نیویارک (پاکستان نیوز)پاکستانی ڈاکٹر اور مایو کلینک کے سابق ریسرچ کوآرڈینیٹر کو شدت پسند تنظیم داعش کے ساتھ رابطوں پر 18 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ پاکستانی ڈاکٹر نے شام میں لڑنے کی غرض سے داعش میں شمولیت اختیار کرنے اور امریکی سرزمین پر حملے کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، 31 برس کے پاکستانی ڈاکٹر محمد مسعود نے ایک سال قبل غیرملکی دہشت گرد تنظیم کو مدد فراہم کرنے کی کوشش کرنے کا اعتراف کیا تھا۔پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ محمد مسعود نے 2020 میں امریکہ سے اردن کے راستے شام جانے کی ناکام کوشش کی، پھر منی ایپلس سے لاس اینجلس جانے کے لیے ایک شخص سے ملنے کی کوشش کی جو اس کے خیال میں اسے کارگو جہاز کے ذریعے داعش کے علاقے تک پہنچانے میں مدد کرے گا۔19 مارچ 2020 کو ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے مسعود کو منی ایپلس کے ایئرپورٹ سے گرفتار کیا تھا۔جمعے کو ڈسٹرکٹ جج پال میگنوسن نے سینٹ پال میں مسعود کو سزا سنائی۔پراسیکیوٹر کے مطابق مسعود امریکہ میں ورک ویزا پر تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جنوری 2020 سے مسعود نے بامعاوضہ مخبروں کو کئی بیانات دیے جن کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ وہ داعش کے رکن تھے۔ اس نے تنظیم اور اس کے سربراہ سے اپنی وفاداری کا عہد بھی کیا۔پراسکیوٹر نے یہ بھی کہا کہ مسعود نے امریکہ میں خود حملے کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا تھا۔ ایف بی آئی کے مطابق 2020 میں اس وقت ایجنٹس نے تفتیش کا آغاز کیا جب ان کو معلوم ہوا کہ کسی نے انکرپٹڈ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر داعش کی حمایت میں پیغامات پوسٹ کیے ہیں۔ایف بی آئی نے مزید کہا کہ مسعود نے اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر موجود مخبروں میں ایک سے رابطہ کیا اور بتایا کہ پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے ایک ڈاکٹر ہیں اور وہ شام، عراق اور افغانستان کی سرحد کے قریب شمالی ایران کا سفر کرنا چاہتے ہیں تاکہ فرنٹ لائن پر لڑنے کے ساتھ ساتھ زخمی بھائیوں کی مدد کر سکیں۔