”سزا اور دوا”

0
1
ماجد جرال
ماجد جرال

پاکستان میں کسی بھی فوجی جنرل کا احتساب ایک ناقابل یقین بات ہے، خصوصا جنرل فیض حمید کو جن الزامات پر سزا سنائی گئی ہے ان میں تو آج کی فوجی قیادت بھی ملوث نظر آتی ہے تو کیا مستقبل میں ان کو بھی ایسے ہی مقدمات کا سامنا کرنے کے بعد ایسی ہی سزائیں دی جائیں گی۔ مجھے اس بات کا یقین نہیں کہ یہ سزا اپنا وجود برقرار رکھ سکے گی، فوجی اسٹیبلشمنٹ ہے، امکان یہی ہے کہ سزا کے ساتھ دوا کا بھی انتظام کر کے دیا ہوگا۔پاکستان کی سیاسی و عسکری تاریخ میں احتساب ہمیشہ ایک متنازع اور حساس موضوع رہا ہے۔ سیاست دانوں کا احتساب، خواہ وہ کتنا ہی متنازع کیوں نہ ہو، ایک معمول کی بات بن چکا ہے، مگر جب بات طاقتور اداروں یا ان کے اعلی افسران تک پہنچتی ہے تو ریاستی بیانیہ بدل جاتا ہے۔ اسی تناظر میں کسی حاضر سروس یا سابق فوجی جنرل کے خلاف کارروائی ایک غیر معمولی واقعہ سمجھا جاتا ہے، جسے اکثر نظام میں بڑی تبدیلی یا کسی داخلی طاقت کے توازن کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے۔جنرل فیض حمید کے خلاف کارروائی اور سزا کے اعلان نے ایک بار پھر یہ سوال زندہ کر دیا ہے کہ آیا پاکستان میں واقعی ادارہ جاتی احتساب کی کوئی روایت جنم لے رہی ہے یا یہ محض ایک علامتی اقدام ہے۔ اگر الزامات کی نوعیت اور دائرہ کار کو دیکھا جائے تو یہ محض ایک فرد تک محدود نہیں رہتے بلکہ پورے نظام، فیصلہ سازی کے طریقہ کار اور کمانڈ اسٹرکچر پر سوال اٹھاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عوامی سطح پر یہ تاثر مضبوط ہے کہ اگر الزامات درست ہیں تو پھر ذمہ داری صرف ایک فرد تک کیوں محدود رکھی گئی؟
پاکستان میں ماضی کے تجربات بتاتے ہیں کہ طاقتور حلقوں کے خلاف کیے گئے فیصلے اکثر دیرپا ثابت نہیں ہوتے۔ یا تو وہ عدالتی پیچیدگیوں میں الجھ جاتے ہیں یا پھر خاموشی سے پس منظر میں چلے جاتے ہیں۔ اسی لیے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جنرل فیض حمید کے معاملے میں بھی وقت گزرنے کے ساتھ کوئی نہ کوئی راستہ نکال لیا جائے گا، جس سے سزا کی عملی حیثیت کمزور پڑ جائے گی۔یہ سوال بھی اہم کہ جنرل فیض حمید اب اس سزا کے خلاف کب کسی قانونی پلیٹ فارم پر اپیل کریں گے۔ مجھے تو سابق صدر مرحوم پرویز مشرف کے وہ دن بھی یاد ہیں جب اسلام اباد ہائی کورٹ کے سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ان کی درخواست ضمانت خارج کی تو بجائے گرفتاری کے اسپیشل برانچ کے لوگ کیسے انہیں احاطہ عدالت سے لے کر فرار ہوئے، اس لیے بظاہر سیاسی معاملات میں مداخلت پر یہ بھی سزا جلد ہوا میں اڑتی ہوئی نظر آتی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here