ایک سال پہلے زوہران ممدانی نامی شخص کوئی نہیں جانتا اور پہنچانتا تھا کہ وہ چار نومبر کو دنیا کے امیر ترین ارب اور کھرب پتیوں کے شہر میں انتخاب کے ذریعے انقلاب برپا کردے گا جنہوں نے ناممکن کو ممکن بنا دیا ہے جن کو ممدانی نے لکارہ جن کا نوجوانوں نے ساتھ دیا جو چار نومبر کو ڈھیر ہوگئے کہ آج صدر ٹرمپ ارب پتی بلوم برگ سابقہ میئر آدم اور سابقہ گورنر کو موچت پڑے ہوئے ہیں کہ جن کو کوئی اٹھاناخے والا نہیں ہے۔ ممدانی نے مسلمانوں کو اس لعنت سے بچایا جو انہیں چلتے پھرتے دہشت گرد قرار دے رہی تھی۔ شوشلسٹوں کو زندگی دی جو عرصہ دراز سے امریکی سرمایہ داری نظام کے ہاتھوں رسوا ہو رہے تھے جن کو شوشلسٹ اور کمیونسٹ کے نام پر گالیاں دی جاتی تھیں جن کے نظریات کے حاملان کی غداری جیسے مقدمات میں سزائیں دی گئی تھیں ممدانی نے اسرائیل کے خلاف بولنے کی طاقت دی جو معصوم اور نہتے فلسطینی عوام کا قتل عام کر رہا ہے جس پر بولنا جرم تصور سمجھا جاتا ہے کہ آج ہر شخص اسرائیل کو قاتل اور مجرم قرار دے رہا ہے۔ تاہم ممدانی کو اہلیاں نیویارک نے تمام تر تعصبات سے بالاتر ہو کر میئر شپ کے انتخابات میں کامیاب کرایا ہے جو تاریخ کا بہت بڑا کارنامہ ہے جس میں نیویارک کے مسلمانوں، گوروں کالوں، لاطینوں، جاپانیوں، نیٹو امریکینوں، فلپائنوں، ہندوئوں سکھوں نے بڑھ چڑھ کر انتخابات میں حصہ لے کر ممدانی کو کامیاب کرایا ہے۔ جس سے اسلاموفوبیا جیسے تعصیبات سے نجات ملی ہے جن کے ایجنڈے پر نیوجرسی، ورجینیا اور سنسٹی اوہاہو جیسی ریاستوں میں گورنر، نائب گورنر اور میر منتخب ہوچکے ہیں جس میں ایک مسلمان نائب گورنر غزالہ ہاشمی اور آفتاب سنگھ بھارتی نژاد امریکن بھی کامیاب ہوئے ہیں تاہم بہرکیف ممدانی نے امریکہ میں دوسرے انقلاب کی بنیاد رکھ دی ہے پہلے انقلاب میں جارج واشنگٹن نے برطانوی نو آبادیاتی نظام کے خلاف برپا کرکے امریکہ کی تیرہ ریاستوں کو چار جولائی1776ء کو آزاد کرایا تھا۔ آج ممدانی نے چار نومبر کو نیویارک میں سرمایہ داری نظام کے خلاف ایک اور انقلاب کی بنیاد رکھ دی ہے جو عرصہ دراز سے امریکی عوام کو اپنے استحصالی نظام میں جھکڑے ہوئے تھا کہ آج پورے امریکہ میں ارب اور کھرب پتیوں کے خلاف عوام میں بے چینی پھیل رہی ہے کہ جو ڈے ٹوڈے پر زندگی گزار رہے ہیں جس دن ملازمت ختم ہو جاتی ہے تو بے روزگاری کے عالم میں دیوالیہ پن کا شکار ہو جاتے ہیں جن کو ساری زندگی آمدن ٹیکسوں سے کھانے پینے تک ٹیکسوں میں پھنسایا ہوا ہے جو ساری زندگی کام کرتا ہے جب بوڑھا ہوتا ہے یتیم اور لاوارث خانوں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے جو آخری دنوں میں سستے مقامات ڈھونڈتا ہے ایشیائے ضرورت زندگی سے محروم رہتا ہے جن کو ریاست لاوارثوں بے سہاروں، اور لاچاروں کی طرح سلوک کرتی نظرآتی ہے۔ بہرحال ممدانی پوری دنیا کی ٹاک آف دی والڈ بن چکا ہے۔ جن کا نظریہ انسانیت کا ہر ملک میں ذکر ہے جو موجود صدی کا ایک بہت بڑا انقلابی بن کر سامنے آیا ہے کہ جن کو امریکی عوام بلاتفریق اور بلا امتیاز محبت کر رہے ہیں کہ کوئی تو ہے جس نے عام غریب عوام کے مسائل کو محسوس کرتے ہوئے ایک انقلاب لانے کا دعویٰ کیا ہے جو فی الحال انتخاب میں کامیاب ہوا ہے کل عملی طور سرمایہ داری نظام کی رکاوٹوں کس طرح توڑے گا یہ اب سب باقی ہے جن سے امید رکھی جائے کہ جو سرمایہ داری نظام کے گماشتوں کو عوام کے ہاتھوں شکست فاش دے سکتا ہے وہ دوسری مشکلات اور مصائب کا مقابلہ کرے گا جن کا ساتھ عوام کو دینا ہوگا۔
٭٭٭

![2021-04-23 18_32_09-InPage - [EDITORIAL-1-16] رمضان رانا](http://weeklynewspakistan.com/wp-content/uploads/2021/04/2021-04-23-18_32_09-InPage-EDITORIAL-1-16.png)












