ہنوئی(پاکستان نیوز) چین کی سربراہی میں دنیا کا سب سے بڑا تجارتی معاہدہ طے پا گیا جبکہ امریکہ فارغ ہو گیا ہے۔چین کے تعاون سے 8سال بعد معاہدہ طے پایا، چین بلاک کا سربراہ ہوگا۔آسیان کے 10رکن ممالک بھی بلاک میں شامل ہیں۔تجارتی معاہدے کے فریقین میں انڈونیشیا، تھائی لینڈ، سنگاپور، ملائیشیا، فلپائن، ویتنام، برونائی، کمبوڈیا، میانمار اور لاو¿س، چین، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں، 2.2ارب آبادی مستفید ہوگی، ماہرین کے مطابق آر سی ای پی معاہدے سے ٹیکسوں میں کمی، تجارتی ضوابط نرم ،سپلائی بہترہو گی،ایشیا میں امریکی کردار سوالیہ نشان،چین کی حیثیت مستحکم ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق چین سمیت بحر الکاہل کے 15 ایشیائی ممالک نے دنیا کے سب سے بڑے آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں نئے تجارتی معاہدے میں امریکا شامل نہیں ہے جب کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا ایک حریف ایشیا پیسیفک گروپ سے بھی الگ ہو گیا تھا۔دستخط کی تقریب گزشتہ روز ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے ایک ورچوئل اجلاس کے بعد ہوئی۔ علاقائی تجارت کے فروغ کے لیے یہ معاہدہ طے پانے میں آٹھ سال لگے۔ توقع ہے کہ اس سے خطے کی 2.2 ارب آبادی مستفید ہو گی۔عالمی اقتصادی پیداوار کا ایک تہائی حصہ ان ممالک کا مرہون منت ہے۔ آر سی ای پی نامی اس معاہدے سے ٹیکسوں میں کمی لائی جائے گی، تجارتی ضوابط نرم کیے جائیں گے اور سپلائی چین میں بہتری پیدا ہو گی۔ آر سی ای پی میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے 10 رکن ممالک سمیت چین، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔ معاہدے کا مقصد آنے والے برسوں میں کئی شعبوں میں ٹیرف میں کمی لانا ہے۔خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق نیا تجارتی معاہدہ اس تجارتی معاہدے کے لیے مزید ایک دھچکا ہے جسے امریکہ کے سابق صدر باراک اوباما نے فروغ دیا۔ایشیا میں امریکی کردار پر سوالات کی فضا میں آزادانہ تجارت کا معاہدہ جنوبی ایشیا، جاپان اور کوریا کے ساتھ اقتصادی شراکت دار کی حیثیت سے چین کی حیثیت کو مزید مستحکم کر سکتا ہے۔