واشنگٹن:
امریکا میں آئندہ چار برسوں کے لیے منصب صدارت پر کون فائز ہوتا ہے اس کا فیصلہ آج ہوجائے گا۔
صدر ٹرمپ اور مخالف امیدوار جوبائیڈن نے ووٹنگ سے پہلے انتخابی ریلیوں سے خطاب میں ووٹرز کا دل جیتنےکی بھرپور کوشش کی۔
انتخابی مہم کے آخری روز صدرٹرمپ نے ڈیٹرائٹ جارجیا جنوبی کیرولائنا اور واشنگٹن میں ریلیوں سے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ دوبارہ منتخب ہوئے تو سب سے پہلے امریکا کی پالیسی جاری رکھیں گے جب کہ جوبائیڈن جیتے تو چین امریکا پر حکومت کرے گا۔
ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن نے فلاڈلفیا میں ریلی سے خطاب میں صدر ٹرمپ کو کمزور قرار دیتے ہوئے کہا کہ ری پبلکن پارٹی جیتی تو روس کا امریکا میں اثر ورسوخ بڑھ جائے گا۔
امریکا میں نو کروڑ سے زائد افراد قبل ازوقت ووٹنگ میں حق رائے دہی استعمال کر چکےہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں امیدواروں میں کانٹے کا مقابلہ ہے۔جوبائیڈن کی کئی ریاستوں میں غیر متوقع جیت صدر ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب کا راستہ روک سکتی ہے۔
متعلقہ لنک: امریکا کے صدارتی انتخابات، کئی انہونیاں ہوسکتی ہیں
کس ریاست میں کس کا پلڑا بھاری
امریکا صدارتی انتخابات میں ریاستوں کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے۔ امریکا میں دو بڑی سیاسی جماعتیں ڈیموکریٹک اور ری پبلکن پارٹی انتخابی میدان میں مدمقابل ہوتی ہیں۔ جس پارٹی کے ریاست میں زیادہ ووٹ ہوتے ہیں اس ریاست کو اسی پارٹی کے رنگ سے منسوب کیا جاتا ہے اسی لیے ڈیموکریٹ کی حامی ریاستیں بلیو اور ری پبلکن کی حامی ریاستیں ریڈ اسٹیٹس کہلاتی ہیں۔
البامہ، آرکنساس، اڈاہو، انڈیانا، کینٹکی، لوزیانا، مسیسپی، نبراسکا، شمالی ڈکوٹا، اوکلاہوما، جنوبی کیرولائنا، جنوبی ڈکوٹا، ٹینیسی، یوٹا، مغربی ورجینیا، ویئومنگ، الاسکا، کنساس، مسوری، مونٹانہ اور ٹیکساس ریڈ اسٹیٹس ہیں۔
کیلی فورنیا، کولوراڈو، کنیٹی کٹ، ڈیلاویئر، ہوائی، الینوائے، مین، میری لینڈ، میساچوسیٹس،نیو جرسی، نیو میکسیکو، نیویارک، اوریگن، روڈ آئی لینڈ، ورمونٹ، ورجینیا، واشنگٹن، ایریزونا، مشی گن، منیسوٹا، نیواڈا، نیو ہیمپشائیر، پینسلوینیا اور وسکونسن کا شمار بلیو اسٹیٹس میں کیا جاتا ہے۔
جن ریاستوں میں دونوں پارٹیوں میں سے کسی کی واضح اکثریت نہیں ہوتی اور کوئی بھی پارٹی میدان مار سکتی ہے انھیں سوئنگ اسٹیٹ کہا جاتا ہے۔فلوریڈا، جارجیا،آئیووا، شمالی کیرولائنا اور اوہائیوکو سوئنگ اسٹیٹس شمار کیاجاتا ہے۔