امریکہ میں مہنگائی کا40سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

0
59

واشنگٹن (پاکستان نیوز) دنیا بھر کی طرح امریکہ میں بھی مہنگائی میں ہوشربا اضافے نے زندگی کوبری طرح متاثر کیا ہے، امریکہ میں مہنگائی کا 40 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے جبکہ اشیا ضروریہ کی قلت بھی پیدا ہوگئی ہے جس سے لوگوں کاحکومتی فوڈ پینٹریز پر رش بڑھ گیا ہے ، عام طور پر فوڈ پینٹریز پر لمبی قطاریں دیکھنے کو ملتی ہیں ، میامی، فورٹ لاڈرڈیل، ویسٹ پام بیج کے شہروں میں مہنگائی کی شرح 7.8فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، گیس کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود کچھ شہروں میں گزشتہ سال کے دوران دوسروں کے مقابلے میں زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے، بدھ کو جاری کردہ لیبر ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق صارفین کی قیمتوں کا اشاریہ گزشتہ سال کے مقابلے اگست میں 3.7 فیصد بڑھ گیا، جو جولائی میں 3.2 فیصد سالانہ رفتار سے زیادہ ہے تاہم، جب خوراک اور توانائی جیسے مزید غیر مستحکم زمروں کو فلٹر کرنے کے لیے ایڈجسٹ کیا جاتا ہے، تو افراط زر کی نمو دراصل جولائی میں 4.7 سے کم ہو کر اگست میں 4.3 فیصد ہو گئی ہے،ہم اس مرحلے پر پہنچ رہے ہیں جہاں ہمارے پاس بنیادی طور پر ڈس انفلیشن کے لحاظ سے تمام کم لٹکنے والے پھل ہیں،ماہانہ بنیادوں پر، اگست میں بنیادی اشیا کی قیمتوں میں 0.6 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ ایک سال سے زائد عرصے میں سب سے بڑا اضافہ ہے۔کالج آف بزنس مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر نے بتایا کہ جب آپ کے پاس آبادی بڑھ رہی ہو تو وہ ہر چیز کی مانگ کو بڑھاتی ہے ، سب سے زیادہ مہنگائی والے شہروںمیں شکاگو میں مہنگائی کی شرح 2.3 فیصد ، لاس اینجلس میں 3.3، نیویارک، جرسی سٹی میں 3.5، اٹلانٹا میں 4.4 فیصد، بالٹی مور کولمبیا میں 3.1 فیصد، ڈیٹرائٹ وین میں 5.9 فیصد، ہیوسٹن میں 2.7 فیصد، میامی میں 7.8 فیصد، فلاڈیلفیا میں 3.9 فیصد، فونکس میں 3.7 فیصد، سان فرانسسکو میں 3.4 فیصد، سیٹل میں 5.4 فیصد، سینٹ لوئس میں 3.1 فیصد، اربن الاسکا میں 2.0 فیصد، بوسٹن میں 2.8 فیصد، ڈیلاس میں 4.0 فیصد، ڈینور میں 4.7 فیصد، میناپولیس میں 1.0 فیصد، سان برناڈینو میں 3.4 فیصد ، سین ڈیاگو میں 4.3 فیصد، ٹیمپا ، پٹسبرگ میں 5.9 فیصد ، اربن ہوائی می 2.1 فیصد، جبکہ واشنگٹن میں مہنگائی کی شرح 1.8 فیصد کے درمیان ریکارڈ کی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بڑھتی مہنگائی سے صرف غریب اور مزدور ہی نہیں متوسط طبقہ بھی متاثر ہوا ہے اور بڑھتے اخراجات کے باعث ان کے لیے مشکل وقت کے لیے بچت کے امکانات معدوم ہوگئے ہیں۔کمزدور طبقے میں سے اکثر اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے اپنی آمدنی سے زیادہ خرچ کرنا پڑتا ہے اور وہ اپنی آمدنی کا ایک بڑا حصہ اپنے سے زیادہ کمانے والوں کے مقابلے میں خوراک اور رہائش جیسی ضروری چیزوں پر خرچ کررہے ہیں۔ایک حالیہ سروے کے مطابق 2016 کے مقابلے میں استعمال شدہ کپڑوں کی خریداری میں امریکہ میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ اسی سے متعلق شکاگو کی ایک استعمال شدہ کپڑوں کی دکان یعنی امریکہ کے درجنوں میں سے ایک لنڈا بازار میں جاکر وہاں خریداروں سے اس ریسرچ سے متعلق بات کی تو وہ اس سے متفق نظر آئے، شکاگو کے اطراف کے رہنے والے دو نوجوانوں نے کیمرے پر بات کرنے پر رضامندی ظاہر کی جن میں سے ایک 26 سالہ کلیئر تھیں جن کے مطابق وہ پیسے بچانے اور خود کو مہنگائی میں مستحکم رکھنے کے لیے پرانے کپڑوں کی خریداری کرتی ہیں۔تازہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بنیادی ضروریات اشیاء کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ،گروسری ایک سال پہلے کے مقابلے میں 10 فیصد،کپڑوں کی قیمتوں میں 6.8 فیصد اور توانائی کی قیمتوں میں 32 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ایک سال پہلے کے مقابلے مارچ میں بنیادی رہائش کے کرائے میں 4.4 فیصد اضافہ ہوا، جو 2007 کے بعد سب سے تیز ترین اضافہ ہے۔اس کے علاوہ امریکی لیبر ڈپارٹمنٹ نے بھی کنزیومر پرایز انڈیکس میں 1.2 فیصد اضافہ ظاہر کیا ہے ، یہ اضافہ دسمبر 1981 کے بعد سب سے بڑا سالانہ اضافہ ہے۔رپورٹس کے مطابق مہنگائی بائیڈن اور ڈیموکریٹس کے لیے ایک اعلیٰ سیاسی خطرہ بن گئی ہے کیونکہ نومبر میں مڈ ٹرم انتخابات قریب آرہے ہیںاگرچہ بائیڈن کا اصرار ہے کہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کے لیے ان کی پالیسیاں ذمہ دار نہیں ہیں لیکن ریپبلکن ناقدین ڈیموکریٹس پر انگلی اٹھا رہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here