ہم تم اور وہ !!!

0
406
انصار الرحمن
انصار الرحمن

انصار الرحمن

گزشتہ سے پیوستہ!!!
یہ بات بہت واضح طور پر بتلا دی گئی ہے کہ جناب رسول اکرمﷺ کا ایک ایک قدم اور ان کی زندگی کا ایک ایک لمحہ رب العالمین کے احکامات کے مطابق ہے اس نے حضورﷺ کو سارے جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے حضور اکرمﷺ کی تعلیمات کو جن ملکوں اور حکومتوں نے اپنایا اس پر عمل کیا وہ تاریخ عالم کیلئے خوشیوں کی مثال بن گئے۔ ہم اپنے گرد و پیش کا جائزہ لیں تو بہت افسوس کےساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہونا کیا چاہیے تھا اور ہو کیا رہا ہے۔
جناب رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا تھا کہ مسلمان جھوٹ نہیں بولتا ہے، ہر شخص کےساتھ اس کی حفاظت کیلئے اللہ تبارک وتعالیٰ نے دو فرشتے مقرر کئے ہیں جو اس کی زندگی کے آغاز سے اختتام تک اس کےساتھ رہتے ہین اگر وہ کبھی جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو اتنی ہوتی ہے کہ وہ دونوں فرشتے اس کی وجہ سے کئی میل دور چلے جاتے ہیں ہر شخص خواہ وہ کسی بھی ملک اور قوم سے ہو اس کا کوئی بھی مذہب ہو چھوٹا ہو یا بڑا ہو یا غریب یا امیر اس کےساتھ یہ فرشتے ہر دم ساتھ رہتے ہیں، اس کی حفاظت کے علاوہ وہ اس کے ہر عمل ہر کام کاج کی تفصیل بھی لکھ لیتے ہیں، ایک دن یہ دنیا ختم ہو جائےگی وہ دن قیامت کا دن ہوگا اس کو روز محشر بھی کہتے ہیں اس دن ندی نالے، پہاڑ، دریا، سمندر کچھ بھی نہیں ہوگا۔ صرف چٹیل میدان ہوگا اور اس میں تمام مخلوق انسان اور جنات حاضر ہونگے۔ وہ دن پچاس ہزار برس کا ہوگا اس دن ہر ایک کے منہ پر مہر لگا دی جائےگی کوئی فرد بول نہیں سکے کوئی بھی فرد بات نہیں کر سکے گا۔ ان کے ہاتھ بولیں گے اور پاﺅں گواہی دینگے کہ کہاں جاتے تھے اور کیا کچھ کرتے تھے۔ ان کے ہاتھوں میں ان کے اعمال نامے وہنگے جس میں ہر بات کی تفصیل ہوگی جو افراد رب العالمین کے احکامات کی نافرمانی کے مرتکب ہونگے ان کو ان کی سزا ملے گی۔ جنت میں جانے کیلئے ہر ایک کو ایک پل سے گزرنا ہوگا اس پر سے ہو کر جنت میں پہنچا جا سکے گا۔ نافرمان لوگ راستہ میں ہی پل سے گر جائیں گے اور دوزخ میں پہنچ جائیں گے۔ہم کسی بھی ملک کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ وہاں انسانیت ہے یا شیطانیت کو اپنایا گیا ہے دور کیوں جائیں پڑوسی ملک بھارت کو جسے عام طور پر ہندوستان کہا جاتا ہے وہاں عرصہ دراز سے شرافت، دیانت اور انسانیت کا جنازہ نکل چکا ہے جو بھی حکومت اقتدار میں آئی ہے اس کے افراد دوسروں کیلئے تباہی و بربادی کا نشان بن چکے ہیں ان کے علاوہ کوئی بھی کوشگوار زندگی نہیں گزار سکتا۔ دوسرے مذہبوں سے تعلق رکھنے والوں کا تذکرہ ہی کیا بابری مسجد کے معاملہ میں حکومتوں اور عدالتوں نے جس اندھے پن کا ثبوت دیا ہے اس کو ساری دنیا جانتی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here