کراچی جہاز حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والے خوش نصیب ظفر مسعود جو مشہور اداکار منور سعید کے صاحبزادے ہیں، ان دنوں ہیوسٹن کے دورے پر آئے ہوئے تھے، ان کے اعزاز میں ہیوسٹن میں کئی پروگرام ترتیب دیئے گئے اور انہوں نے جس انداز میں اپنے معجزانہ طور پربچ جانے کے واقعے کو بیان کیا اس نے ہال میں موجود لوگوں کو آبدیدہ کر دیا، انہوں نے اپنی زندگی پر ایک کتاب بھی لکھی ہے جس کانام ہے ”سیٹ 1سی” جس میں اپنے تجربات بیان کئے ہیں، یہ کتاب انگلش میں ہے اور اس کا اردو ترجمہ بھی جلد آنے والا ہے اور اس کتاب نے ایک ریکارڈ قائم کیا ہے اور اب اس کو دوسری زبانوں میں بھی ترجمہ کیا جا رہا ہے۔ پیشہ کے اعتبار سے ظفر مسعود ایک بینکر ہیں اور پنجاب بینک کے صدر ہیں، انہوں نے اس کتاب میں اپنی زندگی کا نچوڑ بیان کیا ہے، اردو ترجمعہ امجد ثاقب نے کیا ہے، جو کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں، ظفر مسعود نے اپنی زندگی کے ان 30 سیکنڈز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب مجھے یہ یقین ہو گیاکہ اب میری زندگی ختم ہونیوالی ہے تو میں نے اپنے آپ سے سوال کیا کہ اللہ تو غفور و رحیم ہے ،وہ تو ہمیں معاف کر ہی دے گا کیا میں اپنے آپ کو معاف کر سکوں گا جب مجھے ہوش آیا تو میں ہسپتال میں تھا کیونکہ وہی آخری لمحات آپ کی زندگی میں اہم ہوتے ہیں اس وقت یہ سوچنا چاہیے کہ کیا ہم اپنے آپ کو معاف کر سکتے ہیں یہی وقت زندگی کا سب سے اہم وقت ہوگا جب مجھے ہوش آیا تو میں نے فون مانگا اور اپنے والد منور سعید کو سب سے پہلے فون کیا، انہوں نے فون اُٹھایا اور پوچھا کیسے ہو ٹھیک ہو اور کچھ نہیں پوچھا کیونکہ وہ بہت ہی شفیق باپ ہیں ان کو شاید یہ خواب لگ رہا تھا کہ میں بات کر رہا ہوں فون رکھ دیا اور پھر جب ان کو حادثے کی خبر ملی تو انہوں نے معلومات کیں کہ واقعی میں نے فون کیا تھا تب انہیں یقین آیا، میں نے چار مہینے تک اپنی مینٹل ہیلتھ کروائی مجھے پی آئی اے کے چیئرمین ہسپتال ملنے آتے رہے، وہ خوفزدہ تھے کہ میں اب جہاز میں سفر نہیں کرونگا لیکن جب میں نے انہیں کہا کہ میں لاہور اسی جہاز اور اسی سیٹ نمبر پر بیٹھ کر سفر کرنا چاہتا ہوں وہ بھی اکیلے تو ان کی جان میں جان آئی، جب میری طبیعت بہتر ہوئی تو سب سے پہلے میں ملیر اس جگہ گیا جہاں جہاز کریش ہوا تھا اور ان لوگوں سے ملا جنہوں نے میری مدد کی تھی اس حادثے نے مجھے اور ابھی مضبوط کر دیا اور میرا اللہ کی ذات پر اور یقین پکا ہوگیا لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ آپ کو ڈر نہیں لگتا میری زندگی کے ان 30 سیکنڈوں نے میرے اندر سے خوف کو نکال دیا کیونکہ میں نے موت کو بڑے قریب سے دیکھا ہے مجھے اب کوئی پچھتاوا نہیں ہے ایک سوال کے جواب میں کہ آپ کیساتھ دوسرا بندہ جو تھا وہ کہاں ہے اور آپ سے اس کی ملاقات رہی تو انہوں نے کہا کہ وہ نوجوان ہے اور شاید وہ اپنے آپ کو آگے نہیں لانا چاہتا وہ ٹھیک ہے اور میری ملاقات ہوئی تھی، آپ چھوٹی چھوٹی چیزوں سے پریشان نہ ہوا کریں اپنے آپ کو معاف کرنا سیکھیں وہ تو آپ کو معاف کر دیگا میں نے اپنی کتاب میں انہی باتوں کا ذکر کیا ہے کہ کس طرح میں جو نہ روزہ نماز کا پابند تھا مجھ جیسے انسان کو اللہ تعالیٰ نے زندگی عطاء کی اسی لیے اب میرا اللہ تعالیٰ جو سب جہانوں کا مالک ہے اس پر یقین اور پختہ ہو گیا ہے اس کتاب پر جو ظفر مسعود نے لکھی ہے اس پر ان کو امریکن ہائی سول ایوارڈ بھی مل چکا ہے، چیمبر آف کامرس یو ایس اے نے جو ان کو ایوارڈ دیا ہے اس پر انہوں نے چیمبر کے صدر اور بورڈ ممبرز کا شکریہ ادا کیا، اس طرح وہ آئندہ سال دوبارہ آنے کا وعدہ کر کے امریکہ کے دوسرے شہروں کیلئے روانہ ہو گئے۔
٭٭٭














