امام مالک فرماتے ہیں میں نے اس شہر میں ایسے لوگ بھی دیکھے ہیں جن میں کوئی عیب نہ تھا لیکن جب وہ لوگوں کے عیب بیان کرنے لگے تو خود ان میں عیب پیدا ہو گئے اور اسی شہر میں نے ایسے لوگ بھی دیکھے ہیں جن میں کئی عیب تھے لیکن جب وہ لوگوں کے عیبوں کے بارے میں خاموش رہنے لگے تو ان کے عیب بھلا دیئے گئے۔ ایک بادشاہ انصاف پسند اور عوام کے دکھ سکھ کو سمجھنے والا تھا مگر جسمانی طور پر ایک ٹانگ سے لنگڑا اور ایک آنکھ سے کانا تھا۔ ایک دن بادشاہ نے اپنی مملکت کے ماہر مصوروں کو اپنی تصویر بنوانے کیلئے بلوالیا۔ اور وہ بھی اس شرط پر، کہ تصویر میں اُسکے یہ عیوب نہ دکھائی دیں۔ سارے کے سارے مصوروں نے یہ تصویر بنانے سے انکار کردیا۔ اور وہ بھلا بادشاہ کی دو آنکھوں والی تصویر بناتے بھی کیسے جب بادشاہ تھا ہی ایک آنکھ سے کانا، اور وہ کیسے اُسے دو ٹانگوں پر کھڑا ہوا دکھاتے جبکہ وہ ایک ٹانگ سے بھی لنگڑا تھا۔ لیکن اس اجتماعی انکام میں ایک مصور نے کہا: بادشاہ سلامت میں بنائوں گا آپکی تصویر۔ اور جب تصویر تیار ہوئی تو اپنی خوبصورتی میں ایک مثال اور شاہکار تھی۔ وہ کیسے؟؟ تصویر میں بادشاہ شکاری بن کر بندوق تھامے نشانہ باندھے ہے، جس کیلئے لامحالہ اُسکی ایک (کانی) آنکھ کو بند، اور اُسکے (لنگڑی ٹانگ والے) ایک گھٹنے کوز میں پر ٹیک لگائے دکھایا گیا تھا۔ اور اس طرح بڑی آسانی سے ہی بادشاہ کی بے عیب تصویر تیار ہوگئی تھی۔ کیوں ناہم بھی اسی طرح دوسروں کی بے عیب تصویر بنا لیا کریں خواہ انکے عیب کتنے ہی واضح ہی نظر آرہے ہوں اور کیوں ناجب لوگوں کی تصویر دوسروں کے سامنے پیش کیا کریں اُن کے عیبوں کی پردہ پوشی کرلیا کریں! آخر کوئی شخص بھی تو عیبوں سے خالی نہیں ہوتا ناں! کیوں نہ ہم اپنی اور دوسروں کی مثبت اطراف کو اُجاگر کریں اور منفی اطراف کو چھوڑ دیں، اپنی اور دوسروں کی خوشیوں کیلئے ! ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ ”جو شخص مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کرے گا۔
٭٭٭












