لاہور پنجاب پاکستان سے نیویارک شہر امریکہ تک عورتوں کی حکمرانی کا چرچا ہو رہا ہے جس میں بڑے بڑے امریکی ارب کھرب پتی سرمایہ داروں، پاکستانی جاگیرداروں، رسہ گیروں، بدمعاشوں کو خطرات لاحق ہوچکے ہیں کہ اب ان کا کیا ہوگا وہ عورتیں جو کبھی خانہ داری تک محدود تھیں جن کا کام بچے جنم دینا، بچوں کو پالنا، کھانا پکانا صفائی ستھرائی کرنا تک فرائض تھے وہ آج پاکستان میں ملک کے سب سے بڑے صوبے اور دارالخلافہ تخت لاہور پر مریم نواز وزیراعلیٰ سینئر وزیر مریم اورنگزیب وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری، مشیر وزیراعلیٰ ثانیہ عاشق اور مشیر صائمہ فاروق کی شکل میں قابض ہیں۔ دوسری طرف دنیا کا مشہور ترین شخصیت جو ٹاک آف ورلڈ نیویارک کے نومنتخب کی اقتدار کی منتقلی ٹیم میں پانچ عورتیں، لینا خان، ماریہ ٹورسن، گریس بونیلا، مالینا ہار ٹوج اور علینا لیپولڈ شامل ہیں جو میر آدم سے اقتدار چھین کر نومنتخب میسر آف نیویارک کو دیں گی تاہم پانچ پانچ عورتوں کی حکمرانی کا دنیا بھر میں پرچا ہے جو اقتدار میں ہیں یا اقتدار چھین رہی ہیں جن کی کارکردگی سے پتہ چلے گا کہ آئندہ عورتوں کی حکمرانی سے عوام کو کیا گیا فائدے پہنچیں گے۔ جبکہ لاہور پنجاب کی پانچ عورتوں کی حکمرانی کے ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے جن کی کارکردگی قابل ستائش ہے کہ آج پنجاب میں قانون شکنوں کو جانوں کے لالے پڑے ہوئے ہیں جن کے خلاف عورتوں نے ڈنڈے اٹھا رکھے ہیں جن کے مختصر دور حکومت میں شہروں کی صفائی ستھرائی جاری ہے۔ناجائز تجاوزات ہٹائی جارہی ہیں خلاف ورزوں کو جرمانوں اور جیلوں کی سزائوں کا سامنا ہے قیمتوں پر کنٹرول کی بھی کوشش جاری ہیں۔ ہسپتالوں کی بھی دیکھ بھال ہو رہی ہے جس کا مقابلہ سابقہ حکمرانوں سے کیا جائے تو عوام کا ردعمل مثبت نظر آرہا ہے جو ملک کے تینوں صوبوں کی نیت پنجاب میں کام کاج ہو رہا ہے جبکہ ملک کی باقی تینوں صوبوں میں عوام کے مسائل حل کرنے کی کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے صوبہ پختونخواہ میں وزیراعلیٰ آفریدی کا یہ احتجاج ہے کے جب تک وہ عمران خان سے نہیں ملیں گے تب تک وہ کوئی کام نہیں کریں گے۔ جو ایک عوامی سانحہ ہے کہ ایک وزیراعلیٰ اپنے صوبے کو درپیش مسائل کو نادانی بچوں جیسی عادت اپنا کر عوام کو سزا دے رہے ہیں کہ وہ منتخب وزیراعلیٰ ہے مگر کام عوام کی بجائے اپنے پارٹی لیڈر کی شخصیت کا کر رہا ہے یہی حال ماضی میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا تھا کہ انہوں نے اپنی پوری پانچ سالہ مدت میں ماسوائے عمران خان اور ان کی بیگم کو خوش کرنے کے علاوہ کچھ نہ کیا تھا جو آج بلوچستان کے پہاڑوں میں چھپا کر عیش وعشرت کر رہا ہے۔ بہرحال لاہور سے نیویارک تک عورتوں کی حکمرانی قائم ہے جن کی کارکردگی قابل تعریف ہے جو مردوں کی نسبت بہتر تصور ہو رہی ہے ایسے موقع پر مریم نواز کو صوبے کا آئی جی کا عہدہ بھی کسی پولیس خاتون کو دے دیں جس طرح نیویارک کی پولیس کمشنر ایک خاتون جیسکا ٹسچ ہیں جن کو سابقہ میر آدم اور موجود نومنتخب میسر ممدانی نے بھی برقرار رکھا ہے کہ ان کی پولیس معاملات میں کارکردگی بہت بہتر ثابت ہوئی ہے۔اس لئے پنجاب کی بھی پولیس کی سربراہ مردوں کو نسبت زیادہ بہتر رہے گی۔ جو بدمعاشیوں، ڈاکوئوں، چوروں، لاشیوںکے لئے وبال ثابت ہونگی۔
٭٭٭

![2021-04-23 18_32_09-InPage - [EDITORIAL-1-16] رمضان رانا](http://weeklynewspakistan.com/wp-content/uploads/2021/04/2021-04-23-18_32_09-InPage-EDITORIAL-1-16.png)









