امریکہ سمیت دنیا بھر میں ہلاکتوں اور نئے کیسز میں نمایاں کمی طویل لاک ڈاﺅن ختم کاروباری زندگی بحال

0
157

نیویارک (پاکستان نیوز) کورونا وائرس کے طویل لاک ڈاﺅن کے بعد نیویارک کے میئر ڈی بلاسیو نے کاروبار زندگی کا دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے ، سخت شرائط کے ساتھ لاک ڈاﺅن میں نرمی کر دی گئی ہے ، تاجروںکو دکانیں اور ریسٹورنٹس صبح 9بجے کھلونے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں لیکن اس دوران کورونا وائر س سے بچاﺅ کے لیے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے،مشہور رسٹورنٹس اور شاپنگ مالز میں لوگوں کی آمدو رفت کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے لیکن ابھی معمول کے مطابق صارفین کی ریل پیل نہیں ہو سکی ہے ، عبادت گاہوں اور دیگر پبلک مقامات پر دس سے زائد لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کی گئی ہے ، کنیکٹی کٹ 130دکانوں پر مشتمل شاپنگ مالز کو بھی لوگوں کے لیے کھول دیا گیا ہے لیکن ہجوم نہ رکھنے اور کورونا سے بچاﺅ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی شرط عائد کی گئی ہے ۔ شاپنگ مالز، جنرل سٹورز سمیت دیگر کاروباری زندگی نے دوبارہ سے سانس لینا شروع کر دی ہے ، کورونا سے ہلاکتوں کے باعث سرکاری عمارتوں پر سرنگوں کیے گئے قومی پرچموںکو دوبارہ سے سربلند کر دیا گیا ہے ، لاک ڈاﺅن میں نرمی کا سلسلہ صرف نیویارک تک محدود نہیں بلکہ اردگرد کے علاقوں ، شہروں کنیکٹی کٹ ،ہڈسن ویلی اور نیویارک سٹی میں بھی کاروباری زندگی کا آغاز کر دیا گیا ہے ، دوسری جانب عالمی بینک کے صدر نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے 6 کروڑ افراد ‘انتہائی غربت’ کی سطح پر پہنچ جائیں گے۔اپنے بیان میں عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ میلپاس نے کہا کہ چونکہ تمام ممالک اس وبا سے لڑ رہے ہیں اس لیے رواں سال عالمی اقتصادی ترقی کی شرح 5 فیصد کم ہونے کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ وائرس کی وجہ سے پہلے ہی لاکھوں لوگ بیروزگار ہوچکے ہیں اور کاروبار بند ہورہے ہیں۔ڈیوڈ میلپاس نے کہا کہ دنیا بھر میں اس وقت لاکھوں لوگوں کا روزگار ختم ہوچکا ہے اور صحت کے نظام پر شدید دباو¿ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا اندازہ ہے کہ وبا کی وجہ سے 6 کروڑ لوگ انتہائی غریب ہوجائیں گے جس کی وجہ سے غربت ختم کرنے کے لیے گزشتہ تین سالوں میں ہونے والی پیشرفت ختم ہوجائے گی۔اپریل کے اوائل میں ورلڈ بینک نے کورونا وائرس کے عدم پھیلاو¿، مراکز صحت کے نظام کو مضبوط بنانے اور ملک کو درپیش سماجی و اقتصادی چیلنجز کے پیش نظر پاکستان کے لیے 20 کروڑ ڈالر کا امدادی پیکج منظور کیا تھااگر کرونا وائرس کی موجودہ صورت حال میں آپ کو محفوظ انداز میں معمول کی زندگی کی طرف واپس لوٹنا ہے تو عوامی مقامات پر چہرے پر ماسک پہننے کو ایک معمول بنانا ہو گا۔ایک حالیہ سائنسی تحقیق کے مطابق کووڈ 19 کی دوا کی عدم موجودگی میں اگر زیادہ تر لوگ چہرے کا ماسک پہنیں تو کرونا وائرس کے کیسز میں 80 فیصد کمی واقع ہوتی ہیں۔یوسی برکلے کے بین الاقوامی کمپیوٹر سائنس انسٹی ٹیوٹ اور ہانگ کانگ کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی یونیورسٹی کی شراکت سے کی جانے والی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ سماجی فاصلوں کی پابندی کے ساتھ ساتھ لوگوں کا چہرے پر ماسک پہننا کرونا وائرس کے پھیلاو¿ کو روکنے کا مو¿ثر ترین طریقہ ہے۔تحقیقی ٹیم کے رہنما ڈاکٹر ڈی کائی کہتے ہیں کہ اگر 80 فیصد عوام ماسک پہن لیں تو کووڈ 19 کے کیسز میں بارہ گنا کمی ہوتی ہے۔ امریکہ میں آٹھ ہفتوں کے دوران تین کروڑ 65 لاکھ افراد بیروزگار ہو چکے ہیں جس سے معاشی بحران کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔شہروں میں سواری فراہم کرنے والے بڑے ادارے اوبر نے چند ہفتے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ 3700 ملازمین کو فارغ کر رہا ہے۔ پیر کو اوبر کے سی ای او دارا خسروشاہی نے اعلان کیا کہ وہ مزید 3 ہزار ملازمین کم کر رہے ہیں جب کہ 45 دفاتر بند کر دیے جائیں گے، اس طرح اوبر کے 25 فیصد ملازمین روزگار سے محروم ہو جائیں گے۔اوبر جیسی کمپنی لفٹ نے 29 اپریل کو اعلان کیا تھا کہ وہ 982 ملازمین کو فارغ کر رہی ہے جب کہ مزید 288 کو بلا تنخواہ رخصت پر بھیجا جا رہا ہے۔ یہ اس کی ورک فورس کا چھٹا حصہ یعنی 17 فیصد ہے۔ اخراجات کم کرنے کے دوسرے اقدامات میں اعلیٰ انتظامی افسروں کی تنخواہ میں کٹوتی بھی شامل ہے۔کار رینٹل کمپنی ہرٹز نے 20 اپریل کو بتایا تھا کہ وہ اپنے 10 ہزار ملازمین کو رخصت کرنے والی ہے۔ اس کے ملازمین کی کل تعداد 38 ہزار ہے۔آن لائن ٹریول کمپنی ٹرپ ایڈوائزر نے 28 اپریل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ 900 سے زیادہ ملازمین کو فارغ کر رہی ہے۔ یہ اس کی ورک فورس کا چوتھائی حصہ بنتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here