بیجنگ(پاکستان نیوز) چین کی میسیجنگ ایپ واٹس ایپ نے دہلی ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ اگر اینکرپشن(رازداری)سے متعلق تنازع احسن طریقے سے حل نہ کیا گیا تو بھارت میں واٹس ایپ کو بند بھی کیا جاسکتا ہے۔واٹس ایپ کی انتظامیہ نے بھارت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق نئے قوانین کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں پہلے اس سے مشورہ نہیں کیا گیا۔واٹس ایپ نے، جو فوری میسیجنگ کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ اگر اسے پیغامات اور کالز کی اینکرپشن ختم کرنے کے لیے کہا گیا اور دبا ئوڈالا گیا تو وہ بھارت میں کام بند بھی کرسکتی ہے۔واٹس ایپ کے وکیل نے دہلی ہائی کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک پلیٹ فارم کے طور پر یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر اینکرپشن کو توڑنے کے لیے دبائو ڈالا گیا تو پھر واٹس ایپ بھارت میں اپنی بساط لپیٹ لے گا۔واٹس ایپ نے بھارت میں آئی ٹی کے نئے قوانین کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اس کا موقف ہے کہ یہ قوانین یوزرز کی پرائیویسی کے حق کے منافی ہیں۔ واٹس ایپ کے وکیل تیجس کاریا نے عدالت کو بتایا کہ لوگ اس موبائل ایپ کو پرائویسی سے متعلق خصوصیات کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں۔فوری میسیجنگ کی معروف ترین ایپ کی طرف سے یہ استدلال بھی کیا گیا ہے کہ بھارت میں آئی ٹی سے متعلق نئے قوانین بھارتی آئین کے آرٹیکلز 14، 19اور 21کے منافی ہیں۔واٹس ایپ کے وکیل نے مزید کہا کہ آئی ٹی سے متعلق اس قسم کے قوانین دنیا میں کہیں بھی نافذ نہیں کیے گئے ہیں۔ واٹس ایپ کو پوری زنجیر برقرار رکھنا پڑے گی کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ کون سا پیغام ڈی کرپٹیڈ کرنا ہے۔