خواتین کی گرفتاری اور حجاب بارے نیا کوڈ متعارف

0
60

نیویارک (پاکستان نیوز) مسلم خواتین کی گرفتاریوں پر حجاب ہٹانے کے واقعات نے نئے ڈریس کوڈ کو متعارف کروانے کیلئے راہیں ہموار کر دی ہیں ، اس حوالے سے مسلم خاتون ڈاکٹر نے بتایا کہ جب مجھے ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر فیٹی کائونٹی جیل میں ڈالا گیا تو اہلکاروں نے میرے حجاب کو ہٹانے کیلئے انتہائی غیرمناسب رویہ اختیار کیا ، رہائی کے بعد میں نے کیئر سے رابطہ کیا جس نے میرے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی اہلکار ایک ڈاکٹر سے اس طرح کا برتائو نہیں کر سکتے ہیں ، یہ غیرقانونی طریقہ کار ہے ، کیئر کے ڈپٹی چیئرمین ایڈورڈ مائیکل نے کہا کہ تمام افراد کو بکنگ کے دوران اپنے مذہبی لباس کو زیب تن کرنے کا قانونی حق حاصل ہے جس کو کوئی ختم نہیں کر سکتا ہے، ڈپٹی چیئر ایڈورڈ احمد مچل نے بتایا کہ ہم نے ان سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایسا دوبارہ کبھی نہ ہو۔کریکشنز کے چیف کرنل سکاٹ کولون کا مقصد ایک نئی پالیسی تبدیلی کے ساتھ ایسا کرنا ہے۔ کولون نے بتایا کہ یہاں ڈویژن میں مضبوط مذہبی عقائد کو سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔جب سیکورٹی کے لیے مذہبی لباس کو ہٹانا ضروری ہو تو، اس طرح کی ہٹانے کا عمل نجی ماحول میں ایک اصلاحی افسر کی موجودگی میں ہوتا ہے جو حراست میں لیے گئے شخص کی ہم جنس کا ہو۔ زیر حراست افراد بکنگ تصاویر میں مذہبی لباس بشمول سر ڈھانپ سکتے ہیں، بشرطیکہ اس شخص کا چہرہ پوری طرح سے نظر آ سکے۔ مذہبی لباس کے بغیر قیدی کی لی گئی تصاویر اندرونی استعمال تک محدود ہوں گی۔ عوامی استعمال کے لیے مذہبی لباس کے ساتھ علیحدہ تصاویر لی جائیں گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here