صحافت اور اوورسیز پاکستانی !!!

0
25
کوثر جاوید
کوثر جاوید

اللہ پاک نے جب سے دنیا قائم کی ہے بے شمار قومیں اپنی بادشاہ صدور آئے اور چلے گئے جس کسی نے بھی کوئی اچھا کام کیا اور اللہ کے بتائے ہوئے راستہ پر چلا زندگیاں بسر کی ، ان کانام اور کام آج تک زندہ ہیں آخری کتاب قرآن پاک سے پہلے بھی الہامی کتابیں اللہ پاک نے اتاریں صحیفے اتارے صحیفوں سے صحافت کا آغاز ہوا جس کا مطلب ہے کہ حق اور باطل میں فرق بتائیں اور دیانتداری سے ہر مسئلے کا حل پیش کرنے کی رائے دی جائے قرآن پاک حضور پاک پر اتارا گیا اور ختم نبوت اور قرآن کو اللہ پاک فائنل پیغام فرمایا قرآن پاک پورے کا پورا اور حضور پاک کی زندگی مکمل ضابطہ حیات ہے ہر مسئلے کا حل قرآن پاک اور حضور پاک کے ارشاد گرامی میں ملتا ہے سورہ یوسف کو اللہ پاک نے قرآن پاک کا بہترین صفحہ قرار دیا۔ سورہ یوسف میں کئی سبق ملتے ہیں حسد اور کینہ حق باطل میں فرق صبروتحمل اللہ پر مکمل بھروسہ اور ایمان والدین کی محبت گناہ اور نیکی میں فرق بادشاہت روحانیت معاشرتی تعلیم ایمانداری سچائی طرز حکومت فیملی ویلیوز اور نسبت کی پہچان جیسے پیغامات موجود ہیں اور حضرت یوسف علیہ السلام بھی نبی تھے اور ان کے والد گرامی حضرت یعقوب علیہ السلام بھی نبی تھے نو دس بیٹوں میں سب سے زیادہ محبت حضرت یوسف علیہ السلام سے تھی جس کا دوسرے بھائی برا مناتے تھے سازش کرکے حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی سیر وتفریح کے بہانے کہیں لے گئے اور کنویں میں پھینک دیا بہت لمبی سٹوری ہے جس کے لئے علیحدہ کئی اوراق چاہیں لیکن حوالہ دینے کا مقصد یہ ہے کہ اللہ پاک کے حکم پر عمل پیدا رہ کر ہر قسم مصیبت برداشت کرکے ناحق قید جھوٹے الزامات کا سامنا لوگوں کی بھلائی ہے۔ کام کرنا ہے اس کے بعد حضور پاک کے اہل بیت اطھار کی قربانیاں جو کائنات میں عظیم مثال ہیں یہ تمام واقعات اور تاریخ قوموں اور انسانوں کے لئے بیان کی گئیں ہیں لیکن آج کی حکومتیں اور انسان رحمان کو چھوڑ کر شیطان کے پیچھے لگے ہوئے ہیں ،آج کے پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالی ظلم وستم عدل انصاف کا خاتمہ اور لاقانونیت بے روزگاری بدترین سیاسی اور انسانی انتقام جاری ہے جس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ستر سال کے بعد پاکستان کو عمران خان کی صورت میں ایک عظیم رہنما عطا کیا اس نے ساڑھے تین سالہ حکومت میں وہ وہ اقدامات کئے جو پاکستان کو ترقی کی راہ پر لے گئے بین الاقوامی سطح پر پاکستان اور مسلمانوں کی نمائندگی شاندار طریقے سے کی لیکن پاکستان کے میر جعفر اور میر صادق ملک دشمنوں کو یہ پسند نہ آیا اور عمران خان کی حکومت کو جلد ہی سازش کے ذریعے ختم کردی اور ایک جھوٹی جعلی حکومت قائم کردی جوپاکستان کی تباہی کا باعث بن گئی عمران خان سے جس جیل میں سوال کیا گیا کہ آپ اب دوبارہ وزیراعظم بنیں گے جواب دیا مجھے کوئی خواہش نہیں میرا جو کام تھا میں نے کردیا قوم کو جگا دیا اب موقع ملے نہ ملے پاکستانی قوم اپنے حق کے لئے اٹھے گی عمران خان کے ساتھ ان کے جلیل القدر ساتھی بھی تھے جو ٹیم کا حصہ تھے۔ ان میں ایک نام شہباز گل کا ہے دوسرے ناحق جیل قیدیوں کی طرح شہباز گل کو شدید ترین ظلم وستم کا سامنا کرنا پڑا۔ کسی طریقے پاکستان سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے شہباز گل نہایت پڑھے لکھے اور بہت زیادہ خوبیوں کے مالک ہیں امریکہ میں یونیورسٹی میں پروفیسر بھی ہیں عمران خان کے دیگر کئی ساتھی بھی پاکستان سے باہر آگئے جن میں صحافی عمران ریاض خاں معید پیرزادہ، صابر شاکر اور دیگر کئی اچھے لوگ ہیں انسان کی دوستی اور دشمنی کا اس وقت پتہ چلتا ہے۔ جب انسان مصیبت اور پریشانی میں ہو۔پی ٹی آئی اورسیز میں کئی اختلافات ہیں جس میں رہنما شہباز گل کے مخالف بھی میں پارٹی کے اندر کئی لوگ ان کی مخالفت کرتے ہیں لیکن جس طریقے سے شہباز گل ان تمام تر حالات کے باوجود نہایت ہی عدلل انداز میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں جس پر عمران خان کے ساتھ وفاداری کی اعلیٰ مثال ہے اورسیز میں پی ٹی آئی کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں جس طرح وہ صحافت کر رہے ہیں ایک فیصد خبر بھی غلط نہیں ہوتی معاشرتی موضوع پر سیاسی ہو اسلامی دنیاوی یا قیدیوں کا مسئلہ ہو نہایت مدلل اور سچی خبروں کے ساتھ اورسیز پاکستانیوں کو باخبر رکھ رہے ہیںراقم الحروف کی پی ٹی آئی امریکہ کے رہنمائوں سے درخواست ہے کہ شہباز گل سے پریشان ہونے کی بجائے ان کے دست وباز بنیں اور عمران خان کے لئے جدوجہد میں شہباز گل کے ساتھ چلیں وہ کبھی بھی MISS Guide نہیں کریں گے۔ موجودہ پاکستانی حکومت نے جس طرح پزیدیت قائم کی ہوئی ہے میڈیا کا بیڑہ غرق کردیا کوئی خبر درست نہیں ملتی لیکن جب آپ شہباز گل کے وی لاگ دیکھیں درست حقیقت پر مبنی خبریں آپ کو ملتی ہیں اس سے ہمارے پاکستان کے لفافہ ٹائوٹ صحافیوں کو سبق سیکھنا چاہیے اور یہاں امریکہ میں صحافیوں اور زیر تعمیر صحافیوں کو حق اور سچ کے بارے آگاہی حاصل کرنی چاہیے اس تمام گزارش کا ایک ہی مقصد ہے پاکستان کی بہتری کے لئے عمران خان کی رہائی کے لئے اپنے ذای ریگو اور اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے شہباز گل اور دیگر سپاہیوں کو سپورٹ کریں یہ وقت جدوجہد کا ہے واشنگٹن کے صحافیوں کو جیداچنگڑ لونڈا لپاڑہ منا منیب ابصار عالم نوف لکاسرا ایوب جیسے ٹائوٹ بننا ہے یا ارشد شریف کی طرح ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہنا ہے ارشد شریف کے نام پر کے پی کے میں یونیورسٹی قائم کر دی گئی یہ ہے حق اور باطل میں فرق وہی فلاح پلاتے ہیں جو حق کا ساتھ دیتے ہیں۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here