امریکہ میں اومیکرون کا سونامی اُمڈ آیا( ٹرانسپورٹ سسٹم جام ، ہسپتال فل ، ہوائی سفر متاثر)

0
125

نیویارک (پاکستان نیوز) امریکہ سمیت یورپ میں اومیکرون وائرس کا سونامی اُمد آیا ہے ، کیسوں میں تیزی سے اضافے ہونے لگا جس سے ہسپتال بھر گئے ہیں، 24گھنٹوں کے دوران حالیہ نئی لہر اومیکرون کا نیا ریکارڈ بن گیا،امریکا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 4 لاکھ64 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے اور بدھ سے اب تک امریکا میں 5 ہزار سے زائد ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل پروازیں منسوخ یا تاخیر کاشکار ہو چکی ہیں، متعدد ریاستوں میں ملازمین کے اومیکرون میں مبتلا ہونے پر ٹرانسپورٹ جام ہو کر رہ گیا ہے جبکہ ہسپتالوں میں بھی جگہ نہ ہونے کے برابر ہے، مہلک وائرس نے نظام زندگی کو برُی طرح متاثر کیا ہے، فلائٹ آوئیر ویب سائٹ کے مطابق بدھ کے روز 850 پروازیں، منگل کو ملک میں آنے اور جانے والی 1300 اور پیر کو 1500کے قریب پروازیں منسوخ ہوگئیں جن سے ائیرلائنز کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے ، ملازمین کے اومیکرون وائرس میں مبتلا ہونے پر ائیرلائن جیٹ بلیو کو آپریشنز معطل کرنا پڑگئے،اسی طرح سکائی ویسٹ ائیرلائن 200سے زائد پروازیں منسوخ کرنا پڑ گئیں، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے وارننگ جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اومیکرون وائرس زیادہ تیزی سے پھیل سکتا ہے، نیویارک میں گزشتہ 7روز کے دوران اومیکروں کے ریکارڈ کیسز درج کیے گئے ہیں، پروازوں کی نگرانی اور ان کے ڈیٹا کو جمع کرنے والی ویب سائٹ فلائٹ ایویئر کے مطابق 24 سے 26 دسمبر تک دنیا بھر میں 5700 پروازیں مسنوخ ہو چکی ہیں۔جمعرات کو سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق بیرون ملک سفر کرنے والے تمام مسافروں کو امریکہ چھوڑنے سے 24 گھنٹے پہلے وائرس کا ٹیسٹ کروانا ہو گا چاہے وہ ویکسین لگوا چکے ہوں۔ مارچ تک جہازوں، ٹرینوں اور بسوں میں ماسک پہننا لازمی ہو گا۔ حکومت پرائیویٹ انشورنس کمپنیوں کے ذریعے زیادہ سے زیادہ افراد کو گھروں پر مفت ٹیسٹ فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔مسوم سرما میں انتظامیہ عوامی تعلیمی مہم کے ذریعے تمام بالغوں کی حوصلہ افزائی کرے گی کہ وہ ویکسین کا بوسٹر شاٹ (اضافی خوراک) لگوائیں۔ چار کروڑ سے زیادہ شہری ویکسین کو بوسٹر شاٹ لگوا چکے ہیں لیکن صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ تقریباً دس کروڑ اس کے اہل ہیں لیکن انھوں نے ابھی تک ویکسین کی اضافی خوراک نہیں لگوائی۔بچوں اور نوعمر شہریوں میں ویکسینیشن کی شرح بڑھانے کی کوشش میں ملک بھر میں سینکڑوں فیملی ویکسینیشن کلینک قائم کیے جا رہے ہیں ۔چینی اور امریکی فضائی کمپنیاں ان منسوخیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں اور خدشہ ہے کہ آئندہ دنوں میں مزید پراوزیں منسوخ ہو سکتی ہیں،کمپنیوں نے ان حالات کا ذمہ دار کووڈ کی نئی قسم اومیکرون کو ٹھہرایا ہے ، ان کا کہنا ہے کہ پروازیں اس لیے منسوخ کی جا رہی ہیں کیونکہ فضائی عملے میں شامل افراد یا تو کووڈ سے متاثر ہو گئے ہیں یا ان کو قرنطینہ کرنا پڑ رہا ہے۔ابتدائی تحقیق کے مطابق اومیکرون قسم میں شدت اتنی نہیں ہے لیکن ماہرین اس کی منتقلی کی رفتار سے پریشان ہیں، فلائٹ ایوئیر کے مطابق امریکہ میں ائیرپورٹس سے 450 پروازیں منسوخ ہوئی ہیں جن میں ڈیلٹا، یونائیٹڈ اور جیٹ بلیو سب سے زیادہ متاثر ہونے والی فضائی کمپنیاں ہیں۔یونائیٹڈ ائیرلائنز اس بات کی تنبیہ دے چکی تھی کہ اومیکرون قسم کے تیزی سے پھیلنے سے ان کا ‘فضائی عملہ براہ راست متاثر ہو رہا ہے’ اور کہا کہ وہ متاثرہ مسافروں سے بھی پرواز سے قبل رابطہ کر رہے ہیں،کووڈ کی اومیکرون قسم اب امریکہ میں سب سے زیادہ پھیل چکی ہے لیکن دوسری جانب ڈیٹا کے مطابق پروازوں کی منسوخی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی کمپنی چین کی چائنا ایسٹرن ہے جس کی اتوار کو 350 سے زیادہ پروازیں منسوخ ہوئی ہیں۔واضح رہے کہ دنیا بھر میں اب تک 54 لاکھ افراد کرونا وائرس کی وبا سے ہلاک ہو چکے ہیں اور تقریباً 28 کروڑ افراد میں وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔یورپ بھر میں کرونا وائرس کی اومیکرون قسم کے متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافے کے باعث لاکھوں لوگ ایک مرتبہ پھر کرسمس کے موقع پر سفر میں دشواریوں اور سماجی پابندیوں سے دوچار رہے۔فضائی کمپنیوں نے پروازوں کی منسوخی کی وجہ صحت مند فضائی عملے کی قلت کو بتایا ہے۔ سنیچر کو تقریباً 2300 پروازیں جبکہ جمعہ کو 2400 پروازیں منسوخ ہوئی ، سنیچر کو امریکی ہوائی اڈوں سے آٹھ سو سے زائد پروازیں منسوخ ہوئیں۔اٹلی، سپین اور یونان نے ایک مرتبہ پھر گھر سے باہر ماسک پہننا لازم قرار دے دیا ہے۔ دوسری جانب سپین کے شمالی خطے کاتالونیہ نے رات کے وقت کرفیو نافذ کر دیا ہے جبکہ نیدرلینڈز پہلے ہی کڑے لاک ڈاؤن کی زد میں ہے۔بھلے ہی ابتدائی تجزیوں سے اندازہ ہو رہا ہے کہ اومیکرون کووڈ کی دوسری اقسام کے مقابلے میں تشویش ناک حد تک بیمار نہیں کر رہا ہے تاہم سائنسدانوں کو اس کے پھیلنے کی رفتار ضرور تشویش میں مبتلا کر رہی ہے۔امریکہ میں اومیکرون کے مریضوں کی تعداد ڈیلٹا قسم کے حالیہ متاثرین سے کہیں زیادہ ہو چکی ہے اور ہسپتال تیزی سے بھرتے جا رہے ہیں۔یونیورسٹی آف مشیگن کی ایسوسی ایٹ پروفیسر انٹرنل میڈیسن ڈاکٹر ہالی پریسکوٹ نے اخبار دی نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہجب ہمارے پاس کروڑوں کی تعداد میں لوگ بیمار ہوں، سب ایک ہی وقت میں، تو ہسپتال بھرنے کے لیے ان کی بہت بڑی شرح کی ضرورت نہیں ہوتی۔اسی طرح امریکہ کے اعلیٰ ترین ماہرِ متعدی امراض ڈاکٹر اینتھونی فاؤچی نے رواں ہفتے کے اوائل میں خبردار کیا تھا کہ سفر سے مکمل طور پر ویکسینیٹڈ افراد بھی اس سے بیمار پڑ سکتے ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او ) کی جانب سے بھی وارننگ جاری کی گئی ہے ، ویکسین لگوانے والے افراد بھی اس مہلک وائرس کاشکار ہو سکتے ہیں، امریکہ کی ایئرلائنز کے مطابق وہ پہلے ہی اپنے عملے کے ارکان کے بڑی تعداد میں کووڈ سے متاثر ہونے اور سماجی دوری اختیار کرنے کے باعث سٹاف کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔یونائیٹڈ ایئرلائنز نے کہا کہ اومیکرون متاثرین کی تعداد میں اضافے کا ‘ہمارے فلائٹ عملے اور ہمارے آپریشنز چلانے والے عملے پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔ایئرلائن نے مزید کہا کہ وہ پروازوں کی منسوخی سے متاثر ہونے والے مسافروں کو ایئرپورٹ آنے سے پہلے ہی مطلع کر رہے ہیں،دوسری جانب برطانیہ میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ریکارڈ ایک لاکھ 83 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے۔اس کے علاوہ سکاٹ لینڈ میں گزشتہ روز رپورٹ 80 فیصد کیسز اومیکرون کے ہیں اور فرانس میں گزشتہ روز کرونا کے 2 لاکھ 8 ہزار سے زیادہ کیسز سامنے آئے۔علا وہ ازیں سپین نے کرونا کے بڑھتے کیسز کے باوجود قرنطینہ کی مدت کم کرکے7 روز کردی،عالمی ادارہ صحت نے قرنطینہ کی مدت میں کمی کے معاملے میں احتیاط کی ہدایت کی ہے۔وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ آٹھ افریقی ممالک پر اومیکرون کے خدشے کے باعث عائد کردہ پابندیاں 31 دسمبر کو اٹھا لی جائیں گی،واضح رہے کہ 29 نومبر سے جنوبی افریقہ، بوٹسوانا، زمبابوے، نمیبیا، لیسوتھو، ایسواتینی، موزمبیق اور ملاوی سے آنے والے مسافروں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here