امریکہ کے بعد نیٹو کا بھی فوجیں نکالنے کا فیصلہ،20سالہ افغان جنگ کے اختتام کا اعلان

0
82

واشنگٹن (پاکستان نیوز) افغانستان کے عوام نے ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا کہ وہ ملک میں کسی تیسری طاقت کی غلامی کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے ، روس کے بعد امریکہ کو مسترد کیے جانے کے بعد صدر بائیڈن نے گیارہ ستمبر تک افغانستان سے امریکہ افواج کے مکمل انخلا کا اعلان کر دیا جبکہ نیٹو کے 7ہزار فوجیوںکو بھی اسی عرصے کے دوران افغانستان سے نکال لیا جائے گا ،رواں برس کے اختتام پر افغانستان ایک خود مختار اور آزاد ریاست کے طور پر دکھائی دے گا ۔ بائیڈن نے جنگ کے خاتمے کا اعلان وائٹ ہاﺅس کے اسی کمرے میں کیا جہاں سابق صدر جارج بش نے جنگ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا ، بائیڈن نے کہا کہ وقت آ گیاکہ اب ہمارے فوجی گھر واپس آئیں ، واشنگٹن ڈی سی میں قوم سے خطاب کے دوران صدر بائیڈن نے کہا کہ افغانستان میں القاعدہ منتشر ہو چکی ہے اور بن لادن کو کیفرکردار تک پہنچایا جا چکا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ امریکہ کی اس طویل ترین جنگ کو انجام تک پہنچایا جائے۔صدر بائیڈن نے کہا کہ میں افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی کی نمائندگی کرنے والا چوتھا امریکی صدر ہوں، اس سے پہلے دو ری پبلکن اور دو ڈیموکریٹک صدر افغانستان کی جنگ کے خاتمے کی کوششیں کر چکے ہیں اور اب یہ ذمہ داری پانچویں صدر کے پاس نہیں جانی چاہئے۔صدر بائیڈن کے بقول، امریکہ پر دہشتگرد حملے کے بعد جب اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر حملوں کا فیصلہ کیا تو انہوں نے اس کی تائید کی تھی اور بعد ازاں وہ آٹھ سال کے بعد سابق صدر باراک اوباما کی ایما پر افغانستان گئے اور انہوں نے کنڑ وادی جیسے علاقوں کا دورہ کیا۔ صدر کے بقول ’ میرا پہلے سے خیال پختہ ہو گیا تھا کہ افغانستان کے پائیدار سیاسی حل کے لیے افغان قیادت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، امریکی اور اتحادی افواج میں اضافہ افغانستان میں مستحکم حکومت قائم نہیں کر سکتا۔صدر بائیڈن نے بتایا کہ انہوں نے اتحادیوں، فوجی لیڈروں، قانون سازوں اور نائب صدر کاملا ہیرس سے مشاورت کے بعد اس سال گیارہ ستمبر کو افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں انہوں نے سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے ساتھ بھی اپنے فیصلے پر مشاورت کی ہے۔صدر بائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ ا±ن کی انتظامیہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیامِ امن سے متعلق بات چیت اور افغان فوج کی تربیت کے لیے بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ طالبان کو اس بات کے لئے جواب دہ ٹھہرایا جائے گا کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو کسی دہشتگرد گروپ کے استعمال میں نہ آنے دینے کے وعدے کی پاسداری کریں۔صدر جو بائیڈن نے طالبان کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اتحادی افواج کے انخلا کے عمل کے دوران حملے کیے تو امریکہ اور اتحادی مل کر اس کا سخت اور پوری قوت سے جواب دیں گے۔صدر جو بائیڈن کا کہنا تھاکہ افغانستان میں 20 برس سے جاری جنگ کا خاتمہ امریکہ کے مفاد میں ہے، وہ بھی ایسے میں جب بن لادن کیفر کردار تک پہنچایا جا چکا ہے اور القاعدہ افغانستان میں ٹوٹ پھوٹ چکی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا ہے کہ افغانستان سے افواج کی واپسی اس وقت عالمی سطح پر درپیش ان مسائل پر نظر رکھنے کے لیے ناگزیر ہے جن کا سامنا امریکہ کو دو دہائیوں قبل نہیں تھا۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ انتظامیہ سمجھتی ہے کہ عسکری طاقت سے افغانستان کے اندرونی سیاسی چیلنجز پر قابو نہیں پایا جا سکتا اور اس سے افغانستان کے اندرونی تنازعات کا خاتمہ بھی ممکن نہیں۔ لہٰذا افغانستان میں فوجی آپریشنز ختم کرنے کے بعد ساری توجہ سفارتی سطح پر امن مذاکرات کی کوششوں کی حمایت پر ہو گی۔وائٹ ہاوس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو کے دوران صدر بائیڈن کے افغانستان سے افواج کے انخلا کے منصوبے کی تصدیق کی تھی۔ ان کے کہنا تھا کہ صدر بائیڈن کا خیال ہے کہ امریکہ، طویل عرصے سے افغانستان میں موجود ہے، اور افغان مسئلے کا کوئی عسکری حل نہیں ہے۔امریکہ کی سابق انتظامیہ اور طالبان کے درمیان گزشتہ برس ہونے والے امن معاہدے کے تحت تمام غیر ملکی افواج کے افغانستان سے نکلنے کی حتمی تاریخ یکم مئی مقرر کی گئی تھی تاہم صدر بائیڈن کے اس منصوبے کے تحت افغانستان میں موجود امریکہ کے تین ہزار فوجی اب یکم مئی کی ڈیڈ لائن کے مطابق نہیں، گیارہ ستمبر کی ڈیڈ لائن کے مطابق اپنا انخلامکمل کریں گے۔سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں طالبان کے ساتھ امن معاہدہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوا تھا جس کے تحت طالبان نے غیر ملکی افواج کو نشانہ نہ بنانے اور بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں سے روابط نہ رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔سی آئی اے کے ڈائریکٹرولیم برنز نے سینیٹ انٹیلی جنس کمیٹی میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ رواں برس ایک دم سے امریکی اور نیٹو افواج کے افغانستان سے انخلا کی وجہ سے اافغانستان کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے ، نارتھ اٹلانٹک کونسل کے مطابق انھوںنے افغانستان میں امریکی افواج کے ساتھ ہی قدم رکھاتھا اور اب امریکی افواج کے ساتھ ہی انخلا کرر ہے ہیں ۔دریں اثنا وزیر خارجہ وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے امریکی افواج کو افغانستان سے گھر واپس لایا جائے ،وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم نے افغانستان میں اپنے اہداف حاصل کر لیے ہیں،وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ اگلے چند ہفتوں اور مہینوں میں امریکا نیٹو کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here