بیروت:
لبنان میں 3 دنوں سے جاری احتجاجی مظاہروں کی شدت کو محسوس کرتے ہوئے 4 وزرا نے مستعفی اور ایک اتحادی جماعت نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔
بیروت اور طرابلس سمیت لبنان کی تمام ہی بڑے شہروں کی مرکزی شاہراہیں احتجاجی مظاہرین سے بھری ہوئی ہیں، یہ مظاہرین تین دن سے سڑکوں پر موجود ہیں جب کہ حکومت مخالف احتجاج نے پُرتشدد مظاہروں کی صورت اختیار کرلی ہے، توڑ پھوڑ جلاؤ گھیراؤ اور پولیس سے جھڑپوں کے باعث سڑکیں میدانِ جنگ کا منظر پیش کر رہی ہیں۔
حکومت مخالف مظاہروں کو عوامی حمایت ملنے کے بعد اتحادیوں کے سہارے کھڑی سعد حریری کی حکومت کمزور پڑتی جارہی ہے، حکومت کی اتحادی جماعت ’کریسچیئن پارٹی‘ نے اتحاد سے علیحدگی جب کہ ’لبنانی فورس پارٹی‘ کے 4 وزرا نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔
وزیراعظم سعد حریری نے اپنے اتحادیوں کو منانے کی کوششوں کا آغاز کرتے ہوئے ایک ’ریفارم پیکیج‘ کا اعلان کیا ہے جس میں قیمتوں اور نرخوں میں کمی کا عندیہ دیا گیا ہے جو کہ مظاہرین کا درینہ مطالبہ بھی ہے تاہم مظاہرین کی جانب سے پختہ یقین دہانی اور چند فوری قدامات تک احتجاج ختم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سعد حریری نے دوسری بار وزارت عظمیٰ کا قلمدان اگست 2016 میں سنبھالا تھا جب کہ اس سے قبل وہ 2009 سے 2011 تک بھی وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔ سعد حریری کے والد رفیق حریری بھی دو مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوچکے ہیں۔