ارادہ تو تھا کہ وطن عزیز میں ہونے والے ضمنی انتخابات اور نتائج پر کچھ لکھیں مگر جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے مصداق وہی ہوا جو گزشتہ کئی دہائیوں سے ہوتا رہا ہے یعنی جسے مقتدرہ چاہے وہی جیتے، 13 قومی وصوبائی اسمبلی کی نشستوں میں سے 12 پر ن لیگ کو جیت عطا کر دی گئی سوائے مظفر گڑھ کے جہاں ووٹر ٹرن آئوٹ بھی سب سے زیادہ رہا اور نواز لیگ، پیپلزپارٹی سے ہار بھی گئی۔ حد تو یہ ہے کہ ہری پور کی نشست جس پر ایوب خان فیملی ہمیشہ کامیاب ہوتی رہی اس بار جیت نہ سکی۔ اسے چمتکار کہیں یا جھرلو کی بدترین مثال کہ جہاں سے پہلے گوہر ایوب اور 2002 ء سے2024 ء تک عمر ایوب جیتتے رہے، اس بار شہر ناز ایوب 40 ہزار ووٹوں کے فرق سے ہروا دی گئیں۔ پی ٹی آئی نے تو لاہور کی قومی اسمبلی کی نشست 129 اور ہری پور کی نشست کے سوا بقیہ نشستوں کا بائیکاٹ کردیا مگر ان دو نشستوں پر بھی جھرلو پھیر کر بتا دیا گیا کہ ”ساڈے نال متھا لائو گے تے وین ای پائو گے”۔ متھا لگانے سے تو مودی سرکار اور گودی میڈیا بھی باز نہیں آرہا ہے، پے درپے ذلت و رسوائی اور مسلسل ناکامیوں کے باوجود پاکستان کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے اور دہشت گردی کی سرپرستی کے ذریعے دشمنی کی انتہا پر پہنچا ہوا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ قدرت نے بھارت کے لئے بدنصیبی اور ذلت متعین کردی ہے۔ ابھی بھارتی سورما مئی میں ہونے والے زخموں کو چاٹ ہی رہے تھے کہ گزشتہ جمعے کو تیجس کی تباہی نے دنیا بھر میں بھارتی عسکریت، مہارت اور صلاحیتوں کا جنازہ نکال دیا۔ تفصیل میں جائے بغیر صرف اتنا ہی کہا جاسکتا ہے کہ اپنی نااہلی وناکامی تسلیم کرنے کے برعکس بھارتی حکومت، موجودہ وسابق عسکری ذمہ دار اور گودی میڈیا بے سروپا جواز پیش کرتے ہوئے جہاز کی تباہی اور پائلٹ کی ہلاکت کا ملبہ پاکستان حتیٰ کہ امریکہ پر ڈال رہے ہیں۔ ارناب مکرجی اور میجر گوریا و جنرل بخشی نے حادثے کو پاکستان کی ٹیکنیکل سازش قرار دے ڈالا تو بھارتی حکومتی عہدیدار نے امریکی کمپنی GE کے انجن کی ناقص کارکردگی بیان کرتے ہوئے دلیل دی کہ امریکہ اس وقت بھارت کی دشمنی، پاکستان کی موافقت پر متوجہ ہے۔ عقل کے دشمنوں کو پاکستان دشمنی میں اپنی نااہلی نظر آتی ہے نہ تربیت ومعیار اور خرابیاں نظر آتی ہیں تیجس کی تباہی کے بعد فرانسیسی فلیٹ کمانڈر نے تبصرہ کیا اور تربیت و معیار پر تنقید کرتے ہوئے پاک بھارت جنگ میں رافیل کی تباہی کو بھارتی پائلٹس کی مہارت میں خامی قرار دیا ہے۔ قارئین کو یاد ہوگا ہم اپنے ایک کالم میں تیجس اور اس کی بھارتی مینوفیکچرنگ کمپنی کے حوالے سے تفصیل دے چکے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ عالمی رپورٹ کے مطابق دنیا میں لڑاکا طیاروں کے حادثات میں بھارت کا پہلا نمبر ہے۔ افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ ہر طرح کی ذلت اور ناکامی کے باوجود بھی جن سنگھی واکھنڈ بھارت کے داعیوں کی پاکستان سے ازلی دشمنی ختم ہونے میں نہیں آتی، طالبان رجیم اور پر اکسیز کے ذریعہ دہشت گردانا سرگرمیوں کی سرپرستی کے سبب پاکستان جن حالات سے دوچار ہے اسکی تازہ ترین واردات پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹر و زیارت پر دہشت گردانا حملے ہیں جو ناکام ہوئے اور حملہ آور جہنم رسید ہوئے یا گرفتار ہوئے البتہ ہمارے تین جوان شہادت پا گئے۔ بات یہیں تک نہیں، بھارتی وزیر دفاع کی بکواس کہ سندھ ہمیشہ بھارت کا حصہ رہا ہے اور بہت جلد سندھ پر قبضہ کرکے ہم بھارت کی سرحدوں کو بڑھائیں گے، کون جانے سندھ بھارت کا حصہ بن جائے۔ بزدلی اور کمینگی سے بھرے راج ناتھ نے سندھ کو خالہ جی کا واڑہ سمجھا ہوا ہے کہ وہ یا اسکی فوج جائے گی اور سندھ کا وزیراعلیٰ سندھ کی چابیاں تھما دے گا ہمارے خیال میں تو اگر بقول راج ناتھ کون جانے کب سرحدوں میں تبدیلی آجائے تو وہ بھارتی پنجاب، ہریانہ اور مقبوضہ کشمیر کے ہاتھ سے جانے کی فکر کرے کہ یہ علاقے اور پاکستان کا پنجاب تقسیم سے قبل ایک ہی صوبہ تھے زبان، رہن سہن اور رسم و رواج بھی ایک سب سے بڑھ کر ہمارے تعلقات بھی مشترک ہیں۔
ہمیں راج ناتھ کے اس بڑ بولے پن پر چچا غالب کا شعر یاد آرہا ہے، ”بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ ،کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی” اتنی ذلتیں اور ناکامیاں اٹھا کر بھی بھارتی وزیر دفاع کو عقل نہیں آئی پھو کے دعوے کسی کام کے نہیں ہوتے اگر بھارت نے کسی بھی ایڈونچر کی جسارت بھی کی تو ایسا نہ ہو کہ آبادی وسائل میں کئی گنا مگر صلاحیت اور جذبے میں ناکام بھارت کی سرحدوں میں ردود بدل آجائے کیونکہ سرحدیں تو بدلتی رہتی ہیں اور تغیر وتبدیلی کا یہ عمل جذبے، اخوت، صلاحیت اور بہادری کا مرہون منت ہوتا ہے، پھوکے دعوئوں کا نہیں۔
بک رہے ہو جنوں میں جو بھی کچھ
پھر بھگتنا پڑے نہ دُکھ کوئی
٭٭٭٭٭٭













