ہوتا ہے شور شرابا شب و روز میرے آگے! !!

0
32
کامل احمر

کچھ ہفتوں پہلے ہم نے اپنے کالم میں ممدانی (میئر نیویارک منتخب) کو مشورہ دیا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ سے ملیں اور زبانی جمع خرچ انکے درمیان رہا ہے اُسے بھول کر مستقبل کے لئے راستہ بنائیں۔ اور اس ہفتہ دونوں کے درمیان جو میٹنگ ہوئی اس میں صدر ٹرمپ نے بظاہر ممدانی سے اپنے تعلقات کو بہتر کر لیا اپنی کہی بہت سی باتوں اور میڈیا سے پوچھی گئی ممدانی کی باتوں کو ہنس کر ٹال دیا کہ ممدانی کی جگہ خود ہی جواب دے دیا لیکن تمام وقت میڈیا کے سامنے بغیر پو ڈیم کے کھڑے ہو کر تسلی کے ساتھ جواب دیئے اور سب کو چپ کرا دیا۔ کیا وجہ تھی کہ صدر ٹرمپ یا وہائٹ ہائوس کے کارندوں نے ممدانی کو کرسی نہیں دی۔ شرارتاً یا پروٹوکول کے تحت سب بکواس باتیں تھیں۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی کے ساتھ مختلف پروٹوکول تھا بہرحال صدر ٹرمپ ہر لمحے اور ہر روز جو پینترے بدلتے ہیں امریکن اب دھیان نہیں دیتے انہیں معلوم ہوچکا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنا کوئی وعدہ پورا نہیں کرنا اضافی یہ کہ باہر کے چھوٹے ملکوں پر نظر رکھیں گے۔ یا انہیں کوئی اس راستے پر چلا رہا ہے عجب تماشا ہے نیویارک پوسٹ کیا I LOVE YOU MAM چھاپہ ہے۔ کل ہی انہوں نے زیلینسکی صدر یوکرین کے آگے روس کے28 نکات رکھ دیئے اور تھینکس گونگ تک کی تاریخ دے دی زیلینسکی کو چونکا دیا اس کا کہنا ہے سب کی سب شرطیں روس کی من مانی ہیں اضافی شہروں پر روس کے قبضہ کے ساتھ اور چھ لاکھ فوجی رکھنے کی پابندی سمجھ سے باہر ہے اپنی باتوں اور شکل سے وہ بے حد ناراض نظر آتا ہے صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امن لانے کے لئے یہ ضروری ہے ناصرف یہ بلکہNATO کو بھی یوکرین میں جانے کی اجازت نہیں اور ممبر بننے پر بھی پابندی دیکھئے کیا ہوتا ہے۔ اب ذرا قرض دینے والے امریکہ کی مد سے ادارے IMF، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ جو 191 ممالک کی ممبر شپ سے بنا ہے کی سن لیں کہ انہیں اب خیال آیا ہے یا یوں کہیئے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان (صدر ٹرمپ اور IMF کی نظر میں ترقی یافتہ) میںIMF کی رپورٹ کے مطابق 5ہزار تین سو ارب کی کرپشن ہوئی ہے یہ سب پاکستانیوں کو معلوم ہے لینے والوں کو معلوم ہے اور یقیناً IMF کو معلوم ہگا جب وہ ادھار دے رہے تھے یقیناً یہ سب کچھ صدر ٹرمپ کے ایما پر ہوتا رہا ہے کہ عاصم منیر اور ڈاکو حکومت، صدر ٹرمپ کی نظر میں اعلیٰ فیڈ مارشل ہیں اور ڈاکوئوں کی نظر میں صدر ٹرمپ سب سے بڑے صدر ہیں جنہیں امن کا نوبل پرائز ملنا چاہیے۔ عرصہ سے یہ مذاق ہو رہا ہے۔ محمد زبیر جو سندھ کے 32 ویں گورنر تھے نون لیگ کی طرف سے 2017ء میں نیویارک میں آئے تھے مال بٹورنے کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں جگہ جگہ پانی کے لئے نل بنوائینگے۔ماشاء اللہ خود بھی کم جھوٹے اور فراڈی نہیں ہے، اُن ہی کا IMF کے لئے ایسا کہنا ہے اب وہ نون لیگ کے ساتھ نہیں ہیں تو شہبازشریف سے پوچھ رہے ہیں۔ ”وزیراعظم بتائیں بدعنوانی میں کون کو ملوث ہیں، شہبازشریف کا کہنا ہے ”ایک دھیلے کی کرپشن نہیں اور اتنا بڑا الزام IMF بھی ایک شرپسند ادارہ ہے اس نے کردار کشی کی ہے۔ اور اس طرح عوام کو ان باتوں سے گھن چکر بنایا جارہا ہے پچھلے دنوں کڑھی میں ابال کی طرح مریم نواز گینگز کے عمران اور بشریٰ پر لاتعداد الزامات لگائے گئے یہ مذاق حکومت ہی کہے اور حکومت ہی قہقہے لگائے۔ کالا جادو، تقرریاں، سفر کے اوقات، کھانے پینے تک کا بتایا اُن ہی کی ہم نام بشریٰ تسکین نے ویکلی اخبار میں جیسے اکنامسٹ گروپ چھاپتا ہے اور کوئی نہیں پڑھتا یہ اور ایسے ہی انکشافات عوام کو الجھاتے رہینگے۔ پروپیگنڈا جو حکومت کی اور آرمی جنرلز کی طرف سے ہو رہا ہے اور اس پر لاکھوں بلکہ کروڑوں روپے خراج کئے جارہے ہیں۔ شرمناک حد تک بے ہودہ ہیں دونوں جیل میں ہیں اور کچھ نہیں کر رہے بس معجزے کا انتظار ہے کہ کب عاصم منیر دفع ہو کب حکومت ملک چھوڑ کر بھاگے۔ فی الحال بچائو کے لئے سب نے مل جل کر 27 ویں ترمیم پاس کرلی ہے کہ لوٹنے پر پابندی نہیں اور نہ ہی قانون ہے، اسلامی جمہوریہ پاکستان۔
اب آئیں حکومت کی دوسری شرمناک اور اسلامی اصولوں کے خلاف حرکات پر بتانے سے پہلے۔ انگریزوں کے زمانے میں1857 میں مسلمان اور ہندو عورتوں نے انگریزوں کے خلاف جنگ کرکے اپنی اپنی جانیں دے دیں۔ التمش کی بیٹی رضیہ سلطانہ نے دشمنوں کے خلاف 1236 میں تلوار اٹھائی تھی اور اس کی عمر 35 سال تھی جب اس کا انتقال ہوا، اس کے سوتیلے بھائی نے اس کے خلاف جنگ کی لیکن رضیہ سلطانہ کی وفات بیماری کی وجہ سے ہوئی۔
1857 میں لکھنئو کی رانی بیگم حضرت محل( محمدی خانم) نے انگریزوں کے خلاف اس کے بیٹے کو اقتدار نہ دینے پر تلوار اٹھائی اور آمنے سامنے انگریزوں سے لڑ کر صرف 29 سال میں جان دے دی وہ واجد علی شاہ کی بیگم تھی اس نے بھاگ کر نیپال میں پناہ لی تھی۔ جھانسی کی رانی نے بھی انگریزوں کے خلاف جنگ لڑی، اسکے شوہر کے مرنے کے بعد انگریزوں نے اس کے بیٹے (منہ بولے) کو راج دینے سے انکار کردیا تھا۔ 1858 میں وہ جنگ کے میدان میں انگریزوں سے لڑتے ہوئے ماری گئی۔
یہ سب لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ حکومتوں پر قبضے کے لئے ہمیشہ سے ہی جنگیں لڑی گئی ہیں اقتدار میں ایسی چیز ہے جس کا نشہ شراب سے کہیں زیادہ ہے اگر آج کا دور 1857ء کا ہوتا تو مقابلہ تلوار بازی سے ہوتا اور عمران خان کی بہنوں کو بھی یہ ہی کچھ کرنا پڑتا کہ ان بزدیوں کے خلاف لڑنا پڑتا۔ اور یہ ناکارہ غلام پولیس یہ کچھ نہ کر پاتی جو انہوں نے رات کے وقت جیل سے باہر عمران خان سے ملنے کے لئے ان کی بہنوں کے ساتھ کیا۔ بالوں سے گھسیٹا گیا زمین پر گرا کر یہ کام ایک نامرد SHO نے کیا تھا جو حکومت کی طرف سے تعینات تھا۔ کیا یہ اسلامی جمہوریہ ہے کیا اندھا فیلڈ مارشل عاصم منیر مسلمان ہے۔ کیا وہ اگر حافظ قرآن ہے تو کیا اللہ سے خوفزدہ نہیں۔ عمران کی بہنیں تو صرف بھائی سے ملنا چاہتی تھی اور اس بہن کا کونسا سن لو ”اللہ گواہ ہے یاد رکھنا، تم لوگوں کو کبھی سکون نہیں ملے گا” ہم اور سب پاکستانی اس شیطانی پر جو حکومت کی طرف سے کی گئی تھی۔ اُن کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں اور پاکستان میں پستے ہوئے عوام سے صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ انسان بنو صرف مسلمان ہونے کے نعرے لگانے کا کوئی فائدہ نہیں یہ ملک بد سے بدترین حالات میں گھر چکا ہے۔ حکومت کے ڈاکو اور جنرلز تو بھاگ جائینگے، سوچو تمہارا کیا ہوگا؟۔
٭٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here