اسلام آباد(پاکستان نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس کے دوران پاکستان کا بیرونی قرضہ 122 ارب ڈالر سے زائد ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ میر خان محمد جمالی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس ہوا، جس میں ایڈیشنل سیکریٹری اقتصادی امور ذوالفقار حیدر نے کمیٹی کو پاکستان کے بیرونی قرض اور ڈالر کی قدر میں کمی سے ہونے والے اثرات اور دیگر معاشی امور پر بریفنگ دی۔ قائمہ کمیٹی کے ارکان کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ جون 2018 میں پاکستان کا کل بیرونی قرضہ 96 ارب ڈالر تھا، 3 سال میں بیرونی قرض میں 26 ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا، اس طرح اب پاکستان پر بیرونی واجب الادا قرض کا حجم 122 ارب 44 کروڑ ڈالر سے زائد ہے۔ ذوالفقار حیدر نے بتایا کہ پیرس کلب کا کل قرضہ 3 ارب 78 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہے، جس میں 2 ارب 97 کروڑ ڈالر سے زائد قرض اور 81 کروڑ 40 لاکھ ڈالر شرح سود ہے، کورونا کی وجہ سے پیرس کلب کی جانب سے قرضوں پر ریلیف دیا گیا۔ جس پر کمیٹی رکن قیصر احمد شیخ نے استفسار کیا کہ یہ ریلیف جب دیا گیا اس وقت ڈالر آج سے 50 روپے سستا تھا، اب ہمیں نئے ایکسچینج ریٹ کے مطابق ادائیگی کرنی ہوگی اس سے پاکستان کا نقصان ہوا۔ سیکرٹری اقتصادی امور اسد حیاء الدین نے بتایا کہ عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے 124 منصوبوں کے لئے 22 ارب 37 کروڑ ڈالر سے زائد قرض لیا گیا ہے، کورونا کے دوران اقتصادی امور ڈویڑن نے 4.1 ارب ڈالر کے قرض کا انتظام کیا، 65 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی ویکسین کی خریداری کی۔ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ حکومت کے کئے گئے وعدے کے مطابق 172 یا 174 روپے کا ڈالر رکھنا ہے، اگلے اجلاس میں ہمیں بتایا جائے کہ روپے کی قدر میں کمی سے کیا نقصانات ہوئے ہیں۔ اجلاس میں وزارت خزانہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام بھی موجود ہوں گے۔