یوکرائنی صدر کی امریکہ سے قیام امن کی اپیل

0
117

نیویارک (پاکستان نیوز)یوکرائن کے صدر ولودی میرزیلنسکی نے امریکی قانون سازوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے ملک کو روس کے حملے سے بچانے کے لیے مزید اقدامات کریں۔انھوں نے صدر جوبائیڈن سے کہا ہے کہ وہ دنیا میں امن کے رہبربنیں۔ بدھ کو امریکی کانگریس سے ورچوئل خطاب کے دوران زیلنسکی نے یوکرائن میں موت اور تباہی کی گرافک تصاویر پرمشتمل ویڈیو بھی دکھائی ۔انھوں نے کہا کہ روس نے یوکرین کے آسمان کو ہزاروں لوگوں کی موت کا ذریعہ بنادیا ہے۔ان کے بقول اس ہلاکت آفرینی کا اختتام ”یوکرائن کاآسمان بند کردو”کے ساتھ ہوسکتا ہے۔زیلنسکی نے یوکرائن پر نو فلائی زون کے نفاذ اور گذشتہ ماہ سے جاری روسی حملوں کاجواب دینے کے لیے مزید طیاروں اور دفاعی نظام مہیا کرنے کا مطالبہ کیا، انھوں نے صدرجوبائیڈن سے انگریزی میں براہ راست درخواست کے ساتھ اپنا خطاب ختم کیا اور کہا کہ میری خواہش ہے کہ آپ دنیا کے ر ہنما بنیں،دنیا کا رہنما ہونے کا مطلب امن کا رہبربننا ہے۔زیلنسکی نے واشنگٹن میں امریکی قانون سازوں سے خطاب سے قبل کینیڈا کی پارلیمان سے روس پرمزید مغربی پابندیوں اور یوکرین پرنو فلائی زون کے نفاذ کی درخواست کی ہے۔امریکی ایوان نمایندگان کی سپیکر نینسی پلوسی نے یوکرینی زبان میں ”یوکرین کی شان”کے معنی میں ایک نعرہ کے ساتھ ان کا تعارف کرایا۔ اپنی تقریرکے اختتام پر زیلنسکی نے ویڈیو فیڈ پر ہاتھ ہلایا اورشکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا۔صدربائیڈن نے منگل کے روز یوکرین کومزید ہتھیاروں کے حصول اور انسانی امداد کے لیے 13.6 ارب ڈالر کی ہنگامی امداد دینے کے قانون پردست خط کیے تھے۔ زیلنسکی نے اپنی تقریرمیں 1941ء میں جزیرہ ہوائی میں پرل ہاربرپرجاپانی فورسزاور 2001ء میں القاعدہ کے عسکریت پسندوں کے اغوا شدہ طیاروں کے ذریعے امریکا پر ماضی کے حملوں کا حوالہ دیا۔انھوں نے جنوبی ڈکوٹا میں پہاڑوں کے کنارے واقع یادگارماؤنٹ رشمور کا بھی ذکر کیا جس میں امریکا کے چارعظیم ترین صدور کے مجسم چہرے تھے۔انھوں نے اس سے قبل ایک ترجمان کے ذریعے تقریر میں کہاکہ اس وقت ہمارے ملک کی تقدیر کا فیصلہ کیا جارہا ہے۔یوکرین کو ایسی دہشت گردی کا سامنا ہے جس کا تجربہ یورپ نے دوسری جنگ عظیم کے بعد نہیں کیا تھا۔زیلنسکی نے امن کے تحفظ اور قدرتی اور انسانی وجہ سے آنے والی آفات سے نمٹنے کے لیے ایک نیا بین الاقوامی ادارہ تشکیل دینے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔انھوں نے حالیہ ہفتوں میں یورپی اور برطانوی پارلیمانوں سمیت غیر ملکی سامعین سے مختلف تقریروں میں اپنے ملک کے خلاف روس کی جنگ کے مقابلے میں حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔امریکا کی جانب سے یوکرین کی حمایت ایک منفردمثال ہے اور ری پبلکن اور ڈیموکریٹس دونوں نے منقسم کانگریس میں اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے۔دونوں جماعتوں کے کچھ قانون سازوں نے بائیڈن پر زوردیا ہے کہ وہ یوکرین کی مدد میں مزید آگے بڑھیں اور اس کوجنگی طیارے مہیا کیے جائیں۔منگل کو امریکی سینیٹ نے متفقہ طور پرروسی صدر ولادیمیر پوتین کو جنگی مجرم قراردینے کے لیے ایک مذمتی قرارداد منظور کی تھی۔اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ روس کے حملے کے بعد قریباً 30 لاکھ افراد یوکرین سے اپنا گھربارچھوڑ کرجاچکے ہیں۔ان میں زیادہ ترخواتین اور بچے ہیں اور وہ پڑوسی ممالک، بالخصوص پولینڈ میں محفوظ پناہ کے خواہاں ہیں۔یادرہے کہ جنگ کے دوران غیرملکی رہ نماؤں کا امریکی کانگریس سے خطاب شاذونادر ہی ہوتا ہے۔ اس کی ایک مشہورمثال 1941ئ میں سامنے آئی تھی جب برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل نے پرل ہاربرپر جاپان کے حملے کے بعد کانگریس میں گفتگو کی تھی۔اس کے چند ہفتے کے بعد ہی امریکا دوسری جنگ عظیم میں شامل ہوگیا تھا۔چرچل نے خبردارکیا تھاکہ ”بہت سی مایوسیاں اور ناخوشگوارحیرتیں ہمارا انتظار کر رہی ہیں،سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد سابق روسی صدر بورس یلسن نے 1992ئ میں کانگریس سے خطاب کیا تھا۔ یلسن نے اس حوصلہ افزا تقریر میں اعلان کیا تھا:”ہم اس دور کو پیچھے چھوڑ گئے ہیں جب امریکا اورروس بندوقوں کی نالیوں سے ایک دوسرے کی طرف دیکھا کرتے تھے اور کسی بھی وقت ٹریگر کھینچنے کوتیار تھے”لیکن امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے روس پر عاید کردہ حالیہ پابندیوں اور یوکرین کی فوجی صلاحیت کو بڑھانے کے اقدامات نے ایک مرتبہ پھر تاریخ دْہرائی ہے اور امریکااورسابق سوویت یونین کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری سرد جنگ کی یادیں تازہ کردی ہیں۔دریں اثنا ء صدر بائیڈن نے یوکرینی صدر کے امریکہ کی کانگریس سے خطاب کے بعد یوکرین کیلئے مزید 80 کروڑ ڈالرز کی فوجی امداد کا اعلان کیا۔وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ نئے امدادی پیکج سے یوکرین کو ملنے والی فوجی امداد کی مقدار میں زبردست اضافہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ فوجی امداد میں 8سو اینٹی ائیر کرافٹ سسٹم، 9ہزار اینٹی آرمر سسٹم، 7ہزارچھوٹے ہتھیار جیسے شاٹ گنز اور گرینیڈ لانچرز کے ساتھ ساتھ ڈرونز اور دیگر فوجی سازوسامان بھی شامل ہے، اس کے علاوہ صدر جو بائیڈن نے روسی صدرپیوٹن کوجنگی مجرم قراردیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here