اْمت مسلمہ ذلیل خوار کیوں؟
دنیا بھر میں مسلم امہ کی حالت ابتر ہے، معاشی، سماجی، ثقافتی میدان میں بری زوال پذیر ہیں، وسائل سے مالا مال زرخیز زمین ملنے، قدرتی وسائل، تیل کے رکھنے کے باوجود اْمت مسلمہ دنیا بھر میں ذلیل خوار ہے، بے شمر قدرتی وسائل رکھنے اور دولت سے مالا مال ہونے کے باوجود اغیار کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پرمجبور ہیں فلسطین کشمیر ، غزہ میں جاری بربریت مسلم اقوام کو منہ چڑھا رہا رہی ہے، عالم اسلام میں مسلمانوں کا تحفظ کرنے والا کوئی نہیں ہے، مسلمان دنیا میں جتنے بھی زوال پذیر ہو جائیں مگر ایک بات تو طے ہے کہ امت مسلمہ امام مہندی کی قیادت میں دوبارہ عروج پائے گی اور امام مہدی کا ظہور سوڈان میں خونی جنگ کے بعد ہوگا جس کا آغاز ہو چکا ہے۔ ہر روز بچوں، بڑوں خواتین کا خون بہایا جارہاہے اوران کا تحفظ کرنے والا کوئی نہیں ہے۔
اس سرزمین کا رقبہ کتنا بڑا ہے جو اللہ نے اس امت کے قدموں میں رکھا ہے اگر آپ نے دنیا کا نقشہ دیکھا ہے تو آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ مال میں سائبیریا اور دس جیسے بڑے علاقے سب غیر آباد ہیں ، اس طرح، شمالی امریکہ میں، آپ کینیڈا کے اوپر حر بڑے لوگ دیکھیں گے، وہ سب غیر آباد ہیں۔ دنیا کا آبادی والا رقبہ اوردنیا کا غریب رقبہ اس سرزمین کا کتنا بڑا قبہ اللہ نے اس اْمت کے قدموں میں رکھا ہے۔ انڈونیشیا اور پھر ملائیشیا کے بعد، اگر چہ قیت میں چند مسلمان ہیں، بنگہ دیش ایک بڑی آبادی والا ملک ہے اگر چہ اس وقت ہندوستان میں کروڑوں مسلمان ہیں پھر پاکستان، افغانستان، ایران، ترکی، چین، روس، ترکی، پھر آگے بڑھیں، عرب دنیا، افریقہ کا پورا شمالی علاقہ ہے افریقہ کا پورا وسطی علاقہ اور اللہ نے ہر قسم کی نعمتیں عطا کی ہیں۔ اس میں پودے بھی ہیں ، معدنیات بھی ہیں۔ اور آج کی دنیا میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ تیل کے سب سے بڑے ذخائر مسلمانوں کے قدموں میں ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں ہونے کے باوجود اتنے ذرائع ہونے کے باوجو د سوال یہ ہے کہ کیا آج اْمت مسلمہ کو دنیا میں عزت حاصل ہے یا ذلیل و خوار ہے؟ یہ ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے، ذلت کا فرشتہ ہمارے ساتھ ہے، حالات ایسے ہیں جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہر جگہ پسماندگی کی نشانی مسلمان ہی ہیں۔ یورپ نے ہمارے تمام وسائل پر قبضہ کر لیا ہے۔ صرف ایک خلیج کا تیل بچا تھا، اس کے اوپر امریکی فوجیں آکر سر پکڑ کر بیٹھ گئیں، سارا تیل اب ان کے قبضے میں ہے یہاں خلیج کے دونوں طرف، وہ اپنے مارچ کر رہے ہیں تا کہ یہاں کوئی داخل نہ ہو سکے۔ تمام مسلم امیروں کی دولت یورپ کے پاس ہے، برونائی کے سلطان دنیا کے امیر ترین آدمی ہیں لیکن اس کی دولت کہاں ہے؟ یہ یورپ کے بینکوں میں ہے، اس کی کمپنیوں میں ہے کسی کے پاس کچھ نہیں ہے، سعودی عرب کے ڈالر کہاں ہیں؟ جیسے ایران کے بادشاہ کے اثاثے جو اس نے منجمد کر رکھے ہیں تو یہ ساری دولت یورپ میں ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ آپ کے اکاؤنٹ میں اتنی رقم ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اس اکاؤنٹ کا اصل مالک کون ہے؟ پھر آپ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے، جہاں چاہیں، ان پر جس طرح چاہیں تشدد کیا جا سکتا ہے اور سب سے اہم بات وہ یہ ہے کہ آج دنیا میں اتنے بڑے پیمانے پر اُمت محمد کی تو ہین اور تذلیل پوری انسانی تاریخ میں نہیں ہوئی۔ ملعون رشدی نے رسول اکرم ۖ کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے ایک کتاب لکھی تھی جسے ایک مسلمان نے وار کر کے قتل کر دیا، یہ کچھ بھی نہیں تھا، اس کتاب کو اور رنگیلا رسول کو 100 سے ضرب دیں تو یہ کتاب بن جاتی ہے جس کا نام ہے” شیطانی آیات” اور یہ اربوں کی تعداد میں شائع ہوئی ہے۔ کسی نے اس پر احتجاج کیا تو ان کو جوتے مارے گئے ، لاٹھیاں برسائی گئیں، پوری مغربی دنیا ملعون ” رشدی کے پیچھے ہے، کسی مسلم ملک نے کچھ نہیں کیا ۔ماسوائے ایران کے جس نے کم سے کم ” ملعون رشدی کو قتل کرنے کا فتویٰ تو دیا، یہ عشق رسول کی اتنی بڑی توہین ہے پھر یہ کہ مسلمان 120 ملین ہونے کے باوجود کچھ نہیں کر سکتے کس کو فائدہ ہوا؟ امریکہ کی میڈیم رینج فورس ، USSR ختم ہو چکی ہے، اسی طرح کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے۔ یہ ہماری بے حسی کا عالم ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنا فرض ادا کر دیا ہے جبکہ فرض تو یہ ہونا چاہئے تھا کہ ہم براہ راست اعلان کرتے اور بھارت کو الٹی میٹم دیں کہ یہ کاروبار بند کر دیا یہ کہ پھر تمہارے ساتھ جنگ ہے لیکن ہم کیا کر رہے ہیں؟ یہ ساری صورتحال جو میں نے آپ کو بتائی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اپنی ابتر حالت کے باوجود ہم اپنی جگہ بہت خوش ہیں، ہم اُمت محمد یہ ہیں، ہم اللہ کے پیارے ہیں ، ہمیں اللہ کے رسول کی شفاعت بھی ملے گی، جنت ہماری جائے پیدائش ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس سب کے حق دار ہیں؟
٭٭٭















