نیویارک کونسل میں 5ایشیائی امیدواروںکی ریکارڈفتح

0
91

نیویارک (پاکستان نیوز) نیویارک کونسل کو تاریخ میں پہلی مرتبہ پانچ ایشیائی امریکن کی نمائندگی مل گئی ، تاریخ میں پہلی مرتبہ کونسل میں شامل پہلے امریکن مسلم ، پہلے جنوبی ایشیا امریکنز اور پہلے کورین امریکنز حکومتی باڈی کے لیے خدمات انجام دیں گے، اس سے قبل صرف دو ایشیائی افراد نے 51 رکنی سٹی کونسل میں خدمات انجام دی ہیں ۔ کونسل کے پانچ نئے اراکین میں سے چار کوئینز میں اپنے آبائی اضلاع کی نمائندگی کریں گے۔ایشین امریکن فیڈریشن کے ریسرچ اور پالیسی ڈائریکٹر ہاورڈ شی نے کہا کہ مقامی سیاست میں نمائندگی پسماندہ ایشین نیو یارکرز کی زندگیوں پر مثبت اثر ڈال سکتی ہے۔ این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ایشیائی امریکن کونسل کے اراکین کا مختلف کمیٹیوں میں خدمات انجام دینا، ایشیائی بزرگوں، ایشیائی کاروباری اداروں کی جانب سے وکالت کرنا واقعی اہم ہے۔بجٹ میں تبدیلیوں، کمیونٹی تنظیموں کے وسائل، صوابدیدی فنڈز تک رسائی کے لیے اندر سے آواز اٹھانا واقعی اہم ہے۔سٹی کونسل کیلئے منتخب ہونے والی کورین امریکن جولی ون کرونا کی تباہ کاریوں سے بہت دلبرداشتہ ہیں اور وہ اس کے تدارک اور ریلیف کے لیے خدمات انجام دینے کا ارادہ رکھتی ہیں ، سٹی کونسل کیلئے منتخب ہونے والی دوسری کورین امریکن لنڈالی سینئر سروسز کے لیے فنڈز میں اضافہ، پولیس پر سویلین نگرانی کو بہتر بنانے اور وبائی امراض کے بعد کی معاشی بحالی کو آگے بڑھانے کے لیے افرادی قوت کی تربیت میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہیں ۔سینڈرا اْنگ جو گھریلو زیادتی کے متاثرین کی عوامی وکیل اور کمبوڈین مہاجرین کی بیٹی ہیں، ڈسٹرکٹ 20 کی نمائندگی کریں گی، جس میں فلشنگ اور مرے ہل شامل ہیں۔اُنگ کا پلیٹ فارم چھوٹے کاروباروں کو سپورٹ کرنے اور اپنے ضلع میں بہت سے محدود انگریزی بولنے والوں تک زبان کے وسائل کو وسعت دینے پر مرکوز ہے۔سٹی کونسل کیلئے منتخب ہونے والی شاہانہ حنیف اور شیکھر کرشنن ہائوسنگ ، موسمیات ، تارکین کے مسائل ٹیکسی کرائسز کو حل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ، سٹی کونسل کیلئے منتخب ہونے والی پانچویں امیدوار فلیشیا سنگھ جنوبی ایشیائی رکن ہیں جوکہ 32ڈسٹرکٹ سے خدمات انجام دیں گی ، فلیشیا چاہتی ہیں کہ وہ سیاسی میدان میں نظر انداز کی گئی جنوبی ایشیائی کمیونٹی کو اوپر لانے میں کردار ادا کریں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here