آسٹن(پاکستان نیوز)آسٹن کی شہری انتظامیہ نے 2020 کے دوران ادارہ مردم شماری کے اعدادو شمار کو چیلنج کر دیا ہے کہ ادارے کی جانب سے مجموعی آبادی کی گنتی میں گڑبڑ کی گئی ہے ، شکایت میں موقف اپنایا گیا ہے کہ مردم شماری ادارے نے 2020 کے دوران آبادی کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 61ہزار 855بتائی ہے جوکہ بہت کم ہے ، گنتی میں 7 ہزار سے زائد رہائشی یونٹس کو شامل ہی نہیں کیا گیا تھا، مردم شماری کی عہدیدار والنسیا نے اس حوالے سے موقف اپنایا کہ آسٹن تیزی سے ترقی کرنے والا شہر ہے ، جہاں آبادی میں آئے روز تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ، ایسے شہروں میں لوگوں کی گنتی آسان نہیں ہوتی ہے ، آسٹن شہر میں اس وقت سب سے زیادہ میٹرو علاقے ہیں، اور اس کی آبادی میں ہر روز کے حساب سے 150 افراد کا اضافہ ہو رہا ہے ۔ مردم شماری کے اعداد و شمار کا استعمال ریاستوں کے درمیان کانگریس کی نشستوں کو تقسیم کرنے اور سیاسی اضلاع کو دوبارہ ترتیب دینے کے لیے کیا گیا تھا۔ ان مقاصد کے لیے نمبروں کو تبدیل کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا جا سکتا، لیکن کسی بھی چیلنج کا نتیجہ یہ طے کر سکتا ہے کہ آیا شہروں اور کاؤنٹیوں کو ان کا منصفانہ حصہ ملتا ہے یا نہیں۔والنسیا نے کہا کہ یہ معلوم نہیں ہے کہ 7,000 ہاؤسنگ یونٹس میں کتنے لوگ رہتے ہیں تاہم، آسٹن میں ہر گھر میں اوسطاً تقریباً 2.4 لوگ رہتے ہیں۔