نیویارک (پاکستان نیوز)نیویارک میں جرائم تیزی سے بڑھنے لگے ہیں ، قتل، ڈکیتی، زنا بالجبر اور دیگر کرائمز کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے نیویارک کو غیر محفوظ بنا دیا ہے۔ مشہور شاہرائیں اور بڑے عوامی پارک جرائم پیشہ افراد کی آماجگاہیں بن چکے ہیں۔ سیاحوں کی ایک بڑی تعداد نے سیفٹی ایشو کو بنیاد بنا کر نیویارک آنا چھوڑ دیا ہے۔ اب لوگ صبح سویرے پارک میں واک کرنے سے کتراتے ہیں انہیں ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں اْنہیں کوئی لْوٹ نہ لے یا کوئی اچانک اْن پر حملہ نہ کر دے۔ نیویارک کے عوامی حلقے میئر ایرک ایڈمز کو اس کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں کہ اْن کے دور میں جرائم کی شرح بڑھی ہے۔ نیویارک شہر کے مشہور سینٹرل پارک میں ڈکیتیوں اور حملوں کی تعداد میں مبینہ طور پر اضافہ ہو رہا ہے، جس نے رہائشیوں اور سیاحوں میں خوف کا بیج بو دیا ہے۔ نیویارک سٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024ء میں ہی ڈکیتیوں کی تعداد میں 222 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ 2023ء کے مقابلے میں بہت زیادہ اور حیران کن ہے جبکہ پارکوں میں سنگین حملوں میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ نیویارک کے علاقہ اپر ایسٹ سائڈ کھ رہائشیوں نے یہ کمپلینٹ کی ہے کہ وہ ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار ہو چکے ہیں کیونکہ ڈر اور خوف کی وجہ سے وہ نہ تو باہر کسی تفریح مقام پر جا سکتے ہیں اور نہ ہی اکیلے چہل قدمی کر سکتے ہیں وہ گھروں میں بند رہ کر کئی بیماریوں کا شکار ہو گئے ہیں۔ نیویارک کا سب سے بڑا اور تاریخی سنٹرل پارک اب جرائم پیشہ افراد کا محفوظ ٹھکانہ ہے۔ اس پارک میں خوف کی فضا اس وقت پیدا ہو گئی جب ایک مشتبہ شخص جرمین لونگ مائر نے ایک خاتون کے ساتھ زیادتی کی جبکہ کئی خواتین نے الزام لگایا ہے کہ جب بھی وہ پارک میں سے گزرتی ہیں تو جرائم پیشہ افراد انہیں تنگ کرتے ہیں۔ اس سال کے آغاز سے اب تک تقریباً 22,000 شاپ لفٹنگ کے واقعات ہو چکے ہیں۔ شہر کے ٹرین اسٹیشن بھی محفوظ نہیں۔ لوگ ٹرینوں میں سفر کرنے کو بڑا رسک سمجھتے ہیں۔ ہر روز خصوصاً خواتین کو زیادتی کا نشانہ معمول بن چکا ہے گزشتہ روز دو خواتین کو مبینہ طور پر ایک خاتون نے چلتی ٹرین سے دھکہ دیدیا تھا۔