UN میں روس کیخلاف مذمتی قرار داد منطور(تیسری عالمی جنگ کا خدشہ )

0
147

نیویارک (پاکستان نیوز) روس کے یوکرائن پر حملے کے 7ویںروز ہر طرف تباہی ہے، میزائل حملوں سے یوکرائن کے سرحدی ، شہری علاقے برُی طرح متاثر ہوئے ہیں، روس کی جانب سے مہلک ہتھیاروں کے استعمال کا بھی انکشاف ہوا ہے جس سے بھاری جانی نقصانات کی اطلاعات ہیں، امریکہ سمیت یورپی ممالک نے روس کیخلاف گھیرا تنگ کر دیا ہے ، معاشی، اقتصادی پابندیوں سے روس کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں کافی حد تک کامیابی بھی ملی ہے ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں روس کیخلاف مذمتی قرار داد کو منظور کر لیا گیا ہے جبکہ عالمی دبائو کی وجہ سے یوکرائن اور روس کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور بیلا روس میں ہونے کا امکان ہے ، امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کے دوران کہا ہے کہ روسی طیاروں کیلئے فضائی حدود بند کر دی گئی ہے، ہماری پابندیوں سے روسی کرنسی کو نقصان ہوا ہے، عالمی قدر میں چالیس فیصد کمی آئی ، اب پوٹن دنیا میں تنہا ہو چکے ہیں، ان کو حملے کی قیمت چکانا پڑے گی ،یوکرائن میں حکام کا کہنا ہے کہ روسی حملے کے آغاز سے اب تک ملک میں 2000 سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے ہیں،ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ ریسکیو کے عملے کے 10 افراد بھی مارے گئے ہیں۔روسی شیلنگ کے دوران ایمرجنسی سروسز نے 400 سے زیادہ مقامات پر آگ بجھائی ہے اور 416 مقامات پر دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنایا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ‘سات روز سے جاری جنگ کے دوران روس نے سینکڑوں ٹرانسپورٹ مراکز، رہائشی عمارتوں، ہسپتالوں اور بچوں کے سکولوں کو تباہ کیا ہے۔ماسکو میں پرائمری سکول کے بچوں نے منگل کو یوکرینی سفارتخانے کے باہر پھول رکھے اور اس دوران انھوں نے جنگ مخالف پوسٹر پکڑے ہوئے تھے جبکہ روسی پولیس نے اس کے بعد ان بچوں کو حراست میں لے لیا ۔ یوکرائن نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 30روسی جنگی طیارے، 31ہیلی کاپٹر، 211ٹینک، 862بکتر بند گاڑیاں ،85آرٹلری سسٹم تباہ کردیئے ہیں،بیلاروس میں یوکرین اور روس کے درمیان بات چیت متوقع ہے تاہم ماسکو کے چیف مذاکرات کار کا کہنا ہے کہ بات چیت بدھ کے بجائے جمعرات تک ملتوی ہوگئی ہے، بیلاروس میں ولادیمیر مدینسکی نے روسی میڈیا کو بتایا ہے کہ یوکرینی وفد جمعرات کو مقام پر پہنچے گا، انھوں نے کہا ہے کہ روسی دستوں نے اس وفد کو یوکرائن میں”حفاظتی راہداری” دی ہے،اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں روس کے یوکرائن پر حملے کی مذمت اور اس کی افواج کے فوری انخلا سے متعلق ایک قرار داد منظور کی گئی ہے، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے بلائے گئے جنرل اسمبلی سیشن میں اس قرارداد کے حق میں جنرل اسمبلی کے 193 میں سے 141 رکن ممالک نے ووٹ کیا ہے، اس ووٹ سے قبل اقوامِ متحدہ میں یوکرین کے سفیر سرجی کسلٹسیا نے کہا کہ ‘روس نے یوکرین سے موجود ہونے کا حق چھین لیا ہے، روسی سفیر ویسیلی نیبنزیا کا کہنا تھا کہ روس مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسند تنازع حل کروانا چاہتا ہے اور انھوں نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا کہ وہ ‘کھلی اور مذموم دھمکیاں’ دے رہے ہیں تاکہ ممالک اس قرار داد پر ووٹ دے سکیں، یہ 1997 کے بعد اسمبلی کی پہلی ہنگامی میٹنگ ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یوکرین پر روس کی جانب سے حملہ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ماسکو سے لڑائی بند کرنے کا مطالبہ کیا اور زور دیا کہ وہ فوری طور پر اپنی ملٹری فورسز کو واپس بلائے۔پاکستان نے یوکرین کے بحران پر محتاط الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) میں دیے گئے اپنے ایک بیان میں کسی دوسرے ملک کے قومی مفادات کو خطرے میں ڈالے بغیر کسی ریاست کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا اگرچہ جنرل اسمبلی کی اکثریت 141 ممالک کی جانب سے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا گیا لیکن یہ قرارداد ابھی ‘نان بائنڈنگ’ ہے جب تک کہ اس کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے منظور نہیں کرلیا جاتا،روس کے علاوہ چار دیگر ممالک نے بھی قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ پاکستان سمیت 35 ممالک نے قرارداد کے لیے ہوئی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا،جنوبی ایشیائی دیگر تین ممالک، بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا نے بھی قرارداد کی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ نیپال نے امریکی حمایت یافتہ قرارداد کے حق میں ووٹ دیا،ایک بڑی عالمی طاقت اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے ایک چین نے بھی ووٹنگ میں حصہ لینے سے پرہیز کیا،اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں پر کاربند ہے، جس میں عوام کے حق خود ارادیت، طاقت کیاستعمال یا اس کے استعمال کی دھمکی، ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت، اور تنازعات کے پر امن حل کی بات کی گئی ہے، پاکستان سب کے لیے یکساں طور پر مساوی اور ناقابل تقسیم سلامتی کے اصول کی پابندی کرتا ہے اوران اصولوں کا مستقل اور عالمی طور پر احترام کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ تشدد اور جانی نقصان کے ساتھ ساتھ فوجی ، سیاسی اور سفارتی کشیدگی میں مزید اضافے سے بچنے کی بھی ضرورت ہے جو بین الاقوامی امن و سلامتی اور عالمی اقتصادی استحکام کیلئے بڑا خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ ہمیں اُمید ہے کہ روس اور یوکرین کے نمائندوں کے درمیان شروع ہونے والی بات چیت حالات کو معمول پر لانے اور دشمنی کے خاتمے کا موجب ہو گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here