کراچی(پاکستان نیوز) اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق مئی میں ملک میں مسلسل چھٹی مرتبہ کمی کے بعد کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (سی اے ڈی) 63 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہوگیا جس کی وجہ سے حکومت کے پاس سرپلس 15 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہ گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2020 میں شروع ہونے والا مسلسل خسارہ مالی سال 2021 کی پہلی ششماہی میں پیدا ہونے والے فوائد کو ختم کر رہا ہے۔ اس سال مئی میں خسارہ اپریل کے 18 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بہت زیادہ رہا، تاہم دسمبر کے 65 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے خسارے سے کم تھا۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مئی 2020 میں ملک نے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا سرپلس حاصل کیا تھا۔ تاہم دسمبر کے بعد سے خسارے کا حجم کم ہونا شروع ہوا اور جنوری میں 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالر، فروری میں 5 کروڑ ڈالر، مارچ میں 4 کروڑ 70 لاکھ ڈالر اور اپریل میں 18 کروڑ 80 لاکھ ڈالر پر آگیا تھا۔ مئی میں ہونے والے بڑے خسارے نے مالی سال 2021 کے خاتمے پر کرنٹ اکاؤنٹ کے سرپلس میں رہنے کے امکان کو کم کر دیا ہے جس کی وجہ جون میں ایک اور خسارے کا سامنا کرنے کے لیے بہت تھوڑی رقم کا رہ جانا ہے۔ مالی سال 21ـ2020 کے جولائی تا مئی کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ 15 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے سرپلس میں ہے جس سے اس سال کے آخر میں سرپلس ہونے کا امکان بہت کم رہ گیا ہے۔ اس سے قبل اسٹیٹ بینک کے گورنر نے کہا تھا کہ مالی سال 2021 میں خسارے ترسیلات زر کے مضبوط امکانات کے پیش نظر جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم رہنے کی توقع کی جارہی ہے۔