دبئی(پاکستان نیوز) منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی سرمایہ کاری پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے ’ایف اے ٹی ایف‘ کی علاقائی تنظیم ایشیا پیسفک گروپ نے اپنی حالیہ فالو اپ رپورٹ میں پاکستان کی چالیس میں سے دو سفارشات پر عمل درآمد کا ناکافی قرار دیا ہے۔ ایشیا پیسفک گروپ کا کہنا ہے کہ پاکستان مزید اقدامات کر کے ہر تین ماہ بعد پیش رفت سے آگاہ کرے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس منفی رپورٹ کے باوجود پاکستان کے اس ماہ کے آخر میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات ختم نہیں ہوئے۔ باہمی جائزے کی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) نے کہا ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی سرمایہ کاری کے لیے دی گئی چالیس میں سے دو سفارشات پر ٹھوس پیش رفت کی ہے جبکہ باقی پر یا تو جزوی پیش رفت ہوئی ہے یا کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ نئی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گذشتہ ایک سال میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی ہے اور نو سفارشات پر خاطر خواہ عمل درآمد کیا گیا ہے جبکہ 25 سفارشات پر جزوی عمل درآمد ہوا ہے اور چار پر بالکل بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ ان نتائج کی روشنی میں پاکستان کو زیادہ اور تیز فالو اپ کی کیٹگری میں رکھا گیا ہے جس کے تحت کسی ملک کو تین ماہ بعد کارکردگی کا جائزہ پیش کرنا ہوتا ہے۔ کسی بھی ملک کے باہمی جائزے کی بنیاد پر اس کو تین طرح کے فالو اپ کی فہرست میں رکھا جا سکتا ہے۔ سب سے بہتر رپورٹ کی بنیاد پر ریگولر فالو اپ کی لسٹ میں رکھا جاتا ہے۔ اس کے بعد زیادہ فالو اپ کی کیٹگری ہوتی ہے اور اس کے بعد تیز فالو اپ کی کیٹگری آتی ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان نے حال ہی میں پارلیمنٹ سے پندرہ کے قریب نئے قوانین منظور کرائے ہیں تاکہ ملک کی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار ہو سکے۔ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے وفد کے ایک رکن نے بتایا کہ اے پی جی کی فالو اپ رپورٹ سے ایف اے ٹی ایف کے اس ماہ کے آخر میں (اکتوبر 21 سے اکتوبر 23) ہونے والے ورچوئل پلینری اجلاس پر زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ ’اصل فرق عالمی سیاست اور سفارت کاری سے پڑے گا کیونکہ اے پی جی کا باہمی جائزہ ساتھ ساتھ چلتا رہتا ہے۔‘ رکن کے مطابق یہ ہو سکتا ہے کہ اکتوبر کے اجلاس میں پاکستان کو چند ماہ مزید دے دیے جائیں تاکہ ایف اے ٹی ایف کے ستائیس ایکشن پوائنٹس پر عمل درآمد مکمل کر لے، تاہم پاکستان کی بھرپور کوشش ہے کہ اسی اجلاس میں ممبر ممالک کے تعاون سے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے۔