امریکہ میں مسلم مخالف تنظیموں کا اتحاد، لاکھوں ڈالر کی فنڈنگ(تہلکہ خیز رپورٹ)

0
139

نیویارک (پاکستان نیوز) کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن کیئر نے اسلاموفوبیا پر چشم کشا رپورٹ جاری کرتے ہوئے تہلکہ مچا دیاجس میں بتایا گیا ہے کہ 26مسلم مخالف گروپوں کو 105 ملین ڈالر کی خطیر رقم بطور امداد جاری کی گئی، ”مین اسٹریم اسلامو فوبیا” کے نام سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2017ـ2019 کے درمیان 26 مسلم مخالف گروپوں کو تقریباً 106 ملین ڈالر کی رقم فراہم کی گئی تھی،کیئر نے اسلامو فوبیا کے حوالے سے نئی ویب سائٹ Islamophobia.org کو بھی فعال کر دیا ہے جوکہ اسلامو فوبیا کا حصہ بننے والی تنظیموں ، افراد کے متعلق مکمل معلومات فراہم کرے گی جبکہ کیئر کی اس حوالے سے رپورٹس بھی اسی ویب سائٹ پر جاری ہوں گی۔CAIR کی نئی “مین سٹریم میں اسلام فوبیا” رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اسلامو فوبک تنظیمیں متحرک رہتی ہیں اور نجی فیملی فاؤنڈیشنز اور مین سٹریم ڈونرز کے فنڈز کے ذریعے بڑی رقم وصول کرتی رہتی ہیں جو بالآخر مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے اور دقیانوسی تصورات کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔اسلام مخالف سرگرمیوں کے لیے فنڈز دینے والی بڑی تنظیموں میں جیوش کمیونل فنڈ اور نیشنل کرسچن چیریٹیبل فاؤنڈیشن سرفہرست ہیں، ایڈیلسن فیملی فاؤنڈیشن بھی مسلم مخالفت میں اپنی مثال آپ ہے جس نے ایسی سرگرمیوں کیلئے لاکھوں ڈالر کی امداد دی، رپورٹ کے مطابق اسلامو فوبیا تنظیموں میں امریکن سینٹر فار لاء اینڈ جسٹس (ACLJ)، گیٹ اسٹون انسٹی ٹیوٹ، سینٹر فار سیکیورٹی پالیسی، مڈل ایسٹ فورم، مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، ڈیوڈ ہورووٹز فریڈم سینٹر، کلیریون پروجیکٹ شامل ہیں، رپورٹ میں 2019ـ2020 کے درمیان اسلامو فوبیا کے منظر نامے کا بھی خاکہ پیش کیا گیا ہے جس میں ایک درجن سے زائد مسجد مخالف واقعات اور سکولوں، امریکی سیاست اور سوشل میڈیا میں مسلم مخالف سرگرمیوں کی تفصیل دی گئی ہے۔ ایک بیان میں، CAIR کی نیشنل ریسرچ اینڈ ایڈووکیسی کوآرڈینیٹر حذیفہ شہباز نے کہایہ کوئی راز نہیں ہے کہ اسلامو فوبیا نیٹ ورکس کو انتہائی فعال طریقے سے فنڈنگ ہو رہی ہے،کھلے عام مسلم مخالف گروہوں کو فنڈنگ فراہم کی گئی ہے، مالی امداد ملنے کے بعد یہ فائونڈیشنز مسلمانوں کے خلاف غلط معلومات پہنچاتے ہیں، مسلم مخالف گروپوں کو اب بھی لاکھوں ڈالر امداد فراہم کی جا رہی ہے ، مخیر طبقے کو نفرت انگیز گروہوں کو فنڈز جانے سے روکنے کے لیے واضح پالیسیاں قائم کرناہوں گی اور اس حوالے سے آگاہی اقدامات کو روشناس کرانے کی ضرورت ہے، عملے اور بورڈ کے اراکین کے لیے تعلیمی اقدامات کو نافذ کرنا چاہئے تاکہ انھیں مسلم مخالف تعصب کی حد کو سمجھنے میں مدد ملے۔امریکن سینٹر فار لاء اینڈ جسٹس (ACLJ) نے 2017ـ2019 کے درمیان عیسائی ایڈوکیٹس سرونگ ایوینجیلزم انکارپوریشن سے مجموعی طور پر 60 ملین ڈالر سے زیادہ کی رقم وصول کی، قانونی فرم کی مسلم بان جیسی مسلم مخالف پالیسیوں کی حمایت کرنے کی تاریخ ہے۔ انسانی حقوق کی وکیل یاسمین طیب کہتی ہیںاسلامو فوبیا کو روکنے یا پروان چڑھانے میں میڈیا ، ساستدانوں اور تنظیموں کے کارکنوں کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈورڈ احمد مچل نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ صرف ان افراد کا مشاہدہ نہ کیا جائے جو نفرت پر مبنی جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں، تاہم ایسے افراد جن کی مالی امداد نفرت پر مبنی جرائم میں اضافے میں معاون ہے ان پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے،اگر مسلم مخالف نفرت انگیز ٹیموں کو مرکزی دھارے کی بنیادوں سے فنڈز مل رہے ہیں تو یہ بہت اہم ہے۔اسلامو فوبیا کو بڑھانے کے لیے آٹھ خیراتی فاؤنڈیشنز نے 2001 کے درمیان 57 ملین ڈالر خرچ کیے ہیں،رپورٹ کے مطابق 2014 اور 2016 کے درمیان مسلم مخالف مخصوص تنظیموں کی مکمل آمدنی 1.5 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔نائن الیون کے بعد امریکہ سمیت پوری دنیا میں اسلامو فوبیا ابھر کر سامنے آیا یہاں تک کے میڈیا آرگنائزیشنز میں بھی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بیانات سامنے آئے،مسلم کمیونٹی کے بیچ یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ ان کو باہر کے ممالک میں عزت نہیں ملتی اور اس حقیقت کی ترجمانی گیلپ کا سروے ہے جس کے مطابق 52 فیصد امریکی اور 48 فیصد کنیڈین یہ مانتے ہیں کہ مغرب میں مسلمانوں کی عزت نہیں کی جاتی۔گیلپ سروے 2008 کا ڈیٹا یہ کہتا ہے کہ ہر چار میں سے ایک شخص کے مطابق مسلمانوں کے ساتھ صحیح برتاو نہیں کیا جاتا،سینٹر فار امریکن پراگریس کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں غلط معلومات مہیا کرنے والے گروہ ہیں جن میں ماہرین جان بوجھ کر اسلام کے بارے میں غلط معلومات فراہم کرتے ہیں اور یہی وجہ بنتی ہے مسلمانوں کے خلاف تعصب پیدا کرنے کی،رائے عامہ کا جائزہ لینے والے ادارے پیو ری سرچ سینٹر کے مطابق سال 16ـ2015 کے دوران مسلمانوں کے خلاف تشدد کے 127 ایسے کیس سامنے آئے جو ایف بی آئی کو رپورٹ کیے گئے، 2001 ء کے بعد امریکہ میں سب سے زیادہ کیسز تھے، اس سے قبل 2001ء میں 93 ایسے واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here