یورپی یونین کی روس پرتیل کی مکمل پابندیاں)روس کا میزائل تجربہ ، ایٹمی جنگ کا خدشہ بڑھ گیا

0
127

نیویارک (پاکستان نیوز) یورپی یونین کی جانب سے روس پر تیل کی برآمدات پر مکمل پابندی عائد کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے تاکہ روس کی جارحیت کو کم کرنے کے لیے دبائو ڈالا جا سکے لیکن روس نے ان اقدامات پر عملدارآمد کے خوفناک نتائج سامنے آنے کی دھمکی دیتے ہوئے ایٹمی میزائل کا تجربہ بھی کر ڈالا ہے، روس نے اپنے نئے سرمت بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے سرمت اب تک کا سب سے بڑا نیوکلیئر ٹپ والا میزائل ہے، جو تقریباً نصف ملین پاؤنڈ کا پیمانہ بناتا ہے۔ جس سے جنوبی ایشیا میں ایٹمی جنگ کے خطرات منڈلانے لگے ہیں ، اگر ایٹمی جنگ ہوئی تو چین، بھارت ، افغانستان ، پاکستان سمیت متعدد ممالک صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے ، جنوبی ایشیا پر جنگ کے شدید اثرات مرتب ہوں گے ، جبکہ دوسری طرف امریکہ نے روس پر دبائو بڑھانے کے لیے یوکرائنی فوج کو جدید ہتھیاروں کے ساتھ تربیت فراہم کرنا شروع کر دی ہے ، ان تربیت یافتہ فوجیوں کو مستقبل میں روس کے سرحدی علاقوں میں تعینات کیا جائے گا تاکہ جنگ کی صورت میں سرحدوں پر مزید محاذ کھول کر روسی فوج کو ناکام کیا جا سکے ۔ یورپی یونین نے روس کے خلاف بعض سخت ترین اقدامات کی تجویز دی ہے جن میں روسی تیل کی درآمد پر مکمل پابندی اور جنگی جرائم کے ملزمان پر پابندیاں شامل ہیں۔یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈر لیئن نے کہا ہے کہ اس منصوبے کا مقصد روس پر دباؤ بڑھانا اور یورپ میں ہونے والے نقصان کو کم رکھنا ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ روسی خام تیل کی درآمد کو چھ ماہ کے عرصے میں مرحلہ وار ختم کیا جائے گا۔یوکرینی علاقوں بوچا اور ماریوپل میں مبینہ جنگی جرائم میں ملوث فوجی افسران پر نئی پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔انھوں نے بدھ کو یورپی پارلیمان کو بتایا کہ یہ کریملن کی جنگ میں ملوث تمام مجرموں کو ایک اور اہم پیغام دے گا،یورپی یونین گذشتہ کئی ہفتوں سے اس بات پر غور کر رہی ہے کہ وہ روسی تیل اور گیس سے کیسے چھٹکارا حاصل کر سکتی ہے۔ اس نے 2022 کے اواخر تک گیس کی درآمد کو دو تہائی حصہ تک کم کرنے کا وعدہ کیا ہے اور اب اس کا منصوبہ ہے کہ آئندہ چھ ماہ کے دوران خام تیل کی درآمد کو مرحلہ وار ختم کیا جائے جبکہ سال 2022 کے آخر تک ریفائنڈ مصنوعات کی درآمد ختم کی جائے۔یورپی کمیشن کی صدر نے کہا ہے کہ ہم یقینی بنائیں گے کہ روسی تیل کو ترتیب کے ساتھ مرحلہ وار ختم کریں، اس منصوبے کو سب سے پہلے یورپی سفیروں کی منظوری درکار ہو گی اور اس پر آئندہ چند دنوں میں دستخط ہو جائیں گے۔موجودہ صورتحال میں روسی تیل پر انحصار کرنے والے سلوواکیہ اور ہنگری کو ایک اضافی سال دیا جائے گا تاکہ وہ متبادل ذرائع ڈھونڈ سکیں۔ ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیارتو نے کہا ہے کہ بڈاپیسٹ منصوبے کی موجودہ شکل میں حمایت نہیں کرسکے گا جبکہ سلوواکیہ کے وزیر برائے معیشت نے کہا کہ ان کے ملک کو تین سال کا عرصہ درکار ہو گا۔گزشتہ سال روس نے یورپی یونین کو ایک تہائی تیل فراہم کیا جبکہ اس میں جرمنی سب سے بڑا خریدار تھا۔ تاہم جرمنی بڑے پیمانے پر روسی تیل کی درآمد کم کر چکا ہے، 35 فیصد سے 12 فیصد، برطانیہ، جو کہ اب یورپی یونین کا رکن نہیں، روسی تیل کی درآمد کو مرحلہ وار کم کر رہا ہے۔ یہ اس کی درآمدات کا آٹھ فیصد حصہ بنتی ہے۔جمہوریہ چیک کے وزیر صنعتی امور نے بتایا کہ یورپی کمیشن کا منصوبہ اس بات کی وضاحت نہیں کرتا کہ تیل کی قلت کی صورت میں یورپی یونین کے ممالک میں اسے کیسے تقسیم کیا جائے گا۔کریملن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ماسکو منصوبے کے تحت لگنے والی پابندیوں کے جواب میں کئی راستوں پر غور کر رہا ہے۔ یورپی اور دیگر ممالک کے لیے یہ پابندیاں دو دھاری تلوار کی حیثیت رکھتی ہیں کیونکہ ان سے یورپی شہریوں کے لیے دن بدن قیمتیں بڑھیں گی،یورپی کمیشن کی صدر نے اس حوالے سے بھی تفصیلات دیں کہ کیسے جنگ میں یوکرین کے اخراجات اور معاشی اثرات پر تعاون کیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ یورپ کی یوکرین کی صورتحال پر بڑی ذمہ داری بنتی ہے اور اس صورتحال میں معاشی مدد اور تعمیر نو کے منصوبوں کی امداد ضروری ہے۔دریں اثنا یورپی یونین نے کہا ہے کہ یوکرین کے ہمسایہ ملک مالڈووا کی فوجی امداد بڑھائی جائے گی کیونکہ اسے روسی فوجیوں کی طرف سے خطرہ درپیش ہے۔ یورپی کونسل کے صدر چارلز میچل نے یورپی یونین کی صدر سے کہا ہے کہ ‘ہم آپ کے ساتھ اپنی شراکت کو بہتر بنائیں گے اور آپ کے ملک کو یورپی یونین کے مزید قریب لائیں گے۔دریں اثناء امریکی دفاعی حکام نے تصدیق کی ہے کہ امریکی فوج یوکرین کی افواج کے لیے ہتھیاروں کی تربیت کو تیز کر رہی ہے، اب سینکڑوں فوجیوں کو توپ خانے، ڈرونز اور ریڈارز پر تربیت دی جا رہی ہے،یوکرائنی فوجیوں کو متعدد یورپی ممالک میں بنائے گئے سینٹرز میں تربیت دی جا رہی ہے ، پینٹا گون کے مطابق اس نے ڈرون چلانے میں یوکرائن کے درجن سے زائد فوجیوں کو مہارت دی ہے جبکہ 220 فوجیوں کو خصوصی توپ خانے پر تربیت فراہم کی گئی ہے ، اتوار کو مزید 20 یوکرائنی فوجیوں نے نئے تیار کردہ فینکس گھوسٹ بغیر پائلٹ کے فضائی نظام پر ایک ہفتہ طویل تربیتی کورس ختم کیا، جن میں سے 121 کو یوکرین بھیجا جا رہا ہے۔ایک سینئر امریکی دفاعی اہلکار نے بتایا کہ 50 سے زائد مزید یوکرائنی فوجی مختلف یورپی ممالک میں پہنچیں گے جہاں ان کو بھاری توپ خانے کی تربیت دی جائے گی ۔یورپ میں 7ویں آرمی ٹریننگ کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف ہلبرٹ نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ ہم یوکرائنی فوجیوں کو حساس آلات کے حوالے سے تربیت فراہم کررہے ہیں ۔ہلبرٹ کے مطابق پچھلے سات سالوں کے دوران امریکہ نے ملک کے اندر تقریباً 23,000 یوکرائنی فوجیوں کو تربیت دی ہے جس پر 126 ملین ڈالر لاگت آئی ہے ، اس کے علاوہ، یوکرینی افواج نے 2015 سے جرمنی میں امریکی فوجیوں کے ساتھ ایک درجن سے زیادہ بڑی جنگی مشقوں میں حصہ لیا ہے۔روس کے حملے سے پہلے، امریکی فوج یوکرین کے فوجیوں کے لیے پورے ملک میں ڈویژن کی سطح کی مشق کی قیادت کرنے کا منصوبہ بنا رہی تھی۔پینٹاگون نے پہلی بار پچھلے مہینے کے آخر میں یہ انکشاف کیا تھا کہ اس نے جرمنی میں امریکی فوجی تنصیبات پر یوکرینیوں کو آرٹلری سسٹم اور ریڈاروں پر تربیت دینا شروع کر دی ہے۔یورپی یونین کی جانب سے تیل برآمدات پر مکمل پابندیوں اور امریکہ کی جانب سے یوکرائنی افواج کی تربیت کی خبروں کے بعد روس نے ایٹمی میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے جوکہ یورپی یونین اور امریکہ کو ممکنہ جارحانہ اقدام کے حوالے سے الرٹ ہے ۔دوسری جانب روس کی جانب سے جس ایٹمی میزائل کا تجربہ کیا گیا وہ میزائل ممکنہ طور پر امریکی میزائل ڈیفنس پر قابو پانے کے لیے بنایا گیا تھا، لیکن ایسا منصوبہ خطرے سے خالی نہیں ہے۔روس نے دنیا کے سب سے بڑے اور سب سے بھاری ایٹمی میزائل RSـ28 سرمت بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (ICBM) کا تجربہ کیا ہے۔ یہ میزائل، جو گزشتہ ہفتے شمالی روس سے لانچ کیا گیا تھا، اس کا وزن 458,000 پاؤنڈ یا 11 Fـ22A Raptor فائٹرز کے برابر ہے۔ سرمت دس تھرمونیوکلیئر وار ہیڈز فراہم کر سکتا ہے اور زمین پر کہیں بھی حملہ کرنے کی حد رکھتا ہے۔ لیکن یہ جتنا طاقتور ہے، میزائل کے الگ الگ تجارتی اثرات ہیں جو اسے آواز سے کم متاثر کن بنا سکتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here