ممبئی(پاکستان نیوز) سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت کی معیشت سال 21۔ 2020 میں 7.3 فیصد سکڑی ہے، یہ آزادی کے بعد سے اب تک کی بدترین کساد بازاری ہے کیونکہ کورونا وائرس کے لاک ڈاؤنز کی وجہ سے لاکھوں افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 1947 کے بعد سے پہلی ‘تکنیکی کساد بازاری’ اور مسلسل 2 سہ ماہیوں میں سکڑنے کے بعد جنوری یا مارچ یعنی مالی سال کی چوتھی سہ ماہی میں ایشیا کی تیسری بڑی معیشت نے 1.6 فیصد نمو کی۔ بنگلور کی عظیم پریم جی یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق گزشتہ برس عالمی وبا کے باعث 23 کروڑ بھارتی شہری غربت کا شکار ہوئے، جس میں غریب ان افراد کو کہا گیا جو یومیہ 375 بھارتی روپے یا 5 ڈالر سے کم پر گزارا کر رہے ہیں۔ سال 2020 کے اختتام پر پابندیوں میں نرمی سے سرگرمیوں کی عارضی بحالی کو آگے بڑھانے میں مدد ملی تھی لیکن اپریل اور مئی میں کورونا کیسز یکدم بڑھنے کی وجہ سے یہ بہت کم عرصے ہی برقرار رہ سکی۔ بھارتی معیشت کی نگرانی کرنے والے سینٹر کے مطابق بھارت میں وبا کی دوسری لہر سے 8 ہفتوں میں ایک لاکھ 60 ہزار افراد لقمہ اجل بنے جس کی وجہ سے مزید لاک ڈاؤنز لگائے گئے اور صرف اپریل میں 73 لاکھ افراد ملازمت سے محروم ہوئے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے وبا کے ردِعمل میں اب تک کسی بڑے محرک اقدامات کے اعلان سے گریز کیا ہے۔ اس کا مطلب اس ملک کے لیے مزید مشکلات ہیں، جہاں 90 فیصد افرادی قوت غیر رسمی سیکٹر میں بغیر کسی سماجی تحفظ کے کام کرتی ہے اور لاکھوں افراد حکومت کے ایمرجنسی راشن پروگرام کے اہل بھی نہیں۔