دنیا کے ہر رنگ میں ایک نادیدہ روح بولتی ہے، ایک نغمہ جو کبھی ماں کی لوری میں چھپا ہوتا ہے، کبھی بیٹی کی مسکراہٹ میں،کبھی اس عورت کی خاموش دعا میں جو خود زندگی کو جنم دیتی ہے۔ یہی ہے وجودِ زن جس کے بغیر کائنات کا ساز ادھورا ہے۔ اقبال کے فکری جہاں میں عورت محض ایک کردار نہیں بلکہ پوری کائنات کی تخلیقی روح ہے۔اقبال نے عورت کو حسن کی علامت نہیں بلکہ زندگی کے سوز و شعور کا مرکز قرار دیاہیان کے نزدیک عورت وہ قوت ہے جس سے مرد کی خودی بیدار ہوتی ہے اور قوموں کے ضمیر کو روشنی ملتی ہے۔ اقبال نے اپنی شاعری میں عورت کی عظمت اور کائنات میں اس کے مقام کو یوں بیان کیا:
وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ دروں
شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشت خاک اس کی
کہ ہر شرف ہے اسی درج کا درِ مکنوں
مکالماتِ فلاطوں نہ لِکھ سکی، لیکن
اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرارِ افلاطوں
یہ اشعار نہ صرف شعری حسن رکھتے ہیں بلکہ فلسفیانہ معنویت سے بھی بھرپور ہیں۔ اقبال عورت کے وجود کو کائنات کی جمالیات اور معنویت کا مرکز قرار دیتے ہیں اس کے کردار اور شعلے سے انسانی روح میں جذبہ، شعور اور فکری ترقی پیدا ہوتی ہے۔ شرف اور فضیلت کی بلندی تک پہنچنے کی طاقت، اور حتی کہ فلسفیانہ مباحثوں پر غالب آنے والی تخلیقی توانائی بھی عورت کے وجود سے جڑی ہوئی ہے۔ اقبال کا عورت سے خطاب حکم دینے کا نہیں بلکہ شعور بیدار کرنے کا ہے وہ اسے دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنے باطن کی روشنی پہچانے جو کسی مرد کی محتاج نہیں عورت خود چراغ بھی ہے اور روشنی کا سرچشمہ بھی ، وہ زندگی کو حرارت دیتی ہے، تہذیبوں کو بنیاد، اور زندگی کو معنی دیتی ہے۔
آج جب عورت علم، فن، ادب، سائنس اور قیادت کے میدانوں میں قدم رکھ رہی ہے، تو اقبال کا خواب نئے رنگوں میں زندہ محسوس ہوتا ہے۔ وہ خواب جس میں عورت اپنی خودی کے ساتھ دنیا میں قدم رکھتی ہے، نہ کسی تقلید کے بوجھ تلے بلکہ اپنی شناخت اور تخلیق کے یقین کے ساتھ۔ اقبال کے آئینے میں عورت وہ روح ہے جو ہر چیز کو معنی دیتی ہے۔ وہ جب وجود میں آتی ہے تو پتھروں میں نرمی، فضا میں خوشبو، اور لفظوں میں دعا اتر آتی ہے۔ کائنات کے ہر رنگ میں عورت کی خودی کا عکس ہے، ہر شعاع میں اس کے خلوص کی روشنی۔ اقبال شاید اسی لمحے مسکراتے ہیں جب دیکھتے ہیں کہ عورت نے محض خواب کی صورت اختیار نہیں کی، بلکہ اپنی ذات کی شعور و تدبیر کے ساتھ زندگی کے ہر گوشے کو معنی عطا کیا۔ وہ کائنات کا وہ راز ہے جس کے بغیر ہر رنگ نیم جان، ہر لمحہ نیم روشن اور ہر نغمہ ادھورا محسوس ہوتا ہے۔ اس کی موجودگی سے ہی کائنات میں سوز و شعور کا جادو بستا ہیاور ہر تخلیق کی روشنی اپنی اصل صورت میں جلوہ گر ہوتی ہے۔
٭٭٭











