نیویارک(پاکستان نیوز) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ صحت کی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث سنہ2021کے دوران دنیا بھر میں پانچ برس سے کم عمر کے50لاکھ بچے موت کے منہ میں چلے گئے جو ناقابل برداشت انسانی نقصان ہے جس سے بچا جا سکتا ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے اطفال یونیسف کی سپیشلسٹ ودیا گنیش نے بتایا کہ ہر روز متعدد والدین اپنے بچوں کو کھو دینے کا دکھ جھیلتے ہیں، ان میں سے ایسے بچے بھی ہیں جو پیدائش سے قبل ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے پیمانے پر ایسے المیے کو کسی صورت قابل قبول نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس سے بچا جا سکتا ہے۔ مضبوط سیاسی عزم اور مخصوص سرمایہ کاری بچوں اور خواتین کو بنیادی صحت کی سہولیات فراہم کر سکتے ہیں۔ مرنے والے50لاکھ بچوں میں سے23لاکھ ایسے سے جو پیدائش سے قبل یا پیدائش کے دوران ہونے والی پیچیدگیوں کے باعث پہلے ماہ ہی دنیا سے چلے گئے۔ یونیسف کے مطابق پیدائش کے ایک ماہ بعد نمونیا، ڈائریا اور ملیریا جیسی انفیکشن والی بیماریاں بچوں کے لیے بہت بڑا خطرہ بن کر سامنے آتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق زیادہ تر اموات کو بہتر ہیلتھ کیئر، ویکسینیشن، غذا اور پانی و نکاسی آب کے بہتر نظام کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔ یونیسف نے بتایا ہے کہ کورونا کی وبا کے باعث ویکسینیشن مہم میں تعطل آنے کے بعد بچوں کی ایمونائزیشن کی شرح میں سنہ2020کے مقابلے میں سنہ2021میں20لاکھ کی کمی آئی جبکہ سنہ2019کے مقابلے میں یہ شرح60لاکھ کم ہوئی۔ اس طرح مستقبل میں بچوں کی اموات کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھ مثبت چیزیں بھی ہیں۔ دنیا میں سنہ2000کے بعد پانچ برس سے کم عمر کے بچوں میں موت کی شرح50فیصد کم ہوئی ہے جبکہ بڑے بچوں اور نوجوانوں میں موت کی شرح میں36فیصد کمی ہوئی۔ رپورٹ میں دنیا کے مختلف خطوں میں عدم مساوات کو واضح کیا گیا ہے۔ براعظم افریقہ کے سب سہارا خطے میں پیدائش کے وقت بچوں کی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے۔