نیویارک:
اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں20 لاکھ سے زیادہ فلسطینی انسانی ہمدردی کے بحران کا سامنا کر رہے ہیں اور سب سے زیادہ خطرے کا سامنا کرنے والے افراد کی زندگیاں بچانے کے لیے 348 ملین ڈالر کی ہنگامی طور پر ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ نے حال ہی میں مقبوضہ علاقوں کے 24 لاکھ میں سے 15 لاکھ فلسطینیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد برائے 2020 کا ایک منصوبہ شروع کیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے بیشتر رہائشی ایسے ہیں، جن کی حالت بہت خراب ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقے کے لیے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار جیمی میک گولڈرک نے کہا ہے کہ غزہ کی تقریباً نصف آبادی بے روزگار ہے۔ اس تعداد میں 30 سال سے کم عمر کے ہر 10 میں سے 7 نوجوان ایسے ہیں جن کے پاس کوئی روزگار نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان میں چار لاکھ سے زیادہ یونیورسٹی کے گریجویٹس ہیں جو کوئی ملازمت تلاش نہیں کر سکتے، حالات نے ان سے خواب بھی چھین لیے ہیں۔مک گولڈرک نے کہاکہ غزہ میں بیشتر لوگوں کے پاس کھانے کو مناسب خوراک نہیں ہے۔ وہاں کے تمام گھرانوں میں سے 60 فیصد کو خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ غزہ میں صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے۔ ڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد بیرون ملک جا چکی ہے۔ ادویات، طبی سامان اور آلات کی ترسیل کم ہو چکی ہے۔
نتیجہ یہ ہے کہ شدید بیماریوں میں مبتلا لوگ اپنا علاج نہیں کروا سکتے۔ اسرائیل مخالف مظاہروں کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہونے والے ہزاروں لوگوں میں سے بہت سوں کو اپنے اعضا کاٹے جانے کا خطرہ ہے کیونکہ اعضا کو کٹنے سے بچانے کے لیے جن ادویات، طبی آلات اور ڈاکٹروں کی ضرورت ہے وہ دستیاب نہیں ہیں۔