ماسکو (پاکستان نیوز)روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعہ کے روز مشرق وسطی سے 16,000 مسلم رضاکاروں کو یوکرین میں لڑنے کے لیے روسی حمایت یافتہ باغیوں کے ساتھ تعینات کرنے کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے، مغرب کے مطابق اس اس حملے کو دوگنا کر دیا گیا ہے۔ پیوٹن کے حملے کا حکم دینے کے صرف دو ہفتے بعد سے یہ اقدام روس کو شام جیسے تنازعات سے جنگ میں سخت جان کرائے کے فوجیوں کو تعینات کرنے کی اجازت دیتا ہے جس سے روسی افواج کا مزید جانی نقصان نہیں ہوگا، روس کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں 16,000 رضاکار موجود ہیں جو مشرقی یوکرین کے الگ ہونے والے ڈون باس علاقے میں روسی حمایت یافتہ افواج کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے تیار ہیں۔یہ تمام لوگ اپنی مرضی سے جنگ میں حصہ لینا چاہتے ہیں، کوئی پیسے نہیں دیئے جا رہے ہیں۔شوئیگو نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ مغربی ساختہ جیولین اور اسٹنگر میزائل جو روسی فوج نے یوکرائن میں قبضے میں لیے تھے، ڈان باس فورسز کے حوالے کیے جائیں، اس کے ساتھ دیگر ہتھیاروں جیسے کہ مین پورٹیبل ایئر ڈیفنس سسٹم اور دیگر ہتھیاورں کی واپسی بھی ہوسکتی ہے۔پوتن کا کہنا ہے کہ یوکرین میں “خصوصی فوجی آپریشن” روس کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے جب امریکہ نے نیٹو کو اپنی سرحدوں تک پھیلا دیا اور کیف میں مغرب نواز رہنماؤں کی حمایت کی۔یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے وجود کی جنگ لڑ رہا ہے جبکہ امریکہ اور اس کے یورپی اور ایشیائی اتحادیوں نے روسی حملے کی مذمت کی ہے۔ چین نے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔