آئندہ 2روز اہم ہیں، 48گھنٹوں میں قوم کو خوشخبری مل سکتی ہے:فضل الرحمن

0
140

لاہور ( پاکستان نیوز) پاکستان ایک طرف سیاسی عدم استحکام اور غیری یقینی کی صورتحال ہے تو دوسری جانب حزب اقتداراور حزب اختلاف کی جانب سے بڑے دعوے کئے جا رہے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان سمیت ان کی ساتھیوں کا دعویٰ ہے کہ ”سب اچھا ہے ” لیکن دوسری طرف اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آئندہ دو تین دن اہم ہیں اور 48گھنٹوں میں خوشخبری مل سکتی ہے۔حکومتی اور اپوزیشن قائدین کی اہم ملاقاتیں بھی جاری ہیں اور دیکھنا یہ ہوگا کہ اگر ملک میں کوئی بڑی سیاسی پیش رفت ہوتی ہے تو ان ملاقاتوں کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ میں آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں، حکومتی اتحادیوں سے بھی ہم سب رابطے میں ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ عدم اعتماد جب آئے گی تو کامیاب بھی ہو گی۔دریں اثناء پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری ، اپنا لانگ مارچ لے کر اسلام آباد کی طرف گامزن ہیں اور لانگ مارچ کے دوران وہ وہ سٹاپ پر وزیر اعظم عمران خان سے استعفیٰ کا مطالبہ کررہے ہیں۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا دعویٰ ہے کہ عمران خان کی اْلٹی گنتی شروع ہوچکی، اب جتنی بھی کوشش کریں، عوام رْکنے والے نہیںہیں۔دریں اثناء وزیرِ اعظم عمران خان سے معاونِ خصوصی نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے اہم ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں عمران خان کا شاہ زین بگٹی کو کہنا تھا کہ حکومت ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ بلوچستاں کی ترقی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی باصلاحیت نوجوان افرادی قوت ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ملاقات میں بلوچستان کے اندرونی طور پر بے گھر لوگوں (IDPs) کے مسائل اور انکی اپنے گھروں میں واپسی کے حوالے سے تفصیلی گفتگوہوئی۔ اسکے علاوہ بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت پر بھی گفتگوہوئی۔دوسری جانب بلوچستان سے ہی تعلق رکھنے والے وزیراعظم کے معاون خصوصی سردار یار محمد رند نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے، اْن کا ہن اہے کہ میں اپنا استعفی دو دن پہلے وزیر اعظم کو بھجوا چکا ہوں۔سردار یار محمد رند کہا کہ وفاقی وزرا نے بلوچستان پر کبھی مجھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا، مجھے بلوچستان پر کسی اجلاس میں بلانے کی زحمت تک نہیں کی گئی۔سردار یار محمد رند نے کہا کہ پہلے وزیر اعظم کی یقین دہانی پر استعفیٰ واپس لیا تھا مگر اب کی بار استعفے کا فیصلہ حتمی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here