رکھ دیا جن کے ماتحت اب ایئرچیف اور ایڈرل نیول ہونگے جس سے فوج میں شدید بے چینی پھیلنے کے امکانات ہیں دوم فیلڈ مارشل کا نیا عہدہ تاحیات ہوگا۔ جو مہمان وقت وردی میں رہ کر پوری فوج اور عوام کو ڈراتا دھمکاتا رہے گا۔ جن کو تاحیات استثناً حاصل ہوگا۔ جن کی پاکستان کے آئین اور قانون کی خلاف ورزی پر کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوگی چاہے وہ آرٹیکل چھ کو تہس نہس کرکے آئین توڑ ڈالے۔ ملک پر مارشلاء نافذ کردے ملک پر قبضہ کرلے۔ قتل وغارت گری کر ڈالے ان پر اب کوئی مقدمہ قائم نہیں ہوگا جس طرح جنرل مشرف کو آرٹیکل چھ کے تحت آئین شکنی پر مقدمہ غداری میں سزائے موت دی گئی تھی جس پر حکمران بزدل اور بے غیرت طبقہ عملدرآمد نہ کر پایا تھا جس کا آج فائدہ اٹھایا جارہا ہے کے اب فوجی سربراہوں کو ہر قسم کے فوجداری سویلین اور آئین شکنی سے بری الذمہ قرار دیا گیا ہے کہ آئینی جنرل کچھ بھی کریں ان پر پاکستان کا آئین اور قانون لاگو نہیں ہوگا۔ مزیدبرآں جنرلوں کے استثناً کے ساتھ ساتھ صدر کو بھی تاحیات چھوٹ مل گئی کہ وہ بھی زندگی بھر جو جرائم کرے گا ان پر بھی پاکستان کا قانون لاگو نہیں ہوگا۔ جس کا مطلب ومقصد صرف یہ ہے کہ پاکستان پر سیمی مارشلا نافذ ہوچکا ہے۔ جس پر جنرلوں کا دوبارہ کٹ پتلی صدر زرداری اور وزیراعظم کی شکل میں جنرلوں کا قبضہ ہوچکا ہے۔ جس میں موجود نام نہاد حکمران طبقہ صرف اور صرف اردلیوں کا کام کر رہے ہیں۔ بہرحال پاکستان میں آئین کا جنازہ بڑی دھوم دھام سے نکلا ہے کہ جس پر ہر باشعور اور عقلمند شخص پریشان ہے کہ جس نے عوامی طویل ترین جدوجہد سے جمہوریت کو بحال کرنے کے لئے بے تحاشہ قربانیاں دی تھیں سب کی سب ضائع ہوچکی ہیں کہ جن کے نمائندگان نے دوبارہ پاکستان کے غاصبوں کا قبضہ کرا دیا ہے جس پر جناح، لیاقت ولی خاں، غوث بخش بزنجو، معراج محمد خان، بھٹو شہید، بینظیر بھٹو شہید اور چیف جسٹس وقار سیٹھ کی روحیں تڑپ تڑپ کر ماتم کر رہی ہونگی کہ جنہوں نے آئین اور قانون کی خاطر اپنی جانیں دی تھیں کہ پاکستان میں آئین کی بالادستی اور قانون کی بالاتری قائم ہو جو نہ ہو پائی کہ آج ان اپنی اولادوں اور نسلوں کے ہاتھوں ان کا اپنا بنایا ہوا آئین توڑ پھوڑ کا شکار ہوچکا ہے جس پر ان کے قاتلوں کا غلبہ ہوچکا ہے۔
٭٭٭

![2021-04-23 18_32_09-InPage - [EDITORIAL-1-16] رمضان رانا](http://weeklynewspakistan.com/wp-content/uploads/2021/04/2021-04-23-18_32_09-InPage-EDITORIAL-1-16.png)














