انسانیت !!!

0
35

پیارے آقا ۖ نے ارشاد فرمایا ”ضعیف اور کمزور لوگ ڈھونڈنے میں میری مدد کرو کیونکہ کمزوروں اور ضعیفوں کی وجہ سے ہی تمہیں رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔ ”انسان تو ہر جگہ پیدا ہوتے ہیں لیکن انسانیت کہیں کہیں جنم لیتی ہے۔ عبادت وہاں تک پہنچاتی جہاں تک غریب اور ضرورت مند کی خدمت پہنچاتی ہے۔ اور انسان کے چہرے پر حقیقی خوشی اور اطمینان دوسروں کی مدد سے ہی آتا ہے۔ میرا آنکھوں دیکھا حال عرض خدمت ہے۔ ایک بچہ دس روپے لے کر پلائو والے کے پاس آیا، ریڑھی پر ٹھہرے ہوئے لڑکے نے چاول دینے سے انکار کردیا۔ میں کہنے ہی والا تھا کہ بچے کو چاول دے دو باقی پیسے میں دوں گا کہ اتنے میں پلائو والا خود آگیا اور بچے سے دس روپے لے کر اسے بہت پیار سے شاپر میں ڈال کردیئے۔ میں نے سوال پوچھا ” مہنگائی کے اس دور میں دس روپے کے چاول؟” کہنے لگے” بچوں کیلئے کیسی مہنگائی؟ بچے تو بچے ہی ہوتے ہیں۔ میرے پاس پانچ روپے لے کر بھی آتے ہیں اور میں ان بچوں کو بھی انکار نہیں کرتا جب کہ پانچ روپے تو صرف شاپر اور سلاد کے بھی نہیں لیکن ہر جگہ منافع نہیں دیکھا جاتا۔ میں چھوٹی چھوٹی چکن کی بوٹیاں بھی دیگ میں ڈالتا ہوں اور وہ ان بچوں کیلئے ہی ہوتی ہیں جو پانچ یا دس روپے لے کر آتے ہیں۔ وہ چاول کے ساتھ یہ چھوٹی سی بوٹی دیکھ کر جب مسکراتے ہیں تو مجھے لگتا ہے میری نمازیں اب قبول ہوئی ہیں۔ آج کے دور میں میں امیروں کے بچے پانچ دس روپے لے کر نہیں آتے یہ غریب بچے ہوتے ہیں ” یہ میرے سوال کا جواب کم وانسانیت کا درس زیادہ تھا۔ یہ محبت کا خالص جذبہ، یہ بچوں سے محبت، یہ غریبوں کا احساس۔۔ مجھے سمجھ آگئی کہ اس چاول والے کے چہرے پر مسکراہٹ کیوں بسیرا کرتی ہے۔ اسے دیکھ کر روحانیت کا احساس کیوں ہوتا ہے۔ ہر جگہ منافع نہیں دیکھا جاتا کیوں کہ ہر انویسٹمنٹ اگر دنیاوی فائدے کیلئے کرتے رہیں گے تو آخرت میں ہمارے پلے کیا ہوگا؟ یہاں کچھ ایسی انویسٹمنٹ ضرور کیجئے جس کا منافع وہاں ملے گا جہاں کوئی کسی کا نہیں۔
مٹی کی مورتوں کا ہے میلہ لگا ہوا
آنکھیں تلاش کرتی ہیں انساں کبھی کبھی
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here