مسلم بین ایکٹ کے خاتمے کےلئے کانگریس میں بل منظور

0
156

واشنگٹن(پاکستان نیوز) کانگریس نے صدر ٹرمپ کے مسلم بین ایکٹ کے خاتمے کےلئے بل کی منظوری دیدی، ”نو بین ایکٹ“ کی منظوری سے ٹرمپ کےلئے مشرق وسطی اور افریقہ کے مسلم اکثریتی ممالک کے امیگرنٹس پر امریکہ آنے پر پابندی کے متنازعہ حکمنامہ پر عملدرآمد مشکل ہوجائے گا، اس ایکٹ کے خاتمے کےلئے سینٹ سے بھی منظوری ضروری ہے۔ کانگریس کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سپیکر نینسی پلوسی نے کہا کہ ایوان صدر ٹرمپ کو متنبہ کرتا ہے کہ وہ ان اقدامات سے باز رہیں جس سے دنیا میں امریکہ کی جگ ہنسائی ہو، کانگریس وومن ایوٹ کلارک نے ”نو بین ایکٹ“ کی منظوری کو امریکی اقدارکی کامیابی قرار دیا اور کہا امریکہ تارکین وطن کے دم سے آباد ہے ، ہم ہمیشہ کی طرح آئندہ بھی دنیا بھر سے امریکہ آنے والوں کو خوش آمدید کہتے رہیں گے۔ کانگریس کے اراکین نے کہا صدر ٹرمپ کے ان اقدامات کو ماننے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی جو وہ نفرت پھیلانے ، دنیا کو تقسیم کرنے اور مسلم ممالک کے لوگوں کی امریکہ آمد کو روکنے کے لئے سرانجام دے رہے ہیں، راشدہ طلیب نے کہا کہ ٹرمپ کی مسلم مخالف پالیسیوں کی وجہ سے ہیٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ، الہان عمر نے کہاٹرمپ میں دوراندیشی اور قابلیت کا فقدان ہے ، وہ مسلم ممالک کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں ، میکس روز نے کہا ٹرمپ ہر صورت دوسری ٹرم کے لئے الیکشن جیتنا چاہتے ہیں ، مسلم کمیونٹی اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ انکا رویہ جارحانہ اور انتقامی ہے ، پامیلا جیا پال نے کہا امریکہ کی روایت رہی ہے کہ وہ امیگرنٹس کو خوش دلی سے ویلکم کرتا رہا ہے۔ج±وڈی چ±و نے کہا کہ کانگریس کے فلور کے ذریعے صدر ٹرمپ کو واضح پیغام دیا جا رہا ہے وہ اپنی انتہا پسندانہ پالیسیوں کے ذریعے امریکی روایات کو پامال کرنا بند کر دیں ، سٹیو واٹکنز نے کہا کشمیر میں لوگوں کی زندگیاں ختم ہو رہی ہیں ، وہاں ٹیلی مواصلات کا نظام بند ، میڈیا رپورٹس کو دبانے ، انسانی حقوق کی پامالی اور بڑے پیمانے پر لوگوں کی پکڑ دھکڑ قابل مذمت ہے۔ دریں اثنا امریکی ایوانِ نمائندگان نے کیپیٹل ہل کی عمارت میں نصب امریکہ میں غلامی کی حمایت کرنے والی تاریخی شخصیات کے مجسمے ہٹانے کا بِل منظور کر لیا ہے ، بِل میں غلامی کی حمایت کرنے والی شخصیات اور امریکہ میں 19 ویں صدی میں ہونے والی خانہ جنگی کے دوران کنفیڈریٹ ریاستوں کے رہنماوں کے مجسمے کانگریس کی عمارت سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ، ایوانِ نمائندگان میں ووٹنگ کے دوران بِل کی حمایت میں 301 ووٹ پڑے جب کہ 113 اراکین نے بل کی مخالفت میں ووٹ ڈالا، بِل کی حمایت کرنے والوں میں 72 ری پبلکن ارکان بھی شامل تھے ، بِل اب امریکی سینیٹ میں پیش کیا جائے گا، اگر بل سینٹ سے منظور ہو جاتا ہے تو کیپیٹل ہل کی عمارت کے مرکزی ہال میں نصب کم از کم 10 مجسمے ہٹادیے جائیں گے۔ دونوں ایوانوں سے منظوری کے باوجود اس بل کے نفاذ کے لیے اس پر صدر ٹرمپ کے دستخط لازمی ہیں، یاد رہے ٹرمپ مجسموں کو ختم کرنے کے مخالف ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here